
زمین کی جانب سے خلا کی وسعتوں میں رواں دواں وائیجر اول ، اس وقت واحد ارضیاتی شے ہے جو زمین سے طویل ترین فاصلے پر موجود ہے۔ لیکن اچانک اس خلائی جہاز نے زمین کی جانب سگنل بھیجنے شروع کردیئے ہیں۔
واضح رہے کہ ناسا کی جانب سے وائیجر اول خلائی جہاز 1977 میں روانہ کیا گیا تھا۔ اس نے پہلےنظامِ شمسی کے وسیع حصے کی سیر کی اور اب یہ وہاں سےباہر نکل چکا ہے۔ اس وقت کمپیوٹر، گرافک اور دیگر ٹیکنالوجی اتنی زیادہ ترقی یافتہ نہ تھی۔ لیکن اب بھی 14 ارب میل کے فاصلے پر ہونے کے باوجود 44 سالہ قدیم خلائی جہاز نے بعض سگنل اور اشارے بھیجے ہیں جو اب بھی ہماری سمجھ سے باہر ہیں۔
اگرچہ اس نے بہت طویل عرصے تک یہ سگنل بھیجے ہیں تاہم کچھ عرصے قبل ہی اس کا ٹیلی میٹری ڈیٹا کسی بھی طرح اس کے مقام اور ٹیکنالوجی کے مطابق موصول نہیں ہورہا اور ماہرین کو کچھ سمجھ نہیں آرہا۔ اس معمے کو سلجھانے اور سمجھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ماہرین یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ آیا یہ خلائی جہاز کی خرابی ہے یا پھر کسی بیرونی کیفیت کے تحت خلائی جہاز ایسا برتاؤ کررہا ہے۔
تکنیکی طور پر جہاں وائیجر موجود ہے اسے ستاروں کے مابین خلا یا انٹراسٹیلر اسپیس کہا جاتا ہے۔ اس جگہ کائناتی اشعاع (کاسمک ریز اور ریڈی ایشن) بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔ اس لحاظ سے خلائی جہاز کے الٹے سیدھے سگنل کو سمجھنا اور وجہ جاننا ایک بڑا چیلنج ہے۔
لیکن پرانے ہونے کے باوجود اب بھی وائیجر ہماری معلومات میں شاندار اضافہ کررہا ہے، اول اس نے پلازمہ میں ارتعاشات کا پتا دیا تھا اور دیگر دریافتیں بھی کی ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اپنے ڈیزائن کی بنا پر یہ 2025 کے بعد بھی کچھ برس تک کارآمد رہے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News