
پیشہ ور ہونے کے تقاضوں سے نمٹنا کبھی بھی آسان کام نہیں ہے اور بہت سے کرکٹ اسٹارز نے اپنی ذہنی صحت کو کھیل پر ترجیح دی ہے۔
انگلینڈ کے آل راؤنڈر بین اسٹوکس بھی گزشتہ سال ذہنی مرض کے باعث کرکٹ سے دور ہو گئے تھے، لیکن پھرانہوں نے اپنے اعصاب کو قابو میں کرنے کا ہُنر ڈھونڈ ہی لیا۔
بین اسٹوکس نے ذہنی دباؤ سے نکلنے کے بعد بارباڈوس میں ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں سنچری اسکور کی۔
اپنی سنچری کا جشن منانے کے لیے بین اسٹوکس نے آسمانوں کی طرف دیکھا۔ انہوں نے اپنے مرحوم والد گیڈ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ٹیڑھی انگلی کی سلامی دی، جو ستمبر 2020 میں دماغی کینسر کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے۔
اسٹوکس کی جدوجہد میں ان کا کافی حصہ رہا ہے، جس کی وجہ سے انہیں گزشتہ سال کھیل سے وقفہ بھی کرنا پڑا۔ اس کا تعلق کوویڈ 19 کے بلبلے میں رہنے کے تقاضوں سے بھی تھا جس نے اس کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچایا۔
بین اسٹوکس کا کہنا تھا کہ ذہنی دباؤ کا دور بہت تکلیف دہ تھا، میں ٹوٹ چکا تھا، دل میں یہ بھی خیال آیا کہ میں اب دوبارہ کرکٹ نہیں کھیل سکوں گا۔
لیکن کرکٹ کے جنون اور میری فیملی نے مجھے اس ذہنی دباؤ سے نکلنے میں بہت مدد کی، میں نے دماغی طور پر صحت مند ہونے کے لئے کافی محنت کی اور اعصاب کی اس جنگ میں جیت کر سنچری بنائی ہے۔
بین اسٹوکس کا کہنا تھا کہ کچھ کھلاڑیوں کو اپنے کھیل کے دنوں کے دوران اس مسئلے کا سامنا کرنا پڑا ہے، کچھ نے اسے چھوڑنے کے بعد ایک مشکل دور کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
واضح رہے کہ انگلینڈ کے سابق بین الاقوامی ریان سائیڈ باٹم، جنہوں نے 2001 اور 2010 کے درمیان انگلینڈ کی نمائندگی کی تھی، نے بھی کھیل سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد دماغی صحت کے مسائل کے بارے میں بات کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News