اکثر ہم جب بیمار ہوتے ہیں اور علاج کے لئے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ ڈاکٹر کے پاس ایک آلہ ہوتا ہے جس کو وہ کان میں لگا کر ہماری دھڑکنیں سنتے ہیں۔
ہم میں سے بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہوں گے کہ اس آلے کے ذریعے کیسے ہماری دھڑکنوں کی آواز ڈاکٹر کے کانوں تک پہنچتی ہے، تو اس خبر میں آج ہم آپکو اس آلے کے بارے میں بتائیں گے۔

اس آلے کو سٹیتھوسکوپ کہتے ہیں، اس کو ایک فرانسیسی ڈاکٹر نے 1816 میں ایجاد کیا تھا، اس آلے کی ایجاد کا مقصد مریض کے جسم کے اندرونی حصوں میں پیدا ہونے والی آواز کو سننا اور ان کا مشاہدہ کرنا تھا کہ آیا وہ معمول پر ہیں یا نہیں۔
یاد رہے کہ دنیا کا پہلا سٹیتھوسکوپ لکڑی سے بنایا گیا تھا۔

اب ہم آپکو بتاتے ہیں کہ یہ آلہ کام کیسے کرتا ہے۔
اس آلے کا وہ حصہ جو مریض کے جسم سے لگایا جاتا ہے وہ اسٹیل کا بنا ہوتا ہے، اس گول کے حصے کے اوپر پلاسٹک کی پتلی سے تہہ موجود ہوتی ہے اسے ڈایا فرام کہتے ہیں، یہ ڈایا فرام جسم کے اندر کی آوازوں کو محسوس کر کے ہلتا ہے۔

یہی آواز کھوکھلے پلاسٹک کے تاروں (پی وی سی پائپس) اور اسٹیل کے ٹرنک سے گزر کر ائیر پیس تک پہنچتی ہے جس سے ڈاکٹر مریض کے معدے، پھیپھڑے، دل کی آواز اور خون کی روانی چیک کرتے ہیں۔
سٹیتھوسکوپ بلڈ پریشر چیک کرنے کے لئے بھی بلڈ پریشر کی مشین کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ سٹیتھوسکوپ زیادہ مہنگا نہیں ہوتا لیکن کارڈیالوجسٹ یعنی دل کے امراض کے ماہرین کے پاس جدید قسم کے سٹیتھوسکوپ موجود ہوتے ہیں جن کی قیمت کئی لاکھ میں ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
