موسمیاتی تغیر کے نتیجے میں جنگلات میں آتشزدگی اور گلیشیئرز کا پگھلنا تو متوقع ہے ہی لیکن ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ ہم سے ہماری رات کی نیند بھی چھین لے گا۔
محققین نے دنیا بھر کے موسمی ڈیٹا اور نیند کو ٹریک کرنے والے آلے سے حاصل ہونے والی معلومات کا مطالعہ کیا تاکہ مستقبل میں ہماری نیند پر پڑنے والے اثرات کے متعلق بتایا جا سکے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ سال 2099 تک ہر سال درجہ حرارت ہر شخص کو 50 سے 58 گھنٹے کے درمیان کی نیند سے محروم کردے گا، یعنی ہر رات کے حساب سے نیند 10 منٹ تک کم ہو جائے گی۔
تحقیق کے مطابق درجہ حرارت کے اثرات سے کم ہونے والی نیند کی زد میں آنے والے زیادہ تر افراد کم آمدنی والے ممالک سے ہوں گے جیسے کہ، بھارت۔ اس فہرست میں بزرگ اور خواتین بھی شامل ہوں گی۔
بڑی عمر کے افراد مستقبل میں دیر سے سوئیں گے جلدی اٹھیں گے اور گرم راتوں میں کم نیند لیں گے اور یہ صورت حال ان کی ذہنی اور جسمانی صحت پر متعدد منفی اثرات مرتب کرے گی۔
بلند ہوتا عالمی درجہ حرارت ہماری نیند کو ہم سے چھین لے گا کیوں کہ ہمارے جسم کے درجہ حرارت کو سونے کےلیے نیچے گِرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اسی لیے گرم ہوتے ماحول میں اچھی مقدار میں نیند کا لیا جانا وقت کے ساتھ مشکل ہوتا جائے گا۔
ڈینمارک کی یونیورسٹی آف کوپینہیگن میں کی کیلٹن مائنر، جو تحقیق کی مصنفہ بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ ہمارے جسم اپنے درجہ حرارت کو مستحکم رکھنے کے لیے بڑی حد صلاحیت پیدا کر لیتے ہیں جس پر ہماری زندگی منحصر ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News