
پیغام رسانی کی ایپلیکیشن واٹس ایپ کے مطابق ان کی ایپ میں پائی جانے والی ایک خامی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک ایسا ’اسپائی ویئر‘ تیار کیا گیا جو صرف ایک مس کال کیے جانے پر ہی صارف کے فون میں انسٹال ہو جاتا ہے۔ کمپنی کے مطابق ’جدید سائبر اٹیک‘ سے منتخب صارفین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
واٹس ایپ کے ترجمان نے اپنے بیان میں بتایا کہ سافٹ ویئر کا دائرہ کار تو معلوم نہیں ہے لیکن اس کے ذریعے درجنوں افراد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس معاملے کی نشاندہی کے فوری بعد کمپنی نے اپنا سافٹ ویئر بہتر بنا لیا ہے۔ واٹس ایپ نے دنیا بھر میں اپنے ڈیڑھ ارب صارفین سے کہا ہے کہ وہ اس ’اسپائی ویئر‘ سے بچنے کے لیے اپنی ایپلیکیشن فوری طور پر اپ ڈیٹ کر لیں۔
غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطابق یہ سافٹ ویئر اسرائیل کے این ایس او گروپ نے تیار کیا تھا۔ اس سافٹ ویئر کو ’پیگاسوس‘ کا نام دیا گیا تھا اور اس کے ذریعے صارف کے موبائل فون کے مائیکرفون اور کیمرے تک رسائی حاصل کر لی جاتی تھی۔
واٹس ایپ کے ترجمان نے اسرائیل کا نام لیے بغیر بتایا کہ اس اسپائی ویئر کو ’حکومت کے ساتھ کام کرنے والی ایک نجی کمپنی‘ نے تیار کیا تھا۔ تاہم ترجمان نے این ایس او کی نشاندہی کرنے والی میڈیا رپورٹوں کی تردید بھی نہیں کی۔
فیس بک کی ذیلی کمپنی واٹس ایپ کے دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب سے زائد صارف ہیں اور اس سروس نے صارفین کی پرائیویسی یقینی بنانے کے لیے ’اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن‘ شروع کر رکھی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال کے شروع میں اسرائیلی اسپائی ویئر سے مبینہ طور پر کم از کم دو درجن پاکستانی سرکاری عہدیداروں کے موبائل فونوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
جن میں متعدد پاکستانی سینئر دفاعی اور انٹیلیجنس اہلکار شامل ہیں جن سے سمجھوتہ کیا جاسکتا تھا۔ مبینہ ھدف بندی کو 1،400 افراد کے تجزیہ کے دوران دریافت کیا گیا جس کے فون اس سال کے شروع میں دو ہفتوں کے عرصے میں ہیکنگ کی کوششوں کا مرکز تھے۔
تمام مشتبہ مداخلتوں نے واٹس ایپ سافٹ ویئر میں اس خطرے کا استحصال کیا کہ ممکنہ طور پر میلویئر کے صارفین کو اہداف کے فون پر پیغامات اور ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
اس مقدمے میں دعوی کیا گیا تھا کہ “اہداف ، صحافی ، انسانی حقوق کے کارکن ، سیاسی اختلاف ، سفارت کار ، اور دیگر اعلی سرکاری غیر ملکی عہدیدار شامل ہیں”۔
پاکستانی عہدیداروں کو مبینہ طور پر نشانہ بنانے سے یہ پہلا بصیرت ملتی ہے کہ این ایس او کے دستخط “پیگاسس” اسپائی ویئر کو “ریاست سے ریاست” جاسوسی کے لئے کس طرح استعمال کیا جاسکتا تھا
۔پاکستان نے مبینہ طور پر ہیک کی تشہیر نہیں کی ہے ، لیکن اس بات کی علاما ت ہیں کہ حکومت ، وزیر اعظم ، عمران خان کی سربراہی میں ، اس معاملے کو حل کرنے کے لئے اقدامات کررہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News