
ہر انسان جاہتا ہے کہ وہ بہت زیادہ کام کرنے کے بعد تھوڑا آرام کرے بعض لوگ سو کر آرام کرتے ہیں اور بعض چاہتے ہیں کہ وہ کسی ایسی جگہ جائیں جہاں کے حسین نظارے دیکھ کر ان کی ساری تھکان دور ہو جائے اور ایسے ہی بہت سے خوبصورت مقامات ہمارے پاکستان میں بھی موجود ہیں۔
پاکستان میں سیاحت کو سب سے زیادہ فروغ 1970ء کی دہائی میں ملا جب ملک تیزی سے ترقی کر رہا تھا اور دیگر صنعتوں کی طرح سیاحت بھی اپنے عروج پر تھی، بیرونی ممالک میں سے لاکھوں سیاح پاکستان آتے تھے۔
اس وقت پاکستان کے سب سے مقبول سیاحتی مقامات میں درہ خیبر، پشاور، کراچی، لاہور، سوات اور راولپنڈی جیسے علاقے شامل تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر خوبصورت علاقے بھی دنیا بھر میں متعارف ہوئے۔
یہی وجہ ہے کہ آج ملک میں سینکڑوں سیاحتی مقامات کی سیر کی جاتی ہے خاص کر پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں سیاحت اپنے عروج پر ہے جن میں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور شمال مغربی پنجاب شامل ہیں۔
پاکستان کے شمالی حصے میں قدرت کے بے شمار نظارے موجود ہیں، اس کے ساتھ ساتھ مختلف قلعے، تاریخی مقامات، آثار قدیمہ، وادیاں، دریاں، ندیاں، جنگلات، جھیلیں اور بہت کچھ موجود ہیں۔
اس کے علاوہ اسکردو میں دیوسائی کا خوبصورت ٹھنڈا صحرا قدرت کی بے نظیر کاریگری ہے۔
پاکستان کے جنوبی علاقہ جات بھی سیاحوں کے لئے پرکشش ہیں جس میں بلوچستان کے خوبصورت خشک پہاڑ، زیارت، کوئٹہ اور گوادر اپنی مثال آپ ہیں۔
سندھ کا ساحل سمندر، کراچی، مکلی کا قبرستان، گورکھ ہل سٹیشن دادو، صحرائے تھر، موئن جو دڑو اور بہت سے شہر اور دیہات اپنی خوبصورتی اور تاریخی پس منظر کی وجہ سے سیاحت میں خاص مقام رکھتے ہیں۔
جنوبی پنجاب کا تاریخی شہر ملتان، بہاولپور کا صحرائے چولستان اور ضلع ڈیرہ غازی خان کا خوبصورت علاقہ فورٹ منرو بھی سیاحتی اہمیت کے حامل ہیں۔
دنیا کے کئی ممالک نے سیاحت کو صنعتی پیمانے پر فروغ دے کر اسے زرمبادلہ حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ بنا لیا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں بھی حکومتی سطح پر 2025 تک سیاحت کے شعبے میں قابل ذکر ترقی کرنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
پاکستان کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جو دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی جانب کھینچنے کے سارے لوازمات رکھتا ہے لیکن ان سیاحوں کو سہولیات فراہم کرنا اور ان کے جان ومال کی حفاظت ہماری حکومت کا فرض ہے اور یقیناً ان علاقوں میں سہولیات کا شدید فقدان ہے اور اس کی ذمہ دار فیڈرل اور لوکل دونوں حکومتیں ہیں۔
حال ہی میں مری میں جو واقعہ ہوا وہ ان حکومتوں کے ناقص انتظامات کی بد ترین مثال ہے اور ساتھ ہی ہوٹلوں کی حالت بھی بہت زیادہ خراب ہے۔
سیاحتی مقامات پر نہ پکی سڑکیں ہیں اور نہ ہی TOILETS کا کوئی خاص انتظام ہے۔
حکومت سے گزارش ہے کہ اس امر پر خصوصی توجہ دیں اور عوام سیاحت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں۔
ہمیں بھی چاہئیے کہ جب ان مقامات پر جائیں تو کچرا پھیلانے سے گریز کریں ،اپنی اور اپنے بچوں کی تربیت اسی انداز سے کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News