
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگ ذہنی تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے فلیٹیز ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ75 سال کے تجربات کے بعد کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ اللہ کے نظام کو قائم کریں؟
انہوں نے کہا کہ رضا باقر صاحب کی طرح لوگوں نے 75 سال سے ملک کو اندھیروں میں رکھا،22 بار آئی ایم ایف سے ہم نے قرضے لیے لیکن جیسے جیسے علاج کیا ویسے ویسے مرض بڑھا۔
سراج الحق نے کہا ہے کہ اسوقت ہمارے 8 کروڑ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، غربت، مہنگائی کی وجہ سے لوگ ذہنی تناؤ اور مختلف بیماریوں کا شکار ہو گئے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ذہنی تناؤ کی وجہ سے گھروں میں لڑائی ہے، ایوانوں میں گالم گلوچ ہے، سیاستدان وہ زبان استمعال کرتے ہیں جو ایک لفنگا بھی استعمال نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ اسوقت جتنے بت اس معاشرے میں موجود ہیں انہوں نے ملک کے وسائل پہ قبضہ کر رکھا ہے، یہاں پر سری لنکا کی طرح مایوس کن ماحول ہے، سیاست کا نشہ اتر جائے گا، لوگوں کی آنکھیں کھل جائیں گی، پھر حساب کتاب ہوگا اور یوم الحساب ہوگا۔
سراج الحق نے کہا ہے کہ کچھ چیزیں بس میں ہوتی ہیں کچھ چیزیں بس میں نہیں ہوتیں، ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ دنیا سے ڈکٹیشن لینا ہے یا دنیا کو کچھ دینا ہے، جس آدمی نے پاکستان بنایا اس نے کہا تھا کہ پاکستان ماڈل بنے گا اور دنیا کو لیڈ کرے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس وقت ملک میں مصنوعی معیشت ہے، سارا نظام قرضوں، سود اور غلط اعداد و شمار پر ہے، موجودہ و سابقہ حکومت جو اعداد و شمار دیتے تھے سب غلط تھے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کا مسئلہ معیشت نہیں، انکا بنیادی مقصد اپنے مفادات کو محفوظ کرنا اور کیسز کو ختم کروانا ہے، پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی وجہ سے آج ملک پر ظلم ہو رہا ہے، سیاسی، سماجی، معاشی، لوڈ شیڈنگ سب ان دونوں کی وجہ سے ہے۔
سراج الحق نے کہا ہے کہ سب مسائل پیدا کرنے کے بعد پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی والے مذاق اڑاتے ہیں، شرمندگی کا اظہار نہیں کرتے، وزراء مذاق اڑاتے ہیں کہ چائے ایک پیالی کم کر دو، ایک روٹی کم کر دو۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ معاشی استحکام کے لئے سیاسی استحکام ضروری ہے، موجودہ سیاستدان تیار نہیں ہیں، مسلسل مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے، میری پارٹی میں بے شک شامل نہ ہوں لیکن میری آواز کے ساتھ اس آواز کو ملائیں کہ پاکستان کو اسلامی نظام چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مشاہدے کی بنیاد پر کہتا ہوں کہ سود کے بغیر پاکستان چل سکتا ہے، میں نے کے پی کے کو قرض فری صوبہ بنایا تھا، غیر ضروری اخراجات ختم کیے تھے، قرضے کی بنیاد پر ملک کیسے چلائیں گے، تنخواہیں کیسے دیں گے، ترقیاتی کام کیسے کروائیں گے۔
سراج الحق نے کہا ہے کہ ریلوے، پی آئی اے اور اسٹیل مل کو ٹھیک کرنا ہے یا خسارے بھرنے ہیں؟ جو ٹیکس دیتا ہے وہ فٹ پاتھ پر سوتا ہے، ٹیکس لینے والا بادشاہوں کی زندگی گزارتا ہے، اس ملک میں سزا و جزا کا تصور نہیں ہے، جن پر کیسز ہیں وہ وزیر بھی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News