
چینی وزارت خارجہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر لیجیان ژاو نے لاطینی امریکا میں سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق سینئیر آپیریشنز آفیسر ڈیووین رامسڈیل کلاریج المعروف ڈیویی کے پرانے انٹرویو کو امریکا کی جانب سے جمہوری طور پر منتخب حکومتوں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا ثبوت قرار دیا ہے۔
مذکورہ ویڈیو کلپ میں منتخب حکومتوں کا تختہ الٹنے میں امریکا کے کردار کو تسلیم کیا گیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان لیجیان ژاو نے ٹوئٹر پر ماضی میں بدنام زمانہ امریکی خفیہ ایجنسی سے وابستہ ڈیووین کلاریج کے پرانے انٹرویو کا ایک حصہ شیئر کیا، جس میں انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کسی بھی ملک کی جمہوری حکومت کا کسی بھی وقت تختہ الٹ سکتا ہے، اگر اس کو محسوس ہو کہ ایسا کرنا امریکہ کے قومی مفاد میں ہے، اور دنیا کو اس کا عادی ہوجانا چاہئے۔
Interview to Duane Clarridge, former #CIA Chief in #LatinAmerica
Accordingly, the US is gonna overthrow any democratically elected government whenever it serves their ‘national security interest’ and ‘the world should just get used to it’. Right? pic.twitter.com/ue7GKy8VP9Advertisement— Lijian Zhao 赵立坚 (@zlj517) March 30, 2022
مذکورہ سابق سی آئی اے آفیسر پر ایران-کنٹرا اسکینڈل میں کانگریس سے جھوٹ بولنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی اور بعد میں انہیں معاف کر دیا گیا تھا۔
ان کے حوالے سے امریکا کے معروف اخبار نیویارک ٹائمز کے 2011 میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا گیا تھا کہ ڈیووین کلاریج نے پاکستان کے پہاڑی علاقوں اور افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں بھی اپنے مفاد کے لیے کام کرنے والوں کو اتارا تھا۔
اپنے انٹرویو میں ڈیووین کلاریج کا کہنا تھا کہ سی آئی اے کو اس بات کی اجازت ہے کہ وہ امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے کسی بھی ملک میں کسی کو بھی کسی بھی طرح استعمال کرسکتی ہے اور ہم نے یہ کیا بھی۔
کس طرح امریکی حکومت اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ممالک کے اندر اپنی سرگرمیاں جاری رکھتی ہے، اس حوالے سے ڈیووین کے انکشافات چونکا دینے والے ہیں۔
ان انکشافات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح امریکی فوجی اور انٹیلی جنس کارروائیوں کی آؤٹ سورسنگ نے دیگر ممالک میں جمہوری حکومتوں کے خلاف قانونی طور پر مخفی خفیہ کارروائیوں کو جنم دیا ہے جو امریکا کی خارجہ پالیسی کے اہداف کے ساتھ مل کر ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News