مولانا اسعد محمود نے کہا ہے کہ سود کے خاتمے کا تین دہائیوں سے مسئلہ چل رہا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعد محمود نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اسلام یا شریعت کے خلاف ہر اقدام کی مخالفت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ چاہے ہم حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں، ہم اس کی مخالفت کرینگے، سود کے خاتمے کا تین دہائیوں سے مسئلہ چل رہا ہے، 22 سال تک یہ فیصلہ التوا میں رہا۔
مولانا اسعد محمود نے کہا ہے کہ 22 سال بعدوفاقی شرعی عدالت نے فیصلہ سنایا اس پر حکومت کو جشن منانا چاہیے تھا، ہم اس ایوان میں شرعی نظام چاہتے ہیں، حکومت اس بات کی وضاحت کرے کہ نیشنل بینک آف پاکستان سود کے خلاف اپیل میں جا رہے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ نیشنل بینک کس بنیاد پر سپریم کورٹ میں اپیل میں جارہا ہے، حکومت تن تنہا کوئی فیصلہ نہیں کرسکتی، کوئی بھی وزیر اکیلا فیصلہ نہیں کرسکتا، ہم اس معاملے پر واضح اور برملا کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس اتحاد میں علما کی جماعت ہے، اس فیصلے پر کوئی ابہام ہے تو ہمیں بتائیں، ہم اپیل بارے فیصلے سے برأت کا اعلان کرتے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ چار سال برقرار اتحاد کہیں پارہ پارہ نہ ہو جائے۔
مولانا اسعد محمود نے کہا ہے کہ ہم نے طے کرلیا ہے کہ ہم اسلام کے مطابق اس ملک میں زندگی گزاریں گے، اب حکومت کو خود فیصلہ کرنا ہوگا، یہ صرف پارلیمان کا نہیں بلکہ سپریم کورٹ پر بھی لازم ہے کہ تیس تیس سال تک سود کے فیصلوں کو نہ لٹکایا جائے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پارلیمانی لیڈر نے کہا کہ ہم عدالتوں کے فیصلوں کے پابند ہیں مگر کیوں عوام کو شریعت کے مطابق معاشی نظام نہیں دینا چاہتی، حکومت سود کے خلاف اپیل پر واضح موقف کرے، ابہام بتایا جائے ہم دور کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے فیصلوں پر پوچھا جاتا ہے مگر اتنا بڑا فیصلہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
