Advertisement
Advertisement
Advertisement

پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا تفصیلی فیصلہ، 13 اکاؤنٹس خفیہ، حلف نامہ غلط قرار

Now Reading:

پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا تفصیلی فیصلہ، 13 اکاؤنٹس خفیہ، حلف نامہ غلط قرار

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف مبینہ ممنوعہ فنڈنگ کے حوالے سے آٹھ سال سے زیر سماعت کیس کا 31 جون 2022ء کو محفوظ کیا گیا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں الیکشن کمیشن ارکان نثار احمد درانی اور شاہ محمد جتوئی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ سنایا ہے۔ 68 صفحات اور 50 پیراگراف پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن مطمئن ہے کہ جواب دہ پارٹی نے ممنوعہ ذرائع سے کنٹری بیوشن اور ڈونیشنز وصول کیے ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے یو اے ای کی کمپنی ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے 21 لاکھ 51 ہزار 5 سو ڈالر وصول کیے۔ برسٹول انجنیئرنگ سروسز ایف زید  ایل ایل سی  دبئی سے 49 ہزار 9 سو 65 ڈالرز، ای پلانٹ ٹرسٹیز سے ایک لاکھ ڈالرز، ایس ایس مارکیٹنگ سے ایک ہزار 7 سو 41 ڈالرز،ایل ایل سی 6160 کے ذریعے اکٹھے کیے گئے۔ 19 لاکھ 76 ہزار 5 سو ڈالرز کے ڈونیشنز پی ٹی آئی کو ٹرانسفر کیے گئے، پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن نمبر 4451121 کی طرف سے 2 لاکھ 79 ہزار 8 سو 22 ڈالرز، سنگاپور سے مس رومیتا شیٹی نے 13 ہزار 7 سو 50 ڈالرز کے فنڈز دیے۔ مجموعی طور پر 51 لاکھ 22 ہزار 2 سو 78 ڈالرز وصول کیے گئے۔

الیکشن کمیشن نے پاکستانی روپے میں لیے گئے فنڈزکی تفصیلات میں لکھا ہے کہ انور برادرز نے 78 ہزار روپے، زین کاٹن پرائیویٹ لمیٹڈ سے 10 ہزار روپے، میسرز ینگ اسپورٹس سے 97 ہزار 5 سو روپے، پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن 44551121 نے 35 لاکھ 81 ہزار ایک سو 86 روپے دیے، پی ٹی آئی نے 2008ء سے 2013ء کے دوران 13 اکاؤنٹس میں 11 نامعلوم ذرائع سے 21 کروڑ 57 لاکھ 87 ہزار 7 سو 18 روپے وصول کیے۔ اس طرح پی ٹی آئی نے پاکستانی روپوں میں مجموعی طور پر 22 کروڑ 58 ہزار 654 روپے وصول کیے۔ فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی یو کے نے 7 لاکھ 92 ہزار265 پاؤنڈ پی ٹی آئی کو دیے۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے کے پیراگراف نمبر 50 میں دس نکات میں لکھا ہے کہ ۔۔۔

Advertisement

اے

پی ٹی آئی نے جان بوجھ کر دانستہ طور پرکیمن آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے عطیات وصول کئے، یہ کمپنی بزنس ٹائیکون عارف مسعود نقوی کے ملکیتی ابراج گروپ کی طرف سے چلائی جارہی ہے۔ جواب دہ پارٹی نے جان بوجھ کر اس کمپنی سے 21 لاکھ 21 ہزار پانچ سو امریکی ڈالرز وصول کیے۔

بی

پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر برسٹول انجنیئرنگ سروسز ایف زیڈ ایل ایل سی دبئی سے 49 ہزار 9 سو 65 ڈالرز اپنے اکاؤنٹس میں وصول کیے جو پاکستانی قوانین کی تحت ممنوعہ فنڈنگ ہے۔

سی

پی ٹی آئی نے دانستہ طور پرسوئٹزر لینڈ میں رجسٹرڈ کمپنی ای پلانٹ ٹرسٹیز اور برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں رجسٹرڈ ایس ایس مارکیٹنگ سے ایک لاکھ ایک ہزار سات سو اکتالیس ڈالرز ممنوعہ فنڈز حاصل کیے جو کہ پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

Advertisement

ڈی

پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر پی ٹی آئی یو ایس اے ایل ایل سی 6160 اور پی ٹی آئی یو ایس اے ایل ایل سی 5975 سے 25 لاکھ 25 ہزار پانچ سو ڈالرز کے ممنوعہ فنڈز حاصل کئے جو پاکستانی قوانی کی خلاف ورزی ہے۔

ای

پی ٹی آئی نے دانستہ طور پرپی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن اور پی ٹی آئی یو کے پبلک لمیٹڈ کمپنی سے بالترتیب 2 لاکھ 79 ہزار 822 امریکی ڈالرز اور 7 لاکھ 92 ہزار 265 پاؤنڈز وصول کئے۔ اسی طرح پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن سے پی ٹی آئی پاکستان کو 35 لاکھ 81 ہزار 181 پاکستانی روپے وصول کیے۔ ان دونوں کمپنیوں کی طرف سے دی گئی رقوم ممنوعہ ہیں جو پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ایف

پی ٹی آئی پاکستان نے دانستہ طور پر آسٹریلیا کی ایک کمپنی ڈن پیک پرائیویٹ لمیٹڈ اورپاکستانی کمپنیز انور برادرز، زین کاٹن اور ینگ اسپورٹس سے مجموعی طورپر 6 لاکھ 89 ہزار 750 روپے وصول کیے جو ممنوعہ فنڈز کی مد میں آتے ہیں اور پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

Advertisement

جی

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے پی ٹی آئی یو ایس اے کی فنڈ ریزنگ مہمات سے حاصل کی گئی رقوم بھی وصول کیں یہ عطیات 34 غیر ملکی شہریوں اور 351 غیرملکی کمپنیوں سے حاصل کیے گئے تھے۔ غیر ملکی شہریوں اور کمپنیوں کی طرف سے دیے گئے عطیات ممنوعہ فنڈنگ میں آتے ہیں جو کہ پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ایچ

فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پاکستان بھارتی نژاد امریکی خاتون بزنس وومین رومیتا شیٹھی کی طرف سے دیے گئے فنڈز کی بینیفشری پائی گئی ہے۔ رومیتا شیٹھی کی طرف سے دیے گئے 13 ہزار 750 امریکی ڈالرز ممنوعہ فنڈنگ میں آتے ہیں جو کہ پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

جے

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے کمیشن کے سامنے اپنے جواب میں صرف 8 اکاؤنٹس کو تسلیم کیا ہے جبکہ پی ٹی آئی نے 13 اکاؤنٹس کو نامعلوم اکاؤنٹس ڈکلیئر کیا اور کہا کہ یہ پی ٹی آئی کی ملکیت نہیں ہیں۔

Advertisement

الیکشن کمیشن نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے ملنے والا ڈیٹا انکشاف کرتا ہے کہ جن 13 اکاؤنٹس سے پی ٹی آئی انکار کر رہی ہے وہ پارٹی کی سینئر مینجمنٹ اور مرکزی و صوبائی سطح کی قیادت کی طرف سے کھلوائے گئے اور استعمال کیے جاتے رہے۔ اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی سینئر لیڈر شپ کی طرف سے آپریٹ کیے جانے والے مزید تین اکاؤنٹس ظاہر کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی طرف سے 16 بینک اکاؤنٹس ظاہر نہ کرنا اور چھپانا پی ٹی آئی کی قیادت کی طرف سے سنگین رپورٹنگ لیپس ہے اور یہ آئین کے آرٹیکل 17 تین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

کے

الیکشن کمیشن نے فیصلے میں لکھا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے پانچ سال یعنی مالی سال 2008-09 سے سال 2012-13 تک کے مالی گوشواروں کے ساتھ جو فارم ایک جمع کرایا وہ اسٹیٹ بینک اور ریکارڈ پر موجود مواد کی روشنی میں بالکل غلط ثابت ہوا ہے۔

حکم نامہ

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں قراردیا ہے کہ تمام دستیاب ریکارڈ اور دیگر بحث کی روشنی میں یہ معاملہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ 2002ء کی شق 6 کی ذیلی شق تین کے دائرہ کار میں آتا ہے، اس لیے کمیشن یہ ہدایت کرتا ہے کہ جواب دہندہ پارٹی کوعوامی نمائندگی ایکٹ کے قواعد کے قائدہ (رول) نمبر6 کے تحت نوٹس جاری کیا جائے کہ کیوں نہ اس کو موصول ہونے والے فنڈز ضبط کیے جائیں۔

Advertisement

الیکشن کمیشن نے دفتر کو ہدایت کی ہے کہ کمیشن کے اس حکم کی روشنی میں قانون کے مطابق کوئی اور کارروائی کا بھی آغاز کرے۔ الیکشن کمیشن کے تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ متفقہ طور پر جاری کیا ہے۔

سوالات

پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اکبر شیر بابر کی جانب سے پولیٹیکل پارٹیز آرڈرکی شق 6 کے تحت دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ چیف کمشنر سکندر سلطان راجہ نے لکھا ہے۔ جس میں الیکشن کمیشن نے بارہ سوالات فارمولیٹ کئے

سوال نمبر ایک

عارف نقوی کی طرف سے ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کی جانب سے جو فنڈز پی ٹی آئی کو ٹرانسفر کئے گئے ان کی لیگل ویلیو کیا ہے اور کیا یہ ممنوعہ فنڈنگ کے ذمرے میں آتے ہیں۔؟

سوال نمبر دو

Advertisement

دبئی کی برسٹول انجنیئرنگ کمپنی سروسز کی طرف سے دیئے گئے عطیات اور فنڈز کی کیا قانونی حیثیت ہے اور کیا یہ فنڈز ممنوعہ فنڈز کے ذمرے میں آتے ہیں؟

سوال نمبر تین

کیا ای پلانٹ ٹرسٹ اور ایس ایس مارکیٹنگ یوکے کی طرف سے دیئے گئے قانون کے مطابق وصول کئے جاسکتے تھے اور وہ ممنوعہ نہیں ہیں؟

سوال نمبر چار

پی ٹی آئی کینیڈ اور پی ٹی آئی برطانیہ کی طرف سے مہمات کے ذریعے اکٹھے کئے گئے فنڈز ان ان کی پی ٹی آئی پاکستان کو ترسیل کا قانونی سٹیٹس کیا ہے؟کیا یہ فنڈز ممنوعہ فنڈز کے ذمرے میں نہیں آتے؟

سوال نمبر پانچ

Advertisement

غیر ملکی شہریوں کی طرف سے دیئے گئے فنڈز اور عطیات کا کیا قانونی سٹیٹس ہے ؟

سوال نمبر چھ

غیر ملکی کمپنیوں کی طرف سے دیئے گئے فنڈز اور عطیات کا کیا لیگل سٹیٹس ہے ؟

سوال نمبر سات

پاکستان تھریک انصاف کی طرف سے ڈس اون کئے گئے بینک اکاؤنٹس کا کیا سٹیٹس ہے؟

سوال نمبر آٹھ

Advertisement

پی ٹی آئی کے چار ملازمین کی طرف سے ذاتی اکاؤنٹس میں وصول کئے گئے فنڈز اور عطیات کاقانونی سٹیٹس کیاہے؟

سوال نمبر 9

فارم ایک پر دستخط کی کس حد تک ذمہ داری چیئر مین پاکستان تحریک انصاف پر عائد کی جاسکتی ہے۔

سوال نمبر 10

پولیٹیکل پارٹی آرڈر 2002کی شق 6کی ذیلی شق تین کے اندر دیئے گئے and یا or ایک دوسرے کی جگہ استعمال کئے جکاسکتے ہیں یا ان کو الگ الگ ہی پڑھا جاسکتا ہے؟

سوال نمبر 11

Advertisement

الیکشن کمیشن کو ممنوعہ ذرائع سے حاصل فنڈز یا عطیات کے حوالے سے کسی بھی ایجنسی سے معلومات حاصل کرنے کے کتنے اختیارات حاصل ہیں ؟

سوال نمبر 12

جہاں کسی چیز کو براہ راست کرنے کیلئے قانون کی ضرورت ہوتی ہے کیا اس کام کو انڈائریکٹ طریقے سے کیا جاسکتا ہے ۔

جوابات

الیکشن کمیشن نے ان بارہ سوالات کے جوابات بھی دیتے ہوئے لکھا ہے کہ کمیشن نے متعدد بار پی ٹی آئی پر ذور دیا کہ وہ آپنے تمام ذرائع آمد ظاہر کرے مگر پی ٹی آئی نے کینیڈین پرائیویسی قوانین کی آڑ لے کر اپنے اکاؤنٹس کے ذرائع آمدن تک مکمل رسائی سے انکار کیا پارٹی نے آخر تک یہ موقف اپنایا کہ پی ٹی آئی کینیڈا غیر منافع بخش ” نان پرافٹ ” باڈی ہے پی ٹی آئی نے بتایا کہ پی ٹی آئی کینیڈا ایک کمپنی کے طور پر رجسٹرڈ ہے۔ معلومات ظاہر نہ کرنے کی وجہ سے پی ٹی آئی حقائق چھپانے اور غلط بیانات دینے کے جرم کی مرتکب ہوئی ہے ۔

کمیشن نے دبئی، امریکہ ، برطانیہ ، کینیڈا ، سنگا پورکے قوانین کا حوالہ دے کر لکھا ہے کہ ان ممالک کے قوانین کے مطابق اس طر ح فنڈز اکٹھے کرنا اور کسی تنظیم کو بھجوانا خلاف قانون ہے ۔ فیصلے میں ان 44غیر ملکی شہریوں کے نام بھی دیئے گئے ہیں جنہوں نے پاکستان تحریک انصاف کو فنڈز فراہم کئے۔

Advertisement

فیصلے میں امریکہ ، برطانیہ ، کینیڈا ، اسٹریلیا، بھارت، پاکستان، دبئی ، فن لینڈ، فرانس ، جرمنی آئر لینڈ ، سعودی عرب، نیدر لینڈ ، سویڈن اور سپین سمیت 15 ممالک کی 231 کمپنیوں کی طرف سے دیئے گئے فنڈز کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ تین پاکستانی کمپنیوں کے نام بھی پی ٹی آئی کو فنڈز دینے والی کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہیں ۔

الیکشن کمیشن نے فیصلے میں ان دستاویزات کا ذکر بھی کیا ہے جن کی بنیاد پرمختلف بینکوں میں پارٹی کے اکاؤنٹس کھولے گئے۔

پی ٹی آئی کی طرف سے ظاہر کئے گئے اور چھپائے گئے بینک اکاؤنٹس اور ان میں ہونے والی ٹرانزیکشنز کی کی تفصیلات بھی فیصلے میں شامل کی گئی ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جو آئین کے آرٹیکل 218(2)کے تحت تشکیل دیا گیا جو کسی بھی ایجنسی سے آئین کے آرٹیکل 17تین کے تحت سیاسی جماعتوں کے فنڈز اور عطیات کے بارے میں پوچھ سکتا ہے ۔

فیصلے میں الیکشن کمیشن نے حنیف عباسی بنام عرمان خان فیصلے کا حوالہ بھی دیا ہے جس میں کہا گیا تھا ک اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ الیکشن کمیشن عدالت یا ٹریبونل نہیں ہے تاہم الیکشن کمیشن انتظامی اتھارٹی ہے اور تمام سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کو فنڈز کے ذرائع بتانے کی پابند ہیں، سپریم کورٹ نے کہا تھاکہ الیکشن کمیشن کے پاس سیاسی جماعتوں سے معلومات حاصل کرنے کا اختیار ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سندھ پولیس کی گھوٹکی میں بڑی کارروائی ، 12 بدنام زمانہ ڈاکو مارے گئے
سیکیورٹی فورسز سے متعلق بیان ، محسن نقوی کا سہیل آفریدی سے معافی کا مطالبہ
صحت کی دیکھ بھال انسان کی پیدائش سے شروع ہوتی ہے، مصطفیٰ کمال
ٹرمپ کی شٹ ڈاؤن پالیسی، سیکڑوں پروازیں معطل، ایئرلائنز مشکلات کا شکار
27 آئینی ترمیم پر مشاورت کیلیے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس دوبارہ شروع
پاک افغان مذاکرات میں پش رفت ، دفتر خارجہ نے ڈیڈ لاک کی تردید کر دی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر