وزیر اعظم شہباز شریف نے حریت رہنما مرحوم سید علی گیلانی کو ان کی پہلی برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ہمیشہ کشمیر کی آزادی کی علامت کے طور پر یاد رکھا جائیگا۔
وزیراعظم شہباز شیرف نے کہا کہ کشمیریوں کی طرف سے سید علی گیلانی کو بابا حریت کا خطاب ملا جو کہ ان کی تاریخی جدوجہد کا اعتراف ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف کا آزادی کشمیر کی نشانی، سید علی گیلانی کو پہلے یومِ شہادت پر خراج عقیدت
Advertisementکشمیریوں کا سید علی گیلانی کے لئے بابائے حریت کا خطاب اُن کی تاریخی جدوجہد کا اعتراف ہے
مرد آہن سید علی گیلانی کی جدوجہد حریت اور کشمیر کی آزادی کی تاریخ کا سنہری باب ہے
— Prime Minister’s Office (@PMO_PK) September 1, 2022
انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کی جدوجہد آزادی کشمیر کی تحریک آزادی کی تاریخ کا ایک سنہری باب ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سید علی گیلانی ایک فرد کا نہیں ایک تحریک اور مشن کا نام ہے جس کا نعرہ ہے کشمیر بنے گا پاکستان۔
Syed Ali Geelani personified the very essence of Kashmiris’ struggle. Frail in body but firm in resolve, he powered the resistance movement with belief in the idea of freedom from Indian yoke. Geelani sahib remains as relevant to the freedom struggle today as he was in life.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 1, 2022
وزیراعظم نے کہا کہ سید علی گیلانی کا جسدخاکی چھین لینے سے کشمیریوں کی آزادی کی تڑپ کو دبایا نہیں جا سکتا ہے، ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے، گیلانی کا یہ نعرہ پوری دنیا میں گونج رہا ہے۔
وزیراعظم نے سید علی گیلانی سمیت کشمیر کے تمام شہداء کے لیے مغفرت اور سوگوار خاندانوں کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔
سید علی گیلانی کی پہلی برسی:
سید علی گیلانی نے گزشتہ برس آج کے دن سری نگر میں اپنی رہائش گاہ حیدر پورہ میں بھارتی پولیس کی حراست میں جام شہادت نوش کیا جہاں انہیں ایک دہائی سے زائد عرصے تک مسلسل نظربند رکھا گیا۔
ان کی موت کے بعد، قابض حکام نے ان کی تدفین کی مناسب اجازت نہیں دی، کیونکہ وہ ایک شہید گیلانی کو زندہ گیلانی سے زیادہ خطرناک سمجھتے تھے۔
حیدر پورہ کے علاقے میں واقع ایک مقامی قبرستان میں جنازے میں صرف قریبی رشتہ داروں اور پڑوسیوں کو شرکت کی اجازت تھی جسے مکمل طور پر سیل کر دیا گیا تھا۔
اہل خانہ نے ان کی وصیت کے مطابق انہیں شہداء قبرستان میں دفنانے سے انکار کر دیا تھا۔
قابض حکام کو خدشہ تھا کہ ان کی مناسب تدفین اس وقت بڑے پیمانے پر بغاوت کو جنم دے گی جب بھارت نے اگست 2019 میں اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کو دبانے کے لیے پہلے ہی بڑے پیمانے پر فورسز کی تعیناتی کی تھی۔
ان سے اظہار یکجہتی کے لئے کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں بھر میں مکمل بند کی کال دی ہے۔
بلاشبہ سید علی گیلانی کا کوئی نعم البدل نہیں، تاہم کشمیری ان کی وراثت پر عمل پیرا ہونے اور آزادی کی خاطر شہداء کے مشن کو جاری رکھنے کا عزم رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
