
سیسہ ملے پیٹرول کے دھوئیں نے امریکیوں کو دماغی بیماریوں میں مبتلا کر دیا، تـحقیق میں انکشاف۔
ریسرچ جرنل ’’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ (PNAS) کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے معلوا ہوا ہے کہ سیسہ ملے پیٹرول کے دھوئیں نے کروڑوں امریکیوں کی ذہانت کم کردی ہے اور وہ کئی طرح کی دماغی اور نفسیاتی بیماریوں کے خطرے سے دوچار ہوچکے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکا میں پیٹرول کا معیار بہتر بنانے کے لیے سیسے (لیڈ) کا استعمال 1923 سے شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے نہ صرف امریکا بلکہ دنیا بھر میں سیسے والا پیٹرول مقبول ہوگیا۔
تاہم اس سیسے والے پیٹرول کا استعمال شروع ہونے کے چند عشروں بعد ہی اس کے منفی اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے، اور بالآخر 1996 میں امریکا نے پیٹرول میں سیسہ ملانے پر پابندی لگا دی جو اگلے چند سال میں عالمی پابندی کی صورت اختیار کرگئی۔
لیکن اس سیسہ ملے پیٹرول کے استعمال کے دوران انسانی صحت پر کیا اثرات پڑے یہ جاننے کے لئے ڈیوک یونیورسٹی کے آرن ریوبین کی جانب سے فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی میں ماہرین کے تعاون سے تاریخی اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا۔
امریکیوں کی ذہانت اور نفسیاتی صحت سے متعلق جاننے کے لئے 1923 سے 2015 تک کے تاریخی اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا۔
ماہرین کی جانب سے کئے گئے اس تجزیے سے یہ معلوم ہوا کہ ’’آئی کیو‘‘ پیمانے پر امریکیوں کی اوسط ذہانت 1940 کے عشرے سے بتدریج کم ہونا شروع ہوئی جس میں 2015 تک مجموعی طور پر 82 کروڑ 40 لاکھ پوائنٹس کی کمی آچکی تھی۔
یہ سے یہ ثابت ہوا کہ ذہانت کے عالمی پیمانے (آئی کیو) پر آج ہر امریکی پچھلی صدی کے مقابلے میں اوسطاً 3 پوائنٹ کم تر یا کند ذہن ہوچکا ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ اس تحقیق سے ماہرین نے یہ بھی جانا کہ سیسے کی آلودگی سے متاثر ہونے والے امریکیوں کا دماغ بھی زیادہ تیزی سے بوڑھا ہوتا گیا۔
اس حوالے سے تازہ شمارے میں ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ 1996 میں سیسہ ملے پیٹرول پر پابندی کے بعد سے امریکیوں کی ذہانت بہتر ہوئی ہے لیکن ’’پرانے زمانے‘‘ کے لوگوں میں سے تقریباً 17 کروڑ امریکی آج بھی زندہ ہیں جن میں ادھیڑ عمر اور بوڑھے، دونوں طرح کے افراد شامل ہیں، جو کہ قبل از وقت دماغی طور پر بیمار اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بطورِ خاص ان افراد کی بات کریں تو معلوم ہوگا کہ ان کی ذہانت میں اوسطاً 8 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے، جس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے وہ امریکی جو 1960 اور 1970 کے عشرے میں پیدا ہوئے تھے، وہ دماغی مسائل سے سب سے زیادہ متاثر پائے گئےکیونکہ اُن ہی عشروں میں امریکا میں سیسہ ملے پیٹرول کا استعمال بہت زیادہ ہورہا تھا۔
اپنے ریسرچ پیپر میں ماہرین نے کہا کہ سیسہ ملے پیٹرول سے ذہانت کا متاثر ہونا ایک بڑے مسئلے کا صرف ایک پہلو ہے جو تحقیق سے سامنے آیا ہے تاہم ماہرین نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حقیقی مسئلہ اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور سنگین ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سیسہ ایک ایسا عنصر ہے جو ہمارے اعصاب کےلیے زہر جیسا خطرناک ہے اور اگر ایک بار یہ دماغی خلیوں میں داخل ہوجائے تو انہیں بھی شدید نقصان پہنچا کر ہمارے دماغ کی نشوونما اور سیکھنے سے متعلق صلاحیتوں کو تباہ کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News