
یہ واقعہ تقریباً ایک صدی قبل اس وقت پیش آیا جب سرارنسٹ شیکلٹن کی کپتانی میں اینڈیورنس نامی جہاز انٹارٹک کی تہہ میں غرق ہوگیاتھا تاہم ابھی تک اس کے سراغ لگانے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہے۔
اور یہ بحری جہازوں کی تباہی کا ایک ایسا واقعہ ہے جسے غیر معمولی شہرت ملی کیونکہ اس میں سوار تمام افراد چھوٹی کشتیوں میں سوار ہوکر اپنی منزل پر واپس پہنچ گئے تھے لیکن یہ جہاز جہاں ڈوبا لاکھ کوشش کے باوجود اس کا سرغ نہیں لگایا جاسکا، تاہم اس کی تلاش کے لئے ایک بار پھر ایک مہم کا آغاز کیا جارہا ہے۔
اس جہاز کی تلاش میں سب سے بڑی رکاوٹ سخت موسم، برف سے ڈھکے پہاڑاور سردی ہے۔
کہا جارہا ہے ہوسکتا ہے اس جہاز کو برف کا ٹکڑا گھسیٹ کر کہیں اور لے گیا ہواور اس پر مٹی کی تہہ جم گئی ہو اسی لئے اس کا سراغ نہیں مل پارہا ہو۔
بحر منجمد جنوبی یعنی انٹارٹیکا میں شیکلٹن کی یہ تاریخی مہم سنہ 1914 سے 1917 تک جاری رہی تھی اور اس کا مقصد پہلی مرتبہ برف سے ڈھکے ہوئے اس براعظم کو عبور کرنا تھا، لیکن اینڈیورنس راستے میں پھنسی ہوئی اور سفًاک سمندری برف میں کھو گئے۔
اینڈریونس نامی اس جہاز کی تلاش میں شامل عملے کا کہنا ہے کہ اگر اس جہاز کا ایک حصہ بھی مل جائے تویہ بڑی کامیابی ہوگی جس سے ایک صدی قبل کی یادیں تازہ ہوجائیں گی جب اس جہاز نے سفر کا آغاز کیا تھا اور لوگوں کی بڑی تعداد اس تجسس میں ہیں کہ جب یہ مل جائے گا تو صدی قبل کی کئی اشیاء سے اس دور کے بارے میں بڑے بڑے رازافشاں ہوں گے۔
اینڈیورنس 22 کے مشن میں شامل تاریخ دان ڈین سنوکا کہنا ہے کہ سو سکتا ہے کہ اس جہاز کے اسٹور کیپر تھامس اورڈے لی کی سائیکل نظر آجائے، شہد کی وہ بوتلیں نظر آجائیں جس میں ماہر حیاتیات رابرٹ کلارک نے کچھ نمونے جمع کئے تھے، یا وہ پتھر بھی نظر آجائیں جو ماہر ارضیات جیمز ورڈی نے جمع کیے تھے۔
ڈین سنو کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ان اشیاء میں سے کچھ بھی مل جائے تویا کوئی بھی سامان نظر آجائیں جن کے ذریعے ان لوگوں کے ساتھ کوئی تعلق بنا سکیں جو آج سے سو برس پہلے اس جہاز کو چھوڑ کر برف پر رہنے پر مجبور ہوگئے تھے اور پھر چھوٹی سی کشتی میں سوار ہوکر اس خطرناک سفر کے بعد محفوظ مقام پر پہنچ گئے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News