
انٹرنیٹ کے میدان میں ہونے والی تیزرفتارترقی نے بہت سی نئی ٹیکنالوجیز متعارف کرائیں، جن میں سے ایک مصنوعی ذہانت بھی ہے۔
مصنوعی ذہانت خصوصا گزشتہ دودہائیوں میں ’ سوچنے‘ کی صلاحیت رکھنے والی مشینیں سامنے آرہی ہیں۔ مصنوعی ذہانت کے اس بڑھتے ہوئے استعمال نے یورپی یونین کوتشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ اور وہ اسے قانون کے دائرے میں مقید کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
ٹیکنالوجی ویب سائٹ ٹیک کرنچ پرجاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق مصنوعی ذہانت کو قانون کے دائرے میں قید کرنے کی اس پہلی کوشش میں یورپی قانون سازوں کااولین مقصد انسان دوست اورقابل بھروسہ مصنوعی ذہانت کو تخلیق کرنا ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے بنایا گیا یہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایکٹ دنیا بھرمصنوعی ذہانت کوریگولیٹ کرنے کی پہلی کوشش ہوگی۔
یورپی یونین نے 2018 میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوقانونی دائرے میں لانے کے فریم ورک پر کام شروع کردیا تھا۔ یہ فریم ورک یورپی یونین کی جانب سے اس کی وسیع ڈیجیٹل ڈیکیڈ ریگولیشنزکا حصہ تھا۔
تاہم آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر قانون سازی پرکام نسبتا سست رہا کیوں کہ اس وقت یورپی یونین کی توجہ ڈیجیٹل مارکیٹ ایکٹ اورڈیجیٹل سروس ایکٹ پرمرکوزتھی۔
یورپی یونین کے اس قانونی مسودے کی بہت سخت اسکروٹنی کی جارہی ہے، جب کہ اس پرکچھ حلقوں کی جانب سے تنقید بھی کی گئی ہے۔
اس قانون کے مخالفین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے کمپیوٹرپاورمیں اضافہ ہورہا ہے، مصںوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی دنیا بھرمیں انسانی زندگی کا اہم حصہ بنتی جارہی ہے۔
لیکن یورپی یونین آرٹیفیشل انٹیلی جنس کوقابوکرنے کا خواہش مند ہے قبل اس کے کہ وہ انسانوں کے خطرہ بن جائے
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News