آگرآپ چاہتے ہیں کہ عمررسیدگی کےساتھ ساتھ دماغ کو بھی تروتازہ رکھا جاسکے تو ورزش کو معمول بنائیں اور اگریہ ممکن نہیں تو اس کا متبادل تیزقدمی اور جاگنگ ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ 40 برس کے بعد دھیرےدھیرے دماغی اور اکتسابی صلاحیتوں میں کمی واقع ہوتی ہے جو بڑھاپے کے ساتھ بڑھتی ہی جاتی ہے۔ اب یونیورسٹی آف جارجیا کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ درمیانی عمر کے افراد گھر سےباہر نکلیں پیدل چلنے کو اپنائیں اور اگر وقت ملے تو تیزقدمی اور جاگنگ کی عادت کو اپنے معمول میں شامل کرلیں۔
لیکن ماہرین آپ کو ہرگز یہ نہیں کہہ رہے کہ آپ 40 کلومیٹر طویل میراتھن میں شامل ہوجائیں بلکہ ان کا مشورہ ہے کہ روزانہ کی بنیاد کو چہل قدمی کی عادت ضرور اپنائیں۔ جامعہ جارجیا میں فرینکلن کالج سے وابستہ سائنسدانوں نے اس ضمن میں بوڑھے افراد کی چھوٹی سی تعداد پر اپنی تحقیقات کی ہے۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ کم سے کم وقت میں آپ جتنا تیز چل سکتے ہیں ضرور چلیں۔ اس ضمن میں 50 سے زائد بوڑھے افراد کو شامل کیا گیا۔ ان تمام افراد سے کہا گیا ہے کہ وہ چھ منٹ تک چلیں اور تیز تر قدم چلنے کی کوشش کریں۔ ان تمام افراد کو خاص سینسر پہنائے گئے تھے جو قدموں کی تیزی کو نوٹ کررہے تھے۔ اس کے بعد تمام افراد کی دماغی کیفیت جاننے کے لیے ایم آرآئی بھی کئے گئے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ اس سرگرمی سے دماغی سرکٹ مثبت انداز میں تبدیل ہوئے اور ان کی صلاحیت بہتر ہوئی۔ اگرچہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ بعض دماغی نیٹ ورک صرف اس صورت میں جاگتے ہیں جب ہم تیز قدموں سے چلتے ہیں۔ اس لیے بہتر دماغی صلاحیت کے لیے جاگنگ ماہسے بہتر کوئی اور نسخہ نہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
