ٹیکس (محصول) کسی بھی چیز پر ہو، عوام کو بھاری ہی پڑتا ہے، اور بات کریں مملکتِ خداد پاکستان کی، تو یہاں ٹیکسز سے ستائے عوام کی جانب سے ایک جملہ اکثر سننے کو ملتا ہے کہ “حکومت کا بس چلے تو سانس لینے پر بھی ٹیکس عائد کردے”، جو کہ کسی حد تک درست بھی ہے۔
کیونکہ جس تیزی سے پاکستان مقروض ہو رہا ہے اور حکومت آئی ایم ایف کے مطالبات پر گٹھنے ٹیکے بیٹھی ہے، کوئی بعید نہیں کہ عوام کے کپڑے بیچ کر قرض اتارنے کی بات کی جائے۔
خیر بات ہو ریی تھی ٹیکسوں کی، تو جناب یہ بلا کوئی نئے دور کی ایجاد نہیں۔ بلکہ صدیوں سے عوام سے محصولات وصول کئے جا رہے ہیں۔ تاریخ میں کئی ادوار ایسے بھی گزرے ہیں جن میں کچھ ایسی چیزوں پر ٹیک عائد کیا گیا جن کا تصور ہم آج کے دور میں کر بھی نہیں سکتے۔
کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ کسی دور میں پیشاب، قبر، انگریزی اور نمک پر بھی ٹیکس عائد کیا ہوگا؟ تو چلئے آج اس بارے میں آپ کو بتاتے ہیں۔
نمک پر ٹیکس
برِصغیر میں برطانوی حکومت کی جانب سے 1882 میں سالٹ ایکٹ نافذ کیا گیا، جس کے تحت کسی بھی ہندوستانی شہری پر نمک کی کان کنی یا اسے فروخت کرنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
خیال رہے کہ برِصغیر میں چٹانی نمک کے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں جن میں سے ایک پاکستان کے علاقے کھیوڑا میں بھی ہے۔
انگریز حکومت نے نمک پر اضافی ٹیکس عائد کرکے اس پر برطانوی حکومت کی اجارہ داری قائم کی۔ جس کی وجہ سے اپنے ہی ملک سے نکلنے والا نمک ہندوستانیوں مہنگے داموں خریدنا پڑتا تھا۔
موہن داس کرم چند گاندھی (مہاتما گاندھی) نے برطانوی حکومت کے اس قانون کی مخالفت میں ’ستیہ گرہ‘ یا سول نا فرمانی کا آغاز کیا۔ بعدازاں مارچ 1947 میں عبوری حکومت نے سالٹ ٹیکس کا خاتمہ کردیا۔
قبر پر ٹیکس
ٹیکس اس وقت بھی موجود تھا جب آج کے دور کی طرح کوئی کرنسی موجود نہیں تھی۔
نیشنل جیوگرافک کی ایک رپورٹ کے مطابق موجودہ عراق میں پائی جانے والی قدیم میسوپوٹیمیا تہذیب میں مردے کی تدفین پر بھی ٹیکس وصول کیا جاتا تھا۔
یہ ٹیکس بیئر (شراب کی ایک قسم) کے سات ڈرم، 420 روٹیاں، ایک بکری، اناج کی دو بوریاں یا ایک بستر بھی ہوسکتا تھا۔
پیشاب پر ٹیکس
پیشاب میں امونیا کی بھاری مقدار موجود ہوتی ہے، جس کی وجہ سے قدیم روم میں انسانی پیشاب کو کپڑے دھونے، صفائی اور دانت تک چمکانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
عوامی بیت الخلاؤں میں بڑے ڈرم رکھے جاتے اور پیشاب جمع کرنے کے بعد اسے فروخت کردیا جاتا ۔
رپورٹ کے مطابق قدیم رومی مصنف سیوتونیئس اپنی کتاب ’دی لائیوز آف سیزرز‘ میں لکھتے ہیں کہ 79 تا 69 قبلِ مسیح کے دوران فرماں روا وسپیزیئن نے اس تجارت پر ٹیکس عائد کردیا تھا۔
کتاب کے مطابق روم کے امرا اور شاہی حکام اس ٹیکس کو انتہائی ناگوار تصور کرتے تھے۔ اس لیے جب اس مد میں ٹیکس وصولی کا آغاز ہوا تو یہ انہیں قطعاً پسند نہیں آیا۔
انگریزی پر ٹیکس
بنگلہ دیش وہ ملک تھا جس نے 08-2007 کے بجٹ میں ملک میں قائم انگریزی میڈیم اسکولوں پر 4.5 فی صد ویلیو ایڈڈ ٹیکس (ویٹ) عائد کر دیا تھا، جس کی شرح 15-2014 میں 7.5 فی صد تک بڑھانے کی تجویز دی گئی۔
فروری 2017 میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ حکومت یہ اضافی ٹیکس وصول نہیں کرسکتی۔ تاہم عدالتی فیصلے کے بعد بھی حکومت نے ٹیکس کی وصولی جاری رکھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
