
طالبان حکومت نے ملکی پولیس کی طرف سے عام شہریوں سے زیادتی، پر تشدد ہلاکتوں کے مسلسل بڑھتے ہوئے واقعات کے پیشِ نظر محکمہ پولیس کے لیے نئے ضابطہ اخلاق کا اعلان کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کابل میں افغان وزارت داخلہ کی طرف سے یہ نیا ضابطہ اخلاق کا اعلان اس وقت ہوا ہے کہ جب حالیہ کچھ عرصے میں ملک کے مختلف حصوں میں پولیس کی شہریوں سے زیادتیوں کے ایسے کئی واقعات سامنے آئے کہ جن میں خواتین سمیت کئی شہری ہلاک ہوئے۔
اس ضمن میں قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کی طرف سے جاری کردہ کئی ہدایات کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے منگل بائیس فروری کی رات آن لائن پوسٹ کیں۔
سراج الدین حقانی نے افغان پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ عام شہریوں کی تذلیل، ان پر تشدد اور انہیں ہراساں کرنے سے باز رہیں۔ اس کے ساتھ ہی پولیس اہلکاروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ رات کے وقت کسی بھی مشتبہ ملزم کی تلاشی کے سبب اس کے گھر میں کسی عدالتی حکم نامے کے بغیر داخل نہیں ہو سکتے۔
تاہم، اگر تفتیش کے لیے بہت ضروری ہو، تو دن کے وقت پولیس اہلکاروں کو کسی مشتبہ ملزم کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت صرف اس صورت میں ہوگی کہ جب ان کے ساتھ کوئی عوامی نمائندہ یا کسی مسجد کا امام ساتھ ہو۔
افغانستان میں پولیس کی زیادتیوں اور پولیس اہکاروں کے ہاتھوں ہلاکتوں کے حالیہ واقعات میں ایسے واقعات بھی شامل ہیں کہ جن میں مختلف چیک پوسٹوں پر پولیس نے عام شہریوں کی گاڑیوں پر فائرنگ کر دی تھی۔
ایسے تازہ واقعات میں ڈاکٹر، بچہ سمیت سابق حکومتی اہلکار بھی مارے گئے تھے۔
علاوہ ازیں، افغان وزارت داخلہ نے پولیس کو یہ ہدایت بھی کی ہے کہ اس کے اہلکار معمول کے گشت کے دوران کسی پر بھی اس وقت تک فائرنگ کرنے کے مجاز نہیں ہیں جب تک کہ خود ان پر حملہ نہ کیا جائے۔
اس حوالے سے پولیس کا مؤقف یہ تھا کہ یہ گاڑیاں متعلقہ چیک پوسٹوں پر چیکنگ کے لیے واضح اشاروں کے باوجود روکی نہیں گئی تھیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News