Advertisement
Advertisement
Advertisement

کرناٹک میں تبدیلی مذہب کے خلاف قانون کو جلد نافذ کرنے کے لیے آرڈیننس لانے کی تیاری

Now Reading:

کرناٹک میں تبدیلی مذہب کے خلاف قانون کو جلد نافذ کرنے کے لیے آرڈیننس لانے کی تیاری
کرناٹک میں تبدیلی مذہب کے خلاف قانون کو جلد نافذ کرنے کے لیے آرڈیننس لانے کی تیاری

کرناٹک میں تبدیلی مذہب کے خلاف قانون کو جلد نافذ کرنے کے لیے آرڈیننس لانے کی تیاری

بھارتی ریاست کرناٹک میں تبدیلی مذہب کے خلاف قانون کو جلد نافذ کرنے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بھارتی میڈٰیا رپورٹس کے مطابق ریاست کرناٹک کی کابینہ نے جمعرات کو تبدیلی مذہب کے خلاف قانون کو جلد نافذ کرنے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

 رپورٹس کے مطابق کرناٹک میں مذہبی حقوق کے تحفظ کا بل گذشتہ سال دسمبر میں قانون ساز اسمبلی میں پیش کیا گیا جس کی منظوری بھی دے دی گئی تھی لیکن یہ بل ابھی تک قانون ساز کونسل میں زیر التوا ہے جس کی بڑی وجہ حکمراں جماعت بی جے پی کا قانون ساز کونسل میں اکثریت میں نہ ہونا ہے۔

Advertisement

 ریاستی قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر جے سی مدھوسوامی کا کہنا ہے کہ ہم نے کرناٹک آزادی مذہب کے حقوق کے تحفظ کا بل پاس کیا تھا لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے اسے قانون ساز کونسل میں پاس نہیں کیا جا سکا جس کی وجہ سے کابینہ نے جمعرات کو ایک آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ، کرناٹک میں حجاب پر پابندی تاحال برقرار

کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ جو کچھ اسمبلی سے منظور ہو گا وہ آرڈیننس میں ہو گا جس کو آئندہ اجلاس میں کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا اور پاس کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سیشن نہیں چل رہا ہے تو ہم آرڈیننس لا سکتے ہیں اور یہی راستہ ہم اختیار کرنے والے ہیں۔

Advertisement

اسمبلی میں بل کی منظوری کے دوران وزیر داخلہ ارگا جننیندر نے کہا تھا کہ ملک کی آٹھ ریاستوں میں ایسا قانون پاس کیا گیا ہے یا ایسا قانون نافذ کر نے جارہے ہیں اور اب کرناٹک نویں ریاست بن جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: حجاب پر پابندی، مسلم فورم کا کرناٹک میں صدارتی راج نافذ کرنے کا مطالبہ

انہوں نے کہا تھا کہ اسمبلی سے منظور ہونے والا یہ بل مذہب کی آزادی کے حق کا تحفظ کرتا ہے اور جھوٹے حقائق، جبر، زبردستی یا دھوکہ دہی کے ذریعے غیر قانونی تبدیلیوں کو روکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کی خلاف ورزی پر تین سے پانچ سال تک قید اور 25 ہزار روپے جرمانے کیا جائے گا۔ دوسری جانب نابالغوں، خواتین، درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لوگوں کے ساتھ ایسا کرنے پر تین سے دس سال تک قید اور 50 ہزار روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس بل میں یہ شق بھی شامل کی گئی ہے کہ جن کا مذہب تبدیل کیا گیا ہے اس کے ملزمان پانچ لاکھ روپے تک بطور معاوضہ ادا کریں گے۔

Advertisement

بل کے مطابق اجتماعی تبدیلی کی صورت میں ملزم کو تین سے دس سال تک قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں حجاب کے بعد ازان پر بھی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

بل میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیر قانونی تبدیلی کے مقصد سے کی گئی شادی کو فیملی کورٹ کے ذریعے کالعدم قرار دیا جائے گا۔

دوسری جانب اس بل کی مسیحی برادری کے رہنماؤں سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے مخالفت کی ہے کیونکہ بل میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی اپنا مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے اسے ضلع مجسٹریٹ یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ یا ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے اختیار کردہ افسر کو 30 دن پہلے ایک مقررہ فارم میں اس کی اطلاع دینی ہوگی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کا فیصلہ
اسرائیلی فضائیہ کا یمن کی الحدیدہ بندر گاہ پر وحشیانہ فضائی حملہ
فلسطین میں نسل کشی سے متعلق سوال پر ٹرمپ پھر اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہوگئے
ایک اور یورپی ملک نے فلسطین کو بطور آزاد ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ دیدیا
کھیل ہو یا ثقافت، مودی حکومت کا اصل چہرہ بے نقاب، ویڈیو دیکھیں
ہر موبائل فون میں اسرائیل کا حصہ ہے، نیتن یاہو کا دعویٰ
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر