
غلام محمد ڈوگرکیس میں الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ میں فریق بننے کی درخواست
الیکشن کمیشن اورسندھ حکومت نے حلقہ بندی کے خلاف ایم کیوایم (پاکستان) کی درخواست کی مخالفت کردی۔
سپریم کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے حلقہ بندی کیخلاف ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت نے حلقہ بندی کیخلاف ایم کیوایم کی درخواست کی مخالفت کردی۔
وکیل ایم کیو ایم نے مؤقف پیش کیا کہ حلقہ بندی میں آبادی کا تناسب یکساں نہیں رکھا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن حلقہ بندی سے مطمئن ہے؟
ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ حلقہ بندیاں قانون کے مطابق ہوئی ہیں۔ حد بندی صوبائی حکومت اور انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
وکیل ایم کیو ایم پاکستان نے دلائل میں کہا کہ جہاں ایم کیو ایم کامیاب ہوئی وہاں ایک یونین کمیٹی 90 ہزار آبادی پر مشتمل ہے۔ پیپلزپارٹی جن علاقوں سے کامیاب ہوتی وہاں یوسی 40 ہزار آبادی پرمشتمل ہے۔
وکیل پیپلزپارٹی خالد جاوید نے کہا کہ اس دلیل کو مان لیا جائے تو قومی و صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیاں ختم ہو جائیں گی۔ قومی اسمبلی کا کوئی حلقہ 3 اور کوئی 9 لاکھ آبادی پر مشتمل ہے۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ تمام فریقین کو 15 اگست کو تفصیل سے سن کر فیصلہ کریں گے۔ 28 کو الیکشن ہے اس لئے آئندہ سماعت پر کوئی التوا نہیں دیں گے۔ ایم کیو ایم کی درخواست صرف شہری علاقوں تک محدود ہے۔
عدالت نے پہلے مرحلے میں کامیاب ہونے والے نمائندوں کی فریق بننے کی درخواستیں منظورکرتے ہوئے مزید سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔
وکیل ایم کیو ایم نے کہا کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے کے برعکس موقف اختیار کر رہا ہے، سپریم کورٹ نے حلقہ بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن کو دیا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے برخلاف سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں ترمیم کی گئی
ایم کیو ایم کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ 2015 میں کی جانے والی ترامیم سپریم کورٹ کے 2014 کے فیصلے کی توہین ہے۔ ایک یونین کونسل 95ہزار ووٹر پر مشتمل جبکہ ایک یونین کونسل 30 ہزار ووٹرز پر مشتمل ہے۔
فروغ نسیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ حلقہ بندیوں میں فرق آئین کے آرٹیکل 25 الیکشن ایکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن بیس کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ حلقہ بندیوں میں فرق دانستہ ہے کہ تاکہ پی پی اپنا میئر منتخب کرا سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News