Advertisement
Advertisement
Advertisement

اینکرپرسن جمیل فاروقی دو دن کے جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

Now Reading:

اینکرپرسن جمیل فاروقی دو دن کے جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

بول نیوز کے اینکرپرسن جمیل فاروقی کو دو دن کے جسمانی ریمانڈ پرایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق بول نیوزکے اینکرپرسن جمیل فاروقی کو آج ایف آئی اے سائبرکرائم سیل نے جوڈیشل مجسٹریٹ نصیرالدین کی عدالت میں پیش کیا۔

ایف آئی اے کی جانب سے جمیل فاروقی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پرملزم کے وکیل نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس ایف آئی اے کا بنتا ہی نہیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نصیرالدین کی عدالت میں سماعت کے دوران وکیل جمیل فاروقی نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد پولیس کو کمرہ عدالت سے نکال دیا جائے۔ میڈیا کو بھی ہرعدالت میں رپورٹنگ کا بھی حق ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ میڈیا کو یہاں سے براہ راست رپورٹنگ کی اجازت نہیں ہے۔

Advertisement

وکیل جمیل فاروقی نے کہا کہ لائیورپورٹنگ اور رپورٹنگ میں فرق ہے۔ جمیل فاروقی کو قابل ضمات کیس میں گرفتارکیا گیا ہے۔

اسلام ہائی کورٹ بارکے صدرشعیب شاہیں بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

جمیل فاروقی کے وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ یہ مقدمہ درج ہی نہیں ہوسکتا کیونکہ تمام دفعات قابل ضمانت ہیں۔ ایف آئی اے کے تفتیشی افسرسے پوچھا جائے کہ انہوں نے قانونی طورپر جمیل فاروقی کو گرفتار کیا۔

وکیل نے کہا کہ نان بیل ایبل دفعات بعد میں شامل کی گئیں۔ علاقہ مجسٹریٹ اسلام آباد پولیس کے نمایندے نہیں ہیں۔ علاقہ مجسٹریٹ نے یہ ایف آئی آر درج کیوں کروائی۔

وکیل جمیل فاروقی نے دلائل دیے کہ خبرمیں اورذاتی رائے میں فرق ہوتا ہے۔ خبرنہیں روکی جا سکتی لیکن رائے ہرصحافی کی ذاتی رائے ہے۔ اگر جمیل فاروقی نے اپنی رائے دی بھی ہے وہ فوجداری مقدمہ نہیں بنتا۔ جمیل فاروقی نے کہا کہ اس نے تصویریں دیکھی ہیں۔

وکیل نے کہا کہ جمیل فاروقی کہتا ہے کہ شہباز گل پر تشدد کیا گیا۔ جمیل فاروقی کہتا ہے کہ شہباز گل پرجسمانی تشدد ہوا ہے۔ جیو نیوز کے رپورٹر نے شہبازگل سے پوچھا کہ آپ پر جسمانی تشدد کیا گیا۔ اسلام جسم کوڈھانپنے کا کہتا یہاں ننگا کرکے ماراجاتا ہے۔

Advertisement

جمیل فاروقی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ یہ افغانستان یا گوانتانامو نہیں پاکستان میں ہوا ہے ۔ ملزم شہباز گل پولیس کی تحویل میں یہ بیان دیا ہے۔ جو بات جمیل فاروقی نے کی اس کی تصدیق شہبازگل نے بھی کردی۔ میں بھی یہ بات دس دفعہ کورٹ میں کہہ چکا ہوں تو یہ جرم نہیں بنتا۔

وکیل نے دلائل دیے کہ رپورٹنگ ایک آزادانہ عمل ہے ایک خبر کیسے تفتیش پر دباؤ ہو سکتی ہے۔ یہ پاکستان کا عجیب لاڈلہ کیس ہے جس میں رپورٹر کی اسٹوری پرکیس کردیا گیا ہے۔ اور تمام دفعات قابل ضمانت ہیں جب جمیل فاروقی کو کراچی میں پیش کیا گیا۔ عدالت میں جمیل فاروقی کی کراچی ائیرپورٹ ریکارڈ ویڈیو کلپ کو چلا دیا گیا۔ بگرام جیل میں بھی ایسا نہیں ہوا ہوگا جہاں ننگا کرکے جنسی اعضا اور باقی جسم پر تشدد کیا جاتا ہے۔

وکیلِ جمیل فاروقی نے کہا کہ مجھے برہنہ نہیں کیا جا سکتا کسی بھی قانون کے تحت میری عزت نفس مجروح نہیں کہ جا سکتی۔ آپ چاردیواری کے تقدس پامال نہیں کرسکتے انسانی تقدس کیسے پامال کیا جا سکتا ہے۔

وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے اہلکارنے ننگا کرنے جیسے الفاظ پراعتراض کیا۔ عدالت نے بھی کہا ایسے الفاظ نہ استعمال کریں۔ یہی میرا مقدمہ ہے عدالت اور ایف آئی اے یہ لفظ سن نہیں سکتی لیکن جمیل فاروقی کو ننگا کیا گیا۔ عدالت برداشت کیسے کرسکتی ہے۔

عدالت میں جمیل فاروقی کے وی لاگ کا ٹرانسکرپٹ پڑھ کرسنایا گیا۔

وکیل جمیل فاروقی نے کہا کہ مجسٹریٹ نے اپنی مرضی کی بات نکال کرمقدمہ درج کروایا۔  مجھے پولیس یا ایف آئی اے سے انصاف کی توقع نہیں اللہ کے بعد آپ سےتوقع ہے۔ مجھے امید ہے عدالت بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ کرے گی۔ حامد میر، رؤف کلاسرا سمیت سب اس تشدد پر بول رہے ہیں۔

Advertisement

وکیل جمیل فاروقی نے حامد میر، رؤف کلاسرا سمیت باقی صحافیوں کے ٹرانسکرپٹ بھی عدالت میں پیش کیے۔

بول نیوزکے اینکرپرسن جمیل فاروقی کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ 24 اگست کو اسلام آباد پولیس نے عدالت میں کہا کہ ہمارا کیس نہیں بنتا۔ اسلام آباد پولیس نے جمیل فاروقی کو ایف آئی اے حوالگی کی دوخواست واپس کی گئی۔ 25 اگست کو ایک دوسری عدالت میں جمیل فاروقی کو پھر ایف آئی اے کے حوالے کرنے کی درخواست دی گئی۔

وکیل جمیل فاروقی نے کہا کہ عدالت نے ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔ اسلام آباد انتظامیہ نے اپنی عزت کو داؤ پرلگایا ہے۔ میری عدالت سے استدعا ہے کہ جیسے اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ ہمارا کیس نہیں بنتا اس کیس کو خارج کیا جائے۔ اس سے قبل بھی عدالت اسلام آباد پولیس کاموقف مسترد کرچکی ہے۔ پیکا آرڈینینس کا بھی اس کیس میں غلط حوالہ دیا گیا۔ اس کیس کو میرٹ پر خارج کر دیا جائے۔

مذید دلائل دیتے ہوئے وکیل جمیل فاروقی نے کہا کہ میں عدالت میں مختلف عدالتوں کے چھ فیصلے پیش کررہا ہوں۔ وہ کیس اس سے بھی مظبوط اورسزائے موت کی دفعات شامل تھیں۔ اس کیس کو بھی میرٹ پر خارج کر دیا جا تے۔

شیعب شاہین صدر ہائی کورٹ بار نے کہا کہ ہمارے جسٹس سسٹم پرپوری دنیا میں آواز اٹھائی جا رہی ہے۔ پچھلے چند ماہ سے لگ رہا ہے کہ جوڈیشل سسٹم کی عزت داؤ پر ہے۔ موجودہ حکومت دہشت پھیلا رہی ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نصیرالدین نے وکیل ایف آئی اے سے پوچھا کہ آپ کو فزیکل ریمانڈ کیوں چاہیےہے؟

Advertisement

وکیل ایف آئی اے نے جواب دیا کہ ہم تفتیش کرینگے بے گناہ ہوئے توعدالت کو آگاہ کر دیں گے۔ جب تفتیش نہیں کریں گے تو نتیجہ پر کیسے پہنچیں گے۔ ہم عدذلت سے دس دن کے ریمانڈ کی استدعا کرتے ہی۔ عمران ریاض کا کیس مختلف تھا۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد جمیل فاروقی کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بول نیوز کے اینکرپرسن جمیل فاروقی کو دو دن کے جسمانی ریمانڈ پرایف آئی اے کے حوالے کیا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ برونائی
سندھ کے تعلیمی بورڈز میں تعلیمی امور جدید اور آن لائن بنانے کا فیصلہ
پی پی ارکان کے 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات، حکومت سے اتحاد ختم کرنے کا مشورہ
27 ویں آئینی ترمیم: وزیراعظم شہباز شریف اتحادی رہنماؤں کو اعتماد میں لیں گے
کنٹرول لائن کے دونوں اطرف کشمیری عوام آج یوم شہداء جموں منارہے ہیں
صدرمملکت اور وزیراعظم کایوم شہدائے جموں پر خصوصی پیغام
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر