عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ تینوں جج صاحبان حکومت کے خلاف پارٹی بن چکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ تینوں جج صاحبان حکومت کے خلاف پارٹی بن چکے ہیں، اگر پوری قوم کا مطالبہ فل بینچ کا تھا تو کیوں جج صاحبان اس سے کترا رہے تھے۔
عبد الغفور حیدری نے کہا کہ عدالت سے انصاف کی امید ہوتی ہے مگر موجودہ جج صاحبان کی ترجیحات کچھ اور ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری نے مزید کہا کہ میرا مشورہ ہے کہ وہ قضا کی کرسی پر بیٹھ کر قوم کوانصاف فراہم نہیں کرسکیں گے، لہذا عدالت کی کرسی سے استعفے دیکر پی ٹی آئی میں شامل ہوکر باقاعدہ الیکشن میں حصہ لیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف پرویز الہٰی کی درخواست پر سماعت جاری ہے۔
سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکررولنگ کیس کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو تین رکنی بینچ آج پونے 6 بجے سنائے گا۔
فل کورٹ نہ بنانے کیخلاف نظر ثانی درخواست دائر کریں گے
سپریم کورٹ کے باہر ڈپٹی اسپیکر پنجاب کے وکیل عرفان قادر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ بنا، ہم نے ان سے درخواست کی کہ آپ کے خلاف سب نے آواز بلند کی ہے، ہمارا آئینی حق ہے فل کورٹ نہ بنانے کے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کریں گے، نظر ثانی کی اپیل اگر مسترد ہوئی تو پھر فل کورٹ کے سامنے درخواست لگے گی، مجھے امید ہے کہ وہاں مسترد نہیں ہوگی۔
عرفان قادر نے کہا کہ میں بھی جج رہا ہوں اگر کسی کو اعتراض ہوتا تھا تو میں بینچ چھوڑ دیتا تھا، یہ مسلمہ قانون ہے کہ اگر کسی کو اعتراض ہے تو بیںچ تبدیل ہو جاتا ہے، اگر آپ کا کیس ایسے جج کے سامنے ہو جہاں لاکھوں لوگ اعتراض کر رہے ہوں تو ہٹ جانا چاہیے۔
فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست مسترد
گزشتہ سماعت پر تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کچھ دیر کا وقفہ لیا اور پھر سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہم نے کئی گھنٹے تمام فریقین کو سنا، فریقین نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے حوالے دیے، سوال یہ تھا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ قانونی ہے یا نہیں، سوال تھا کیا پارٹی ہیڈ پارلیمانی پارٹی کو ہدایات دے سکتا ہے یا نہیں جب کہ صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ فیصلہ سنا چکی ہے۔
چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے رولنگ میں پارٹی ہیڈ کے خط کو بنیاد بنایا، مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر دلائل دیے۔
کیس کا پس منظر
خیال رہے کہ 22 جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے سلسلے میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے مسلم لیگ (ق) کے اراکین کی جانب سے چوہدری پرویز الہٰی کے حق میں ڈالے گئے 10 ووٹس مسترد کردیے تھے۔
انہوں نے رولنگ دی تھی کہ مذکورہ ووٹ پارٹی سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے احکامات کی خلاف ورزی ہیں، جس کے نتیجے میں حمزہ شہباز ایک مرتبہ پھر وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے۔
بعد ازاں چوہدری پرویز الہٰی نے مسلم لیگ (ق) کے وکیل عامر سعید راں کے توسط سے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
مذکورہ درخواست پر 23 جولائی کو سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو پیر تک بطور ٹرسٹی وزیر اعلیٰ کام کرنے کی ہدایت کی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
