
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ چاند کی سرزمین میں چٹانوں میں جما ہوا پانی موجود ہے جس کو شاید چاند کے گرد موجود قدیم وقتوں کی مقناطیسی فیلڈ نے سورج کی شدید روشنی سے بچایا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک بار چٹانوں پانی نکال لیا جائے، تو مستقبلمیں اس کو چاند پر انسانوں کی بستیاں آباد کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
متعدد اسپیس کرافٹس نے چاند کے قطبی علاقوں میں موجود گڑھوں کی گہرائی میں برف کے شواہد دیکھے ہیں۔ ان علاقوں میں سورج کی روشنی نہ پہنچنے کی وجہ سے درجہ حرارت منفی 250 ڈگری سیلسیئس تک گِر سکتا ہے۔
تاہم، شمسی ہوائیں وہاں جا سکتی ہیں، اور برف کی ساخت کو مالیکیول در مالیکیول توڑ سکتی ہیں۔ اس ہی وجہ سے سائنس دان کافی عرصے سے اس حوالے سے ابہام میں ہیں کہ دم دار ستارے کی آمد کے بعد بھی یہ برف لاکھوں سال سے اپنی جگہ کیسے موجود ہے۔
یونیورستی آف ایریزونا کی ایک ٹیم کی جانب سے ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ پانی مخصوص گڑھوں کے گرد مقناطیسی ناہمواریوں کی وجہ سے محفوظ ہوا۔ یہ قدیم مقناطیسی فیلڈ کی باقیات ہیں جس سے کبھی چاند ڈھکا ہوا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News