برطانوی ہیکر گیری میک کینن نے مبینہ طور پر ناسا کی فائلوں تک رسائی حاصل کی تو انہیں توقع نہیں تھی کہ خلائی مخلوق کی موجودگی کے ثبوت ان کے ہاتھ لگ جائیں گے۔
گیری کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے خلائی ایجنسی کے سسٹم پر محفوظ ہزاروں تصاویر دیکھی ہیں جن میں ایک سگار کی شکل کا اجنبی خلائی جہاز بھی شامل ہے۔
56 سالہ ہیکر کا کہنا ہے کہ انہیں فروری 2001 سے مارچ 2002 کے درمیان کی تصاویر اس وقت ملیں جب انہوں نے امریکی حکومت کے 97 کمپیوٹرز کو ہیک کیا۔
ہیکر کا خیال ہے کہ ناسا خلائی مخلوق کی موجودگی کے شواہد کو چھپا رہا ہے اور وہ ان چھپائی گئی تصاویر کی مقدار پر حیران رہ گئے تھے۔
گیری کے انکشاف کے بعد ایک طویل قانونی جنگ شروع ہوئی، اور برطانوی ہیکر کو امریکہ کے حوالے کرنے اور مقدمہ چلانے کی دھمکی بھی دی گئی۔
گیری نے “دی سن” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا “یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے آسمان پر کچھ ایسی چیزیں اڑتی ہیں جنہیں ہم نہیں سمجھ سکتے، یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سائنسی، انٹیلی جنس اور فوجی محکمے موجود ہیں جو ان چیزوں کا مطالعہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ “میں بالکل حیران تھا اور ان فولڈرز میں ہزاروں مزید تصاویر تھیں۔”
جب گیری کے نتائج کے بارے میں بات پھیلی تو صورتِ حال مزید بڑھ گئی، امریکہ میں استغاثہ انہیں 60 سال تک قید کی سزا دینا چاہتے تھے۔
انہیں 2002 اور 2005 میں بھی امریکی درخواست پر گرفتار کیا گیا تھا اور حکام کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے کی لاگت 700,000 ڈالرز سے زیادہ تھی۔
2006 میں اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ گیری کو برطانیہ سے بے دخل کیا جائے گا، لیکن اس فیصلے کی مخالفت میں برسوں اپیلیں کی گئیں اور اسے روکنے کے لیے ایک مہم چلائی گئی۔
اکتوبر 2012 میں سابق ہوم سیکرٹری تھریسا مے نے گیری کے ایسپرجر سنڈروم کی وجہ سے حوالگی کو روک دیا۔
موجودہ لیبر لیڈر کیئر سٹارمر اس وقت پبلک پراسیکیوٹرز کے ڈائریکٹر تھے اور انہوں نے دو ماہ بعد اعلان کیا کہ گیری کو برطانیہ میں قانونی چارہ جوئی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
گیری نے قانونی کارروائی سے گریز کیا اور حکومتوں کی جانب سے ممکنہ طور پر زمین پر آنے والی خلائی مخلوق کے شواہد کو چھپانے کے معاملے پر توجہ دلائی۔
لیکن گیری ناسا کی فائلوں کو کیوں کھنگال رہے تھے؟

گیری کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے سگار کی شکل والے ایلین کرافٹ کی سیٹلائٹ تصویر دریافت کی جس کے اطراف میں گنبد ہیں، جیسا کہ اس تصویر میں دکھانے کی کوشش کی گئی ہے، کریڈٹ: PROJECT8BALL
NASA کی سابق ملازم ڈونا ہیئر نے دعویٰ کیا کہ اکثر جانسن اسپیس سینٹر میں سیٹلائٹ تصاویر سے UFO کے شواہد مٹائے جاتے تھے۔
گیری نے اس دعوے کے بارے میں سنا تھا اور وہ ڈونا کے بیان کی تصدیق کرنا چاہتے تھے۔
جب انہوں نے ناسا کی فائلوں تک رسائی حاصل کی تو گیری کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے چار فولڈرز دیکھے جن کے نام تھے، فلٹرڈ، اَن فلٹرڈ، پروسیسڈ اور راء (خام)۔
تاہم، ان کے ڈائل اپ انٹرنیٹ کنکشن نے کام سست کر دیا اور وہ رسائی کھونے سے پہلے فولڈر سے صرف ایک تصویر حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، سگار کی شکل والے خلائی جہاز کی تصویر۔
UFOs کے بارے میں کانگریس کا اجلاس منعقد ہونے کے بعد زمین پر آنے والے ایلینز کا معاملہ گزشتہ ہفتے امریکہ میں سرخیوں میں آیا۔
50 سال سے زائد عرصے میں اس نوعیت کی پہلی ملاقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ سال میں ‘نامعلوم فضائی مظاہر’ کی رپورٹس دوگنی ہو گئی ہیں۔
جس نے یہ بھی نتیجہ اخذ کیا کہ امریکی حکومت اس بارے میں مزید جاننا چاہتی ہے کہ خلا میں کیا ہے۔
یہ UFO نظریہ سازوں کے لیے خوش آئند خبر تھی، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو یہ مانتے ہیں کہ ایلینز پہلے ہی بنی نوع انسان کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں۔
لیکن گیری کو یقین نہیں ہے کہ یہ واقعہ اہم ہے یا اس سے ایلین لائف کے بارے میں مزید معلومات شیئر کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ “انکشاف کے لیے یہ سماعت بالکل بھی اہم نہیں ہے، یہ سماعتیں، ڈسکشن پینلز اور اس طرح کے معاملات کبھی بھی کچھ افشاں کرنے کے لیے مفید نہیں ہوتے۔”
گیری کا عقیدہ ہے کہ UFOs کے ثبوت امریکہ میں چھپائے جا رہے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ خلائی مخلوق کی ٹیکنالوجی اتنی ترقی یافتہ ہے کہ انسانوں کے لیے اسے سمجھنا ممکن نہیں۔
یہ اس لیے بھی ہو سکتا ہے کہ ٹیکنالوجی پراسرار چیزوں سے نکالی گئی ہے جسے حکومت چھپانا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
