 
                                                                              پولینڈ کے ایک حکومتی کمیشن نے جہاز حادثے میں جاں بحق ہونے والے پولش صدر کی موت کے الزامات کو مزید تقویت دے دی ہے۔
پیر کے روز جاری ہونے والی کمیشن کی تازہ ترین رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 10 اپریل 2010 کو ہونے والے فضائی حادثے میں قصداً دھماکا خیز مواد لگایا گیا تھا۔
حادثے کے نتیجے میں اس وقت کے پولش صدر کیسزِنسکی، ان کی اہلیہ اور 94 دیگر حکومتی اور عسکری افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
کمیشن کے سربراہ اینٹونی میسیئریوٹز نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ان لوگوں کی اموات روس کی کی جانب سے غیر قانونی مداخلت کا نتیجہ تھی۔
سربراہ کمیشن نے مزید کہا کہ مداخلت کا سب سے اہم اور غیر متنازع ثبوت دائیں پر میں دھماکا ہونا تھا جس کے بعد جہاز کے درمیان میں دھماکا ہوا۔
کمیشن کے سربراہ میسیئریوٹز 2015 سے 2018 تک دائیں بازو کی حکمراں جماعت کے وزیر دفاع رہ چکے ہیں۔
ان کی جانب سے پولش پائلٹ یا عملے کی جانب سے کسی قسم کی غلطی کے امکان کو مسترد کیا باوجود اس کے کہ جہاز حادثے کے وقت موسم خراب تھا۔
رپورٹ میں کمیشن کی جانب سے لگائے گئے کئی پرانے الزامات کو دہرایا گیا۔
پولینڈ کی جانب سے یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب روس نے پولینڈ کے پڑوسی ملک پر فوج کشی کی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 