
بھارت میں حالیہ حجاب پابندی نے نئے تنازع کو جنم دی دیا، حکومت اور اپوزیشن میں تقرار
بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب کے تنازع پر اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے جاری اجلاس کے دوران لوک سبھا سے واک آؤٹ کردیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لوک سبھا کے اجلاس میں حکومتی وزیر کا کہنا تھا کہ طلباء کو ڈریس کوڈ کی پابندی کرنی چاہئیے۔ تمام طلباء کو اسکولوں و انتظامیہ کی طرف سے تجویز کردہ ڈریس کوڈ پرعمل کرنا چاہئیے۔
حکومتی وزیر کے جواب میں لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ دنیا کا ایک سیکولر ملک مانے جانے والے ہمارے ملک میں حجاب پہننا جرم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر مذہب کو آزادی حاصل ہے کہ وہ اپنی ثقافت، اپنی روایات کو بغیر پابندی کے جاری رکھیں لیکن اب ملک میں ہماری مسلم آبادی کی بہنوں پر اخلاقی پولیسنگ کیوں کی جا رہی ہے؟
واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں اسکولوں اور کالجوں کو حجاب کے تنازع کے پیش نظر تین دن کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب آج بھارت میں حجاب کیس کی سماعت ہوئی جس میں جج نے دباؤ میں آکر سماعت کو سہ پہر تک ملتوی کردیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے تعلیمی اداروں اور دیگر مقامات پر کشیدگی برقرار ہے۔
اس دوران بھارتی ریاست کرناٹک کے ہائی کورٹ نے حجاب کیس کی سماعت کو بدھ کی سہہ پہر تک ملتوی کردیا ہے۔
جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ کی سربراہی میں سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی جبکہ درخواست میں یونیورسٹی و کالج کے طلبا و دیگر کی جانب سے کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی پر سوالات اٹھاتے ہوئے اجازت دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ نے اس دوران طلبہ برادری سے امن برقرار رکھنے کی بھی درخواست کی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News