
اس بات کے متعلق کسی کو کوئی حتمی معلومات نہیں کہ انگلینڈ میں موجود اسٹون ہینج 5000 ہزار سال قبل کیوں اور کیسے بنے تھے۔
لیکن اب ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وِلشائر کی یہ مشہور یادگار قدیم شمسی کیلینڈر کے طور پر استعمال کی جاتی اور سال کے ایّام کو دیکھنے کے لیے لوگوں کی مدد کرتی تھی۔
بورن ماؤتھ یونیورسٹی کے ماہرِ آثارِ قدیمہ پروفیسر ٹِموتھی ڈاروِل نے اسٹون ہینج میں نصب پتھریلی سِلوں،جن کو سارسینس کہا جاتا ہے، کی تعداد اور ان کے جگہوں کا تجزیہ کیا۔
پروفیسر ڈاروِل کا کہنا تھا کہ اسٹون ہینج ایک ’سادہ اور نفیس‘ مستقل کیلینڈر تھا جو 365.25 دن کے ٹروپِکل شمسی سال پر مبنی تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پوری جگہ ایک مہینے (30 دن) کا طبعی مظہر تھا اور گھوڑے کی نعل جیسے ڈھانجے کے باہر کھڑا 30 پتھروں کا سارسینس دائرہ مہینے کے ہر دن کو ظاہر کرتا تھا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ لوگ اسٹون ہینج پر موجود پتھروں پر ہر دن کے حساب سے نشان لگا دیا کرتے تھے۔
البتہ اس حوالے سے کوئی بھی حتمی معلومات نہیں رکھتا کہ اسٹون ہینج کیوں بنائے گئے تھے۔
یہ خیال کہ اسٹون ہینچ ایک قدیم کیلینڈر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا کافی پُرانا ہے۔
دیگر خیالات میں یہ بھی شامل ہیں کہ یہ جگہ کوئی عبادت گاہ تھیں جہاں لوگ عبادت کیا کرتے تھے یا یہ کوئی قبرستان تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News