عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے پاکستان کو ادائیگی اگست کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔
اسٹیٹ بینک حکام کے مطابق آئی ایم ایف سے پیکج کی رقم کی ادائیگی میں اب کوئی رکاوٹ نہیں رہی، پاکستان آئی ایم ایف کی ہر شرط پوری کرنے کی جانب گامزن ہے۔
اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے کہ چند شرائط پیکج کی منظوری سے پہلے ہی پوری کرنا شروع کر دی گئی ہیں۔ پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط پوری کیے بغیر مشکل معاشی صورت حال سے نہیں نکل سکتا۔
حکام کا مزید کہنا ہے کہ سیاسی بحران اب آئی ایم ایف کے لیے کوئی مسئلہ نہیں رہا ۔ آئی ایم ایف کو زیادہ اعتراض بجٹ خسارے اور بھاری سبسڈی پر ہے۔
اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے کہ اب چھ فیصد معاشی گروتھ سے کام نہیں چلے گا ۔پاکستان 3 سے 4 فیصد کی معاشی گروتھ کو پیچھے چھوڑ آیا ہے۔
حکام نے کہا کہ 2022 پاکستان کے لیے کوویڈ 19 سے بھی مشکل سال ہے۔ راوں سال ڈالر اور مہنگائی دونوں اوپر چلے گئے۔
اسٹیٹ بینک حکام نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کو پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے وعدہ خلافی پر مایوسی ہوئی۔ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ نہ پہلے تھا نہ اب ہے۔
حکام کا کہنا ہےکہ سب سے بڑا مسئلہ توانائی کے درآمدی بل کا ہے، حکومت اس بل میں کمی لائے گی تاکہ ڈالر کے ذخیرے میں کمی نہ آئے۔
اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کا قرضہ اور اس کی واپسی بہتر ہونے کی صورت حال جلد پیدا ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
