
بے خوابی یا نیند نہ آنے کا عذاب ان سے پوچھیں جو میٹھی نیند سے محروم رہتے ہیں۔ اب بعض شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ مرگی کے علاج میں عام استعمال ہونے والی ایک دوا بے خوابی یا سلیپ ایپنیا میں مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں مرگی کے لئے ایک دوا استعمال ہوتی ہے جسے سلتھائم کہا جاتا ہے۔ سلتھائم کو اب کچھ ایسے لوگوں پر آزمایا گیا ہے جو نیند میں سانس تھمنے کی وجہ کو روکتی ہے اور نیند نہ آنے کی ایک مشہورِ عام وجہ بھی ہے۔ جب مریضوں کو یہ دوا دی گئی تو نیند کے دوران فی گھنٹہ سانس رکنے کےواقعات کم ہوگئے اور وہ 20 واقعات فی گھنٹہ رہ گئے۔
اگرچہ یہ دوا بے خوابی کے چند مریضوں کی دی گئی ہے لیکن دم گھٹنے یا سانس رکنے کے واقعات میں نمایاں کمی سے یہ بے خوابی کا ایک علاج ثابت ہوسکتی ہے۔
کچھ دنوں تک جب سلیپ ایپنیا کے مریضوں کو یہ دوا کھلائی گئی تو شرکا کی ایک تہائی کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا جب دم گھٹنے اور سانس رکنے کے واقعات نصف رہ گئے۔ تاہم ہر پانچ میں سے ایک مریض کے سانس لینے میں مداخلت کے واقعات 60 فیصد کم ہوگئے۔
یہ تحقیق سویڈن کی جامعہ کوتنبرگ میں ہوئی ہے اور ابتدائی فوائد کے بعد دوا کا مفضل جائزہ اور اس کے اثرات پر تحقیق کی گئی۔ یہ دوا ایک قسم کے اینزائم کو روکتی ہے جو بدن میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے توازن کو برقرار رکھتا ہے۔ نیند کے ماہرین کہتے ہیں بے خوابی کے بعض مریض کسی وجہ سے آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے توازن سے بہت حساس ہوجاتے ہیں۔ اس کا اثر ان کی نیند پر ہوتا ہے اور وہ رات کو اچانک جاگ اٹھتے ہیں۔
ایسے ہی مریضوں کو سانس میں دقت ہوتی ہے اور ان کی نیند اچانک غائب ہوجاتی ہے اور وہ راتوں کو جاگ اٹھتے ہیں۔ اس تناظر میں سلتھائم انہیں امید کی کرن دلاسکتی ہے۔
تاہم سائنسداں اس پر مزید تحقیق کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News