ٹوکیو یونیورسٹی آف سائنس کی ایک ٹیم نے مکئی کے دانوں کو کئی مراحل سے گزارا اور 80 نینومیٹر کے نینوذرات سے بڑی آنت کے سرطان کے علاج کی امید ظاہر کی ہے۔
گزشتہ کئی برسوں سے مختلف پودوں کے نینو زرات پر تحقیقات کی جا رہی ہیں، جنہیں پلانٹ نینوپارٹیکلز یا ’این پی‘ کہا جاتا ہے۔
اِن نینو زرات میں پولی فینولز نامی اینٹی آکسیڈنٹس اور مائیکرو آر این اے کی بہتات ہوتی ہے جوکہ بدن میں مخصوص اعضا تک دوا لے جانے کا کام کرسکتے ہیں۔
تاہم اسی بنیاد پر ٹوکیو یونیورسٹی آف سائنس (ٹی یو ایس) نے مکئی کو بطور خام مال استعمال کرتے ہوئے ضدِ سرطان بایونینو پارٹیکلز بنائے ہیں، مکئی کے نینو زرات پر کی گئی اس نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مکئی کے نینو ذرات سے کینسر کے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔
اس حوالے سے تفصیلات بیان کرتے ہوئے ٹی یو ایس کے پروفیسر ماکیا نشی کاوا کا کہنا تھا کہ پودوں کے نینو ذرات کے طبعی کیمیائی خواص کنٹرول کرکے ہم جسم میں ان کی ادویاتی تاثیر پر قابو پاسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ہی وجہ سے ماہرین نے عام پائی جانے والی مکئی کا انتخاب کیا کوینکہ یہ دنیا بھر میں ہر جگہ کاشت ہوتی ہے اور جینیاتی تبدیلی سے گزاری جاسکتی ہے۔
اس تحقیق کے دوران پہلے میٹھی مکئی کے دانوں کو پانی میں ملایا گیا پھر اس کا رس سینٹری فیوج مشین میں گھماکر خاص سرنج فلٹر سے گزارا گیا جس سے 0.45 مائیکرو میٹر کے ذرات بنے، اس کے بعد انہیں سینٹری فیوج مشین میں مزید چکر دیئے گئے۔
اس سے باریک ترین ذرات بنے جو 80 نینو میٹر جسامت رکھتے تھے، دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر باریک نینو ذرے پر 17 ملی وولٹ کا منفی چارج بھی تھا۔
پھر ایک اور تجربہ کیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ نینو ذرات خلیات میں جاسکتے ہیں یا نہیں تاہم سائنسدان یہ جان کر حیران رہ گئے کہ مکئی کے یہ نینو ذرات کئی طرح کے خلیات میں سرایت کر گئے۔
چوہوں پر کئے گئے تجربات سے معلوم ہوا کہ یہ ذرات آنت کے خلیات کولون 26 سرطانی خلیات میں سرایت کرسکتے ہیں۔
اسی طرح آر اے ڈبلیو 264.7 اور نارمل این آئی ایچ تھری ٹی تھری خلیات میں بھی گھس سکتے ہیں، یہ سارے خلیات عموماً تجربہ گاہوں میں دوا کی تاثیر کی جانچ کرنے کے لیے بھی استعمال کئے جاتے ہیں اور دوا کا راستہ اور عمل بھی انہی سے گزرتا ہے۔
حیرت انگیز طور پر تجربہ کر کے بنائے گئے یہ مکئی کے نینو ذرات کولون 26 میں بھی جاگھسے اور وہاں رسولی کی افزائش کو روکنے کا کام کیا، علاوہ ازیں انہی ذرات نے بہت کامیابی سے سرطانی خلیات میں ٹی این ایف ایلفا خارج کیا جو سرطان کے علاج میں استعمال کیا جاتا ہے۔
اس سے تجربے کی کامیابی اور مثبت نتائج پر سائنسدان بہت پُرامید ہیں کیونکہ مکئی کے نینو ذرات کی تیاری بہت سستا اور آسان عمل ہے، جس سے مستقبل میں آنتوں کے سرطان سے نجات ممکن ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
