
برطانیہ نے روس کو خبردار کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمر پیوٹن کی جانب سے یوکرائن کے صوبوں کو آزاد ریاست تسلیم کرکے اپنی فوجیں بھیجنے کے اقدامات پر اُس کے خلاف پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں ان معاشی مفادات کو ہدف بنائیں گی جو روسی جنگی مشینری کی مدد کر رہے ہیں۔
دوسری جانب روس کے نائب وزیر خارجہ آندرے رودنکو نے کہا ہے کہ اگر ضرورت محسوس کی گئی تو روس باغیوں کے زیرانتظام دونوں ریاستوں میں اپنے فوجی اڈے قائم کرے گا۔
بڑھتی کشیدگی کے نتیجے میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 97 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کرگئی۔
لندن اور ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں مندی دیکھنے میں آئی ہے اور خدشہ ہے کہ امریکا میں بھی یہ رجحان جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے گزشتہ روز ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے مشرقی یوکرائنی صوبوں ڈونیسک اور لوہانسک کو نئی آزاد ریاستیں قرار دے کر روسی افواج کو بطور امن فوج ان دونوں علاقوں کو روانہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
امریکا نے روسی اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’’غیرمعقول‘‘ قرار دیا اور کہا کہ روس جارحیت کے لیے بہانے تلاش کر رہا ہے۔
امریکا اور دیگر مغربی اتحادی ممالک نے روس پر پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ امریکا آج روس پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کرسکتا ہے۔
دوسری جانب اقتصادی ماہرین کہتے ہیں کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی اور روس پر پابندیوں کا براہ راست اثر تیل کی قیمتوں پر پڑے گا۔ روس سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والا ملک ہے جبکہ قدرتی گیس پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
عالمی ادارے فیڈلیٹی انٹرنیشنل کے مطابق تیل کی قیمت 100 ڈالر فی بیرل سے بھی بڑھ سکتی ہے۔
آسٹریلیا نے حالات کے پیشِ نظر یوکرائن میں اپنے سفارتی عملے کو رومانیہ اور پولینڈ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں سے اُنہیں وطن واپس بھیجا جائے گا۔
بھارت نے بھی اپنے 20 ہزار سے زائد شہریوں کو یوکرائن سے نکالنے کے لیے آج صبح خصوصی پرواز روانہ کر دی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News