
چارلس ڈارون کی جانب سے پیش کیے گئے نظریے کو دو صدیوں بعد ایک تحقیق میں درست قرار دیا گیا ہے کہ وہ پرندے جو خطِ استواء سے قریب ہوتے ہیں زیادہ رنگین ہوتے ہیں۔
نیچرل ہسٹری میوزیم کے مجموعے مین محفوظ کیے گئے 24 ہزار سے زائد پرندوں کی تصاویر میں رنگوں کی مقدار کی شناخت کرنے کے لیے سائنس دانوں نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا۔
سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ خطِ استواء کے نزدیک رہنے والے ٹروپِیکل پرندے، قطبین میں رہنے والے نان-ٹراپِیکل پرندوں کی نسبت اندازاً 30 فی صد زیادہ رنگین تھے۔ لیکن ایسا کیوں تھا انہیں اس بات کا علم نہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ طویل مدت سے موجود یہ خیال جس کو پہلی بار چارلس ڈارون نے پیش کیا تھا اور 18 ویں اور 19 ویں صدیوں میں دیگر نیچرلسٹ نے پیش کی تھی، اب تک ثابت نہیں کی گئی تھی۔
یہ نئی تحقیق یونیورسٹی آف شیفلڈ کے اسکول آف بائی سائنسز کے ڈاکٹر کرس کُونے اور ڈاکٹر گیوِن تھامس کی رہنمائی میں کی گئی۔
ڈاکٹر کُونے کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق خطِ استواء میں رہنے والے پرندوں کے 30 فی صد زیادہ رنگین ہونے کا رجحان بتاتی ہے اور کچھ عمومی چیزوں کی شناخت کرتی ہے کہ ایسا کیوں ہوتا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News