Advertisement
Advertisement
Advertisement

سیٹلائٹ کو دس منٹ میں مدار تک پہنچانے والی خلائی توپ

Now Reading:

سیٹلائٹ کو دس منٹ میں مدار تک پہنچانے والی خلائی توپ

کوئی ہفتہ ایسا نہیں گزرتا جب کسی نہ کسی ملک کا کوئی مصنوعی سیارچہ یا سیٹلائٹ خلا میں نہ بھیجا جاتا ہو۔ لیکن راکٹ کے ذریعے خلائی مشن کا نسخہ بہت مہنگا ہوتا ہے۔ اب جدید خلائی توپ نے اس کام کو کم خرچ اور آسان بنادیا ہے۔

اسے حرکی (کائنیٹک) لانچ سسٹم کا نام دیا گیا ہے جس کی بدولت کسی بھی خلائی پے لوڈ کو صرف دس منٹ میں مدار تک داخل کیا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب راکٹوں کی بھرمار ماحول کو بھی شدید نقصان پہنچاتی ہیں۔ دوسری جانب ایک اور غلیل نما دلچسپ نظام  بھی ہے جس میں ایک دائرہ نما ویکیوم چیمبر میں لگے نظام کو بہت تیزی سے گھمایا جاتا ہے۔ اور تیز حرکت دے کر ایک مقام سے خلا میں داغا جاسکتا ہے۔ اس طرح توپ نما دہانے سے نکلنے والا سیٹلائٹ برق رفتار سے کسی گولے کی طرح باہر نکلتا ہے۔ یہ رفتار آواز سےبھی چھ گنا تیز ہوتی ہے جو ایک شاندار ولاسٹی فراہم کرتی ہے۔

تاہم خلائی توپ یا شارپ نظام قدرے مختلف طریقے سے کام کرتا ہے۔

Advertisement

اسے سپر ہائی آلٹیٹیوڈ ریسرچ پروجیکٹ یعنی شارپ کا نام دیا گیا ہے۔ لارنس لیورمور لیبارٹری اور دیگر ادارے گزشتہ 30 برس سےاس پر کام کررہے ہیں اور اب کہیں جاکر محنتوں کا ثمر سامنے آیا ہے۔ اس میں ہیلیئم، ہائیڈروجن اور آکسیجن جیسی گیسوں کو بھرا جاتا ہے اور اس کے سرے پر لگا سیٹلائٹ یا پے لوڈ تیزی سے باہر نکلتا ہے۔ 1992 میں پہلی مرتبہ اس کا کامیاب تجربہ کیا گیا تھا۔

اب کمپنی نے چند روز قبل شارپ کا نہایت کامیاب تجربہ کیا ہے۔ اس میں ایک وزنی شے کو 11 کلومیٹر فی سیکنڈ یعنی آواز سے بھی 32 گنا زائد رفتار پر حرکت دی گئی ہے۔ لیکن یہ بہت زیادہ رفتار ہے جسے کم کرنے کی کوشش کی جائے گی کیونکہ درکار ولاسٹی 6 کلومیٹر فی سیکنڈ تک ہے۔

اس طرح خلائی توپ ایک نہ ایک دن مہنگے راکٹ کا کم خرچ اور ماحول دوست متبادل بن سکے گی۔

ویل نیوا: کورونا کے خلاف نئی برطانوی ویکسین

برطانوی اداروں نے اپنے ملک میں استعمال کے لیے نئی کورونا ویکسین کی منظوری دیدی ہے جسے ویل نیوا کا نام دیا گیا ہے۔

Advertisement

دلچسپ امریہ ہے کہ یہ ویکسین روایتی طبی طریقے سے بنائی گئی ہے جس کے تحت پولیو اور فلو ویکسین تیار کی جاتی ہے۔ اس ویکسین میں وائرس کی مکمل نقل شامل کی گئی ہے لیکن وہ کسی بھی طرح بیمار کرنے یا مرض کی وجہ نہیں بن سکتی۔

تاہم اس ویکسین کی تیاری میں فرانسیسی کمپنیوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ برطانیہ میں ادویہ اور ویکسین منظور کرنے والی ایجننسی کے مطابق ان کے ماہرین نے سخت طبی آزمائش اور تحقیق کے بعد ویکسین کی منظوری دی ہے۔ تاہم اس سے قبل کی ویکسین کی طرح اس کی بھی دوخوراکیں درکار ہوں گی۔

ابتدائی طور پر اسے 18 سے 50 افراد کے لیے منتخب کیا گیا ہے اور اس کی دوخوراکیں 28 دن کے فرق سے دی جائیں گی۔ اس ویکسین کو ایڈنبرا کی ایک کمپنی نے تیار کیا ہے اور اس طرح برطانیہ میں استعمال کی منظوری سے گزرنے والی یہ چھٹی ویکسین ہے۔

اسے کئی رضاکاروں پرآزمایا گیا ہے اور اس کے بعد ان کے خون میں کورونا وائرس سے لڑنے والی اینٹی باڈیز کی بلند مقدار دیکھی گئی ہے ۔ ان نتائج کو ماہرین نے حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔ بلکہ بعض ٹٰیسٹ میں یہ ایسٹرزنیکا ویکسین سے بھی طاقتور دیکھی گئی ہے۔

Advertisement

اس کی وجہ یہ ہے کہ ویکسین محض اسپائک پروٹین کی بجائے پورے وائرس پر مشتمل ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
دنیا کی سب سے محفوظ موٹر سائیکل متعارف
پاکستان میں آج رات مکمل چاند گرہن کا دلکش نظارہ ہوگا
پاکستان کی لوکل موبائل فیکٹریز نے تاریخ رقم کر دی، ایک ماہ میں 36 لاکھ موبائلز تیار
اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی نے اہم فیچرز متعارف کروا دیے
دل کی بیماریوں کی شناخت میں انقلاب؛ اے آئی اسٹیتھوسکوپ چند سیکنڈز میں نتیجہ دے گا
واٹس ایپ کا نیا فیچر؛ اب نمبر کے بغیر بھی چیٹ ممکن ہوگی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر