Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

شاہ چارلس اپنے خطوط کے آئینے میں

Now Reading:

شاہ چارلس اپنے خطوط کے آئینے میں

گزشتہ ہفتے لندن کے سینٹ جیمز پیلس میں ہونے والی ایک تاریخی تقریب میں شاہ چارلس سوئم نے برطانیہ عظمٰی کی بادشاہت کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ تقریب میں بادشاہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کا باقائدہ اعلان کیا گیا۔ اس موقع پربرطانیہ کا پرچم ملکہ الزبتھ دوئم کے انتقال کے سوگ میں سرنگوں تھا۔ بادشاہ کی طرف سے تخت سنبھالنے کے اعلانات پورے برطانیہ میں اتوارکے روزبھی کئے جاتے رہیں گے۔ شاہ چارلس نے اس عہد کا اعلان کیا کہ وہ اسی جذبے کے ساتھ اپنی قوم کی خدمت کریں گے جس جذبہ کے ساتھ ان کی والدہ نے70  برس تک قوم کی خدمات انجام دیں۔ چارلس عین اسی وقت برطانیہ کے بادشاہ بن گئے جس وقت ان کی والدہ ملکہ الزبتھ کا 96 برس کی عمر میں انتقال ہوا۔

بادشاہ کی تخت نشینی کا فیصلہ کرنے والی کونسل ایک ایسا علامتی ادارہ ہے جوبادشاہ کی تقرری اورتخت نشینی کا اعلان کرتا ہے۔ اس کونسل کے ارکان میں پریوی کونسلر، دارالامراٰ کے ارکان، لندن کے لارڈ مئیر، لندن شہرکے معززین، لندن شہرکے ہائی کمشنراوردولت مشترکہ کے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔ برطانیہ میں جب بادشاہ کا انتقال ہوتا ہے تورسماً اس خبرکا اعلان ایک سانس میں پورا کیا جاتا ہے، ’بادشاہ کا انتقال ہو گیا ہے، بادشاہ زندہ باد‘۔ اس اعلان کا مقصد بادشاہت کے تسلسل کا اعلان ہوتا ہے۔

شاہ چارلس 14 نومبر1948ء کو لندن کے بکنگھم پیلس میں پیدا ہوئے۔ چارلس کی پیدائش کے وقت ان کے نانا شاہ جارج ششم حیات تھے۔ ان کی والدہ برطانیہ عظمٰی کے تخت و تاج کی وارث قرارپا چکی تھیں۔ چارلس کی پیدائش کے ایک ماہ اورایک روزبعد 5  دسمبر1948 ء کو آرچ بشپ آف کنٹربری جیوفری فشر نے دریائے اردن کے پانی سے بپتسما کی رسم ادا کی۔ چارلس پیدا ہوئے توان کے نانا برطانیہ عظمٰی کے بادشاہ تھے۔ اس موقعے پران کے ایک رشتے کے ماموں، ناروے کے بادشاہ، فریڈرک کارل جارج وال دیمار، ان کی نانی ایلزبتھ انجیلا، ان کی پرنانی ملکہ میری، خالہ مارگریٹ، ان کے ایک اور ماموں شہزادہ جارج، جویونان اورڈنمارک کے شہزادے تھے اوردیگر رشتےداروں نے رسم بپتسما میں شرکت کی۔ برطانیہ کے شاہی خاندان کے رشتے ڈنمارک اورناروے کے علاوہ بیلجیم، روس، یونان اوردیگرملکوں کے شاہی خاندانوں تک پھیلے ہوئے تھے۔ چارلس کی پیدائش سے تین ہفتے قبل، ان کے والد، پرنس فلپ کو ڈیوک آف ایڈنبرا اوروالدہ کوشہزادی کا خطاب دیا گیا تا کہ25 روزبعد دنیا میں آنے والا چارلس، پیدائش کے ساتھ ہی شہزادے کے منصب پرفائزہو۔ شہزادہ چارلس جب عمرکے تیسرے برس میں داخل ہوئے توان کے نانا شاہ جارج ششم کا انتقال ہوگیا اوران کی والدہ نے ملکہ ایلزبتھ دوم کے نام سے برطانیہ کا تخت وتاج سنبھالا اور3 سالہ چارلس کوولی عہد قراردیا۔ چارلس پہلے ولی عہد ہیں جنہوں نے 70 سال سے زائد عرصے تک تاج برطانیہ کا مالک ومختاربننے کا انتظارکیا اوریہ انتظارگزشتہ ہفتے ختم ہوا۔ چارلس نے ابتدائی تعلیم مغربی لندن کے ہل ہاؤس اسکول میں حاصل کی۔ بعد ازاں، برکشائراور ایڈنبرا کے اسکولوں میں داخل کیے گئے جہاں ان کے والد نے ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی۔ 1966ء میں انہیں آسٹریلیا کے شہر، وکٹوریہ کے گیلانگ گرائمر اسکول میں داخل کیا گیا۔ جب وہ وہاں سے اسکاٹ لینڈ کے گورڈواسٹون اسکول میں واپس آئے توان کوہیڈ بوائے بنا دیا گیا۔ واضح رہے کہ اسی اسکول میں ان کے والد پرنس فلپ بھی ہیڈ بوائے بنائے گئے تھے۔ اکتوبر1967 ء میں انہیں کیمبرج کے ٹرینٹی کالج میں داخل کیا گیا جہاں انہوں نے بشریات، آثارقدیمہ اور تاریخ کے مضامین پڑھے۔ اگلے برس وہ یونیورسٹی کالج ویلزچلے گئے جہاں انہوں نے ویلزکی تاریخ اورلسانیات کے علوم پڑھے۔ یوں انہوں نے 23 جون 1970 ء کو22 سال کی عمرمیں گریجویشن کیا تاہم گریجویشن سے 12 برس قبل26  جولائی 1958 ء کو چارلس کوپرنس آف ویلزکا خطاب دے دیا گیا تھا۔

1972ء میں چارلس کورائل ایرفورس میں فلائٹ لیفٹیننٹ بنا دیا گیا۔ قبل ازیں، 1969ء میں انہیں رائل رجمنٹ آف ویلزکا اعزازی کرنل ان چیف بنایا جا چکا تھا۔ پرنس چارلس کودولت مشترکہ کے ممالک میں 32 فوجی اعزازات اورمناصب عطا کیے گئے۔ وہ کرنل ان چیف، کرنل، اعزازی ایئرکموڈور، ایئرکموڈوران چیف، ڈپٹی کرنل ان چیف، شاہی اعزازی کرنل، رائل کرنل اوراعزازی کموڈورکے مناصب پرفائزرہے۔

2009ء سے وہ کینیڈا کی تینوں افواج کے دوسرے اعلیٰ ترین عہدے پرفائزہیں۔ 16 جون 2012ء کو ملکہ ایلزبتھ نے انہیں برطانیہ کے تینوں مسلح افواج کے اعزازی فائیواسٹار رینک عطا کیے۔ یہ اس امر کا اعتراف تھا کہ ملکہ معظّمہ کے کمانڈر ان چیف کے مرتبے کی معاونت میں شہزارہ چارلس نے گراں قدرخدمات انجام دیں۔ چارلس اگرچہ لیڈی ڈیانا کو 1977ء سے جانتے تھے، مگرہندوستان کے آخری وائسرائے، لارڈ ماؤنٹ بیٹن کی موت پرچارلس کے سوگ کے ایام میں لیڈی ڈیانا کی توجہ نے اسے شہزادے کی منظورنظربنادیا۔ لارڈ ماؤنٹ بیٹن شاہی خاندان کے فرد اورچارلس کے رشتے کے ماموں تھے۔ شہزادہ چارلس نے فروری 1981ء میں لیڈی ڈیانا سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا اور29 جولائی کوسینٹ پال کیتھڈرل میں دونوں کی شادی ہوئی۔ ان کے ہاں دوبچوں، ولیم اورہینری کی پیدائش ہوئی۔ چارلس اورڈیانا کی شادی 11  سال ہی چل سکی۔ دسمبر 1992ء میں برطانوی وزیراعظم جان میجرنے شاہی جوڑے میں علیحدگی کا اعلان کیا۔ چارسال بعد 26 اگست 1996ء کو چارلس نے لیڈی ڈیانا کو طلاق دے دی۔ ایک سال بعد اگست 1997ء میں شہزادی ڈیانا کا پیرس میں کار کے حادثے میں انتقال ہوا تو ان کی لاش لینے کے لیے چارلس ڈیانا کی بہن سارا کے ساتھ خود پیرس گئے اورمیت ساتھ لے کرلندن واپس آئے۔

Advertisement

ڈیانا کی موت کے آٹھ سال بعد 10 فروری 2005ء کو چارلس نے اپنی پرانی محبوبہ کمیلا پارکرسے منگنی کا اعلان کیا۔ دونوں کی شادی بھی ہوگئی، مگردوسری شادی کے کئی سال بعد شاہی خاندان میں کمیلا پارکر کے خلاف کچھڑی پکتی رہی۔ چارلس اب دادا بن چکے ہیں۔ ان کی بہو کیٹ مڈلٹن اپنی سوتیلی ساس کمیلاپارکرسے سخت بیزاررہی اوراس نے چارلس کی والدہ ملکہ ایلزبتھ کو اپنا ہمنوا بنا لیا تھا۔ چارلس کا دوسرا بیٹا ہیری شاہی خاندان سے اپنا تعلق ختم کرکے کینیڈا میں منتقل ہوگیا۔ ذیل میں شہزادہ چارلس کے سات خطوط پیش کیے جارہے ہیں۔ قطرکے وزیراعظم کے نام لکھے گئے خط پربرطانیہ میں خوب ہنگامہ ہوا۔ برطانوی وزیراعظم اوروزراء کولکھے گئے خطوط ظاہرکرتے ہیں کہ رسی کے بل جل جانے پربھی کیوں نہیں جاتے.

قطر کے وزیراعظم شیخ حماد بن جاسم کے نام

کارنس ہاؤس

عزت مآب

مجھے امید ہے کہ یہ خط لکھنے پر آپ مجھے معاف فرمائیں گے مگر میں محض اس شہر کے مستقبل کے بارے میں اپنی خاص تشویش کے باعث اسے لکھنے پر مجبور ہوا۔ یہ شہر اس ملک کا دارالحکومت ہے۔ اپنی پوری زندگی کے دوران میں نے لندن کے بہت سے حصوں میں توڑ پھوڑ ہوتے دیکھی اور یہ ایک کے بعد دوسری ’’بے رحمانہ ترقی‘‘ کے نام پر ہوتا رہا ہے۔ میں انتہائی بے تکلفی کے ساتھ محض اس لیے یہ ذکر کرنے پر مجبور ہوا کہ جب میں نے شاہی ہسپتال کے سامنے قدیم چیلسی کے مقام پر قطری دیارئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ کی طرف سے مجوزہ منصوبے دیکھے تو میرا دل بیٹھ گیا۔ اس موضوع پر لکھتے ہوئے اوراس طرح مداخلت کرتے ہوئے آپ سے انتہائی معذرت خواہ ہوں۔ مگر یہ مقام لندن کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور یہ اس حوالے سے کسی مناسب چیز کا مستحق ہے کیوںکہ شاہی ہسپتال کے بالمقابل ہونے کے باعث یہ مقام اہمیت کا حامل ہے۔ میں اس نکتے پر زور دیتے ہوئے کراہت محسوس کر رہا ہوں مگر میں سچ مچ ایسا نہیں سمجھتا کہ چیلسی بیرکس کے پرانے مقام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اس پر اکیلا میں ہی تشویش میں مبتلا ہوں۔

میں آپ سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے، چیلسی کے مقام پرمجوزہ منصوبوں کے بارے میں آپ دوبارہ غور کریں۔ اگر قطری دیارئیل اسٹیٹ انوسٹمنٹ، لندن کا یہ انمول اورسدآباد مقام آنے والی نسلوں کو منتقل کرسکے تو بہت سے لوگ آپ کے ہمیشہ ممنون اورشکرگزاررہیں گے۔

Advertisement

عزت مآب انتہائی احترامات کے ساتھ

چارلس

اس خط پر پرنس چارلس نے انگریزی کے ساتھ عربی میں بھی ’’شارلز‘‘ لکھ کر دستخط کیے۔

برطانوی وزیر ثقافت کے نام

ہائی گرووہاؤس

اکتوبر 2004ء

Advertisement

عزیزم محترم جوول!!

کیا آُپ نے ’’ٹیم امریکہ، عالمی پولیس اب تک‘‘ کو دیکھا۔ میں نے سنا ہے کہ یہ بادلوں کی گھن گرج ساتھ لانے والے فرضی پرندے کے نام سے موسوم، ٹیلی ویژن کے شاندار پروگرام سے منسوب ہے۔ جب میں سترہ برس کا لڑکا تھا، تو اس سے بہت لطف اندوز ہوتا تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ بطور وزیر ثقافت آپ کو تازہ ترین ریلیز ہونے والی فلموں کے بارے میں اچھا خاصا تجربہ ہوگا۔ ان دنوں سنیما جا کر فلم دیکھنا بہت مہنگا پڑتا ہے (پچھلی بار میں کھسک کرلائن بارکی طرف چلا گیا تھا، کیونکہ قیمتیں بندے کو لڑکھڑانے اور ڈگمگانے پر مجبورکردیتی ہیں)۔ اوریوں میں ٹیکس دہندگان کی رقم کو اس طرح ضائع نہیں کر سکتا (اس کام کے لیے مما ہی کافی ہیں ہاہاہاہاہاہا) ازراہ کرم اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیجئے۔

انتہائی خلوص کے ساتھ

چارلس

انگلینڈ کے زیورات کے تاجر، لیو10 ستمبر 2012ء

پیارے لیوک!!

Advertisement

آپ کے حالیہ خط کا شکریہ جس میں آپ نے اپنی کمپنی کی ترقی کے بارے میں آگاہ کیا۔ مجھے یہ سن کر انتہائی مسرت ہوئی کہ آپ نے حال ہی میں زیورات کے بارے میں ترتیب حاصل کی۔ اگرچہ اقتصادی مشکلات ملک کو متاثرکررہی ہیں مگرآپ کے معاملات درست جا رہے ہیں۔

آپ کی یہ سوچ نہایت شاندار ہے کہ آپ کے چاندی اورزیورات میں استعمال ہونے والے نگینوں اورآویزوں کی فروخت سے ’’شہزادے کے ٹرسٹ‘‘ کو چندہ دیا جائے۔ یہ آپ کی ناقابل یقین فراخدلانہ فیاضی ہے اورمیں جانتا ہوں کہ ٹرسٹ میں اس کی کتنی زیادہ قدر کی جائے گی۔ مزید برآں شاندارکانوں کے آویزے اوربالیاں دکھانے کا بھی بہت بہت شکریہ، جوآپ نے اس خط کے ساتھ ارسال کیے ہیں۔ اب میں دیکھ سکتا ہوں کہ آپ نے کس طرح زبردست ترقی کی۔

اس خط کے ساتھ میں تسلیمات اورنیک خواہشات کا اظہارکرتا ہوں۔

آپ کا انتہائی مخلص

چارلس

برطانوی وزیرماحولیات، خوارک و دیہی امورکے نام

Advertisement

ہائی گرووہاؤس

مئی 2005ء

عزیزم محترمہ بیکٹ!!

میں آپ کی حیثیت، بطوروزیر برائے ماحولیات، خوراک ودیہی امورکے مطابق آپ کو یہ خط تحریرکررہا ہوں۔

آپ کو پتا ہے کہ انہوں نے چائے اورکیک کے ساتھ انڈوں کی سفیدی سے تیار ہونے والی ہلکی مٹھاس کو کیسے لیا۔ یہ بہت ہی نرم و نازک اور آسانی سے گھل سکتی ہے۔ میں ابھی تک یہ تصوربھی نہیں کرسکتا کہ ایک اچھے خاصے ڈیل ڈول والا اسکاٹ لینڈ کا آدمی سادگی کے ساتھ نرم پوستین جیسا رواں پھانک رہا ہو۔ انہوں نے یہ کیسے کیا ہوگا۔

ازراہ کرم اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پرحل کیجئے۔

Advertisement

انتہائی خلوص کے ساتھ

چارلس

برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کے نام

ہائی گرووہاؤس

فروری 2005ء

ڈیئرٹونی!!

Advertisement

اگرہم بل گیٹس کواعزازی منصب امارت (نائب بڈ) عطا کریں تو کیا وہ محل کا لیپ ٹاپ ٹھیک کروادے گا۔ میں گزشتہ ایک ہفتے سے مائی اسپیس اکاؤںٹ پرلاگ ان نہیں ہوپا رہا اورمجھے جلد ازجلد ڈنمارک کی ملکہ، مارگریٹ دوم کی طرف سے دوستی کی درخواست قبول کرنی ہے، کیوںکہ وہ بہت زیادہ پریشان ہوں گی۔

براہ مہربانی اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پرحل کریں۔

آپ کا انتہائی مخلص

چارلس

برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کے نام

ہائی گرووہاؤس

Advertisement

مئی 2005ء

ڈیئر ٹونی!!

میں نے اپنے موبائل فون پر ایکون کا گانا ’’تنہا‘‘ رنگ ٹیون کے طور پر کیسے حاصل کیا؟ آپ بہت نوجوان ہیں اور لگتا ہے کہ ایسی چیزوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔ سچی بات یہ ہے کہ میں بےتکلفی سے کہتا ہوں کہ میں چکرا کررہ گیا ہوں۔

براہ کرم اس معاملے کو ہنگامی طورپرملاحظہ کریں۔

آپ کا انتہائی مخلص

چارلس

Advertisement

شاہ چارلس سوم، تخت اور آنجہانی ملکہ کے ذاتی اثاثوں کے وارث

لندن

اے ایف پی

شاہ چارلس سوم اپنی والدہ ملکہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد نہ صرف تخت کے وارث ٹھہرے بلکہ اُن کی ذاتی دولت کے بھی، اور وہ بھی وراثتی ٹیکس ادا کیے بنا۔

برطانوی بادشاہوں کو اپنی نجی مالیات کو ظاہر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ سنڈے ٹائمز کی فہرستِ اُمراء 2022ء کے مطابق آنجہانی ملکہ کی مالیتی تقریباً 370 ملین پاؤنڈ (426 ملین ڈالر) رقم تھی جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 5 ملین پاؤنڈ زیادہ تھی۔

برطانوی حکومت کو ایک دھیلا بھی ادا کیے بغیر، آنجہانی ملکہ کی ذاتی دولت کا بڑا حصہ کُلی طور پر شاہ چارلس سوم کو ملے گا۔

Advertisement

حقیقی شاہی دولت جن میں شاہی جائیداد کی زمینیں، آرٹ اور زیورات کے شاہی خزانے، نیز سرکاری رہائش گاہیں اور شاہی نوادرات بطور ایک ادارہ بادشاہ کی ملکیت میں ہوتے ہیں۔ لہٰذا یہ سب شاہ چارلس سوم کو ملیں گے۔

اِسی طرح سے شاہی زیورات جن کی قیمت کم از کم 3 بلین پاؤنڈ ہے، محض علامتی طور پر ملکہ کی ملکیت میں تھے جو خود بخود اُن کے جانشین کو منتقل ہو چکے ہیں۔

ملکہ کی ذاتی دولت شاہ چارلس سوم کی ذاتی دولت میں شامل ہو جائے گی جس کا تخمینہcelebritynetworth.com  نامی ویب سائٹ کے مطابق تقریباً 100 ملین ڈالر ہے۔

اِس کے مقابلے میں ملکہ الزبتھ دوم کے آنجہانی شوہر شہزادہ فلپ نے 10 ملین پاؤنڈ مالیت کی ایک معمولی جائیداد ترکے میں چھوڑی جس میں، سنڈے ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، تقریباً 3 ہزار فن پاروں کا ایک مجموعہ بھی شامل ہے جس میں سے زیادہ تر فن پارے خاندان اور دوستوں میں تقسیم کر دیے گئے۔

2021ء میں ایک عدالت نے آنجہانی شہزادہ فلپ کی وصیت کو 90 برس کے لیے سیل کرنے کا حکم دیا۔

بطور بادشاہ، چارلس سوم کو ڈچی آف لنکاسٹر کی تجارتی، زرعی اور رہائشی اثاثوں پر مشتمل نجی جائیداد بھی ورثے میں ملی ہے جو قُرونِ وُسطیٰ کے دور سے شاہی خاندان کی ملکیت ہے۔

Advertisement

بادشاہ اپنی آمدن استعمال کرنے کا حقدار ہوتا ہے اور اِس آمدن کو زیادہ تر سرکاری اخراجات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ مالی سال 22-2021ء میں 24 ملین پاؤنڈ کی خالص اضافی آمدن حاصل ہوئی تھی۔

دوسری جانب شاہ چارلس سوم جنوب مغربی برطانیہ میں ایک اور ذاتی جائیداد ڈچی آف کارن وال سے محروم ہو جائیں گے جس سے 22-2021ء میں تقریباً 23 ملین پاؤنڈ کا سرپلس ریونیو حاصل ہوا تھا۔

ڈچی آف کارن وال، جو 1337ء میں ایڈورڈ سوم نے اپنے بیٹے اور وارث شہزادہ ایڈورڈ کے لیے بنایا تھا، شاہ چارلس سوم کے بڑے بیٹے شہزادہ ولیم کی ملکیت میں چلا جائے گا جو اب تخت کے وارث ہیں۔

گرانٹس اور منافع

شاہ چارلس سوم کو برطانوی محکمہ خزانہ (یو کے ٹریژری) سے سالانہ گرانٹ بھی ملے گی جو شاہی جائیداد سے حاصل ہونے والے منافع کا 15 فیصد مقرر کی گئی ہے، اور جسے بادشاہ 1760ء کے معاہدے کے تحت حکومت کے حوالے کر دیتا ہے۔

خودمختار گرانٹ بادشاہ اور شاہی خاندان کے دیگر سینیئر اراکین کی سرکاری مصروفیات، ان کے عملے کی تنخواہوں اور شاہی محلات کی دیکھ بھال کے اخراجات میں صرف کی جاتی ہے۔ 22-2021ء میں یہ گرانٹ 86 اعشاریہ 3 ملین پاؤنڈ مقرر کی گئی تھی جو برطانوی آبادی کے تناسب سے ایک اعشاریہ 29 پاؤنڈ فی کس کے برابر ہے اور اس میں بکنگھم پیلس کی تزئین و آرائش کے اخراجات بھی شامل تھے۔

Advertisement

شاہی جائیداد کی تفصیلات میں تجارتی اور خوردہ جائیدادیں، بشمول وسطی لندن میں اہم مقامات کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں دیہی اور ساحلی رقبے، برطانیہ اور ویلز کے آس پاس کے سمندری علاقے بھی شامل ہیں۔

برطانوی شاہی جائیداد ہوا سے بجلی پیدا کرنے جیسے ترقی پذیر شعبوں میں گہرے تجارتی مفاد کے ساتھ یورپ کی سب سے وسیع املاک میں سے ایک ہے۔

مارچ 2022ء تک کے مالی سال میں اس نے 312 اعشاریہ 7 ملین پاؤنڈ کا خالص منافع ظاہر کیا جو 21-2020ء میں 269 اعشاریہ 3 ملین پاؤنڈ تھا۔

برطانیہ میں وراثتی ٹیکس 3 لاکھ 25 ہزار پاؤنڈ کی حد سے زیادہ کی جائیدادوں پر 40 فیصد کے حساب سے وصول کیا جاتا ہے۔

لیکن نئے بادشاہ 1993ء میں بنائے گئے قوانین کے سبب اپنی والدہ سے وراثت میں ملنے والی ذاتی دولت پر وراثتی ٹیکس ادا نہیں کریں گے۔

وہ اثاثے جو ایک خودمختار حکمران، یا کسی خودمختار حکمران کے شریکِ حیات سے اگلے بادشاہ کو منتقل ہوں، ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔

Advertisement

یہ قوانین شاہی خاندان کی نجی دولت کو ختم ہونے سے بچانے کے لیے وضع کیے گئے تھے جب کئی بادشاہ یکے بعد دیگرے انتقال کر گئے اور اُن کی جائیداد میں ہر بار 40 فیصد کمی واقع ہوئی۔

2013ء کی حکومتی مفاہمت کی یادداشت میں وضع کیے گئے قواعد یہ بھی یقینی بناتے ہیں کہ بادشاہ یا ملکہ کے پاس اپنی ذاتی رقم موجود ہو اور اِس طرح وہ ریاست سے مالی طور پر آزاد رہے۔

         با دشاہت مُخالف حراستوں پر برطانیہ کو تنقید کا سامنا

لندن

اے ایف پی

برطانوی پولیس کو بادشاہت مخالف مظاہرین کے ساتھ اپنے برتاؤ پر شہری آزادی کے گروپوں کی تنقید کا سامنا ہے جنہوں نے بادشاہ چارلس سوم کی تخت تک رسائی اور شاہی خاندان کے لیے عوامی حمایت کو عوامی طور پر چیلنج کیا ہے۔

Advertisement

12 ستمبر کو ایک احتجاجی خاتون کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس نے “Not My King” (میرا بادشاہ نہیں) کا احتجاجی پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا۔ لندن میں برطانوی پارلیمان کے باہر کم از کم چار پولیس افسران نے خاتون کو روکا۔ احتجاجی خاتون کو وہاں سے دور لے جاتے اور مبینہ طور پر پارلیمان کے گیٹ سے دور کسی اور مقام پر چھوڑتے دیکھا گیا۔

وکیل اور ماحولیاتی کارکن پال پاولس لینڈ نے بھی ٹوئٹر پر لکھا کہ اُنہیں ایک پولیس افسر نے خبردار کیا تھا کہ پارلیمان کے سامنے کاغذ کا ایک خالی ٹکڑا اٹھانے پر اُنہیں گرفتاری کا خطرہ ہے۔

اُنہوں نے ایک وڈیو، جس میں وہ ایک پولیس افسر سے بات کرتے دیکھے جا سکتے ہیں، کے ساتھ لکھا، “پولیس افسر نے تصدیق کی کہ اگر میں نے کاغذ پر “میرا بادشاہ نہیں” لکھا تو وہ مجھے پبلک آرڈر ایکٹ کے تحت گرفتار کر لے گا کیونکہ اِس سے کوئی ناراض ہو سکتا ہے۔” برطانیہ ملکہ الزبتھ دوم کی وفات پر قومی سوگ کی حالت میں ہے۔ 96 سالہ ملکہ کی موت نے شاہی خاندان کے لیے ہمدردیوں کے سیلاب کے ساتھ قومی اتحاد کے ایک نادر لمحے کو جنم دیا ہے۔

لیکن اِس نے اختلافِ رائے کی گُنجائش پر بھی سوالات اٹھائے ہیں کیونکہ شہری آزادیوں کے کئی گروپ نے خبردار کیا ہے کہ پولیس بادشاہت مخالف اقلیت کے حقوق کا احترام کرنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ بگ برادر واچ نامی گروپ نے ایک بیان میں کہا، “اگر لوگوں کو محض احتجاجی پلے کارڈز اٹھانے پر گرفتار کیا جا رہا ہے تو یہ جمہوریت کی توہین اور ممکنہ طور پر انتہائی غیر قانونی ہے۔” لوگوں کے احتجاج کے حق کا تحفظ کرنا پولیس افسران کا اُتنا ہی فرض ہے جتنا کہ عوامی حمایت، افسوس کا اظہار یا اُن کی تعظیم کے حق کو سہولت فراہم کرنا۔”

ایک اور واقعے میں، اتوار کو جنوبی برطانیہ کے علاقے آکسفورڈ میں ایک 45 سالہ شخص کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب اُس نے چارلس سوم  کی تخت نشینی کے عوامی اعلان کے دوران چیخ چیخ کر کہا کہ، “اُنہیں کس نے منتخب کیا؟”

لبرٹی کیمپین گروپ سے تعلق رکھنے والی جوڈی بیک نے کہا کہ احتجاج کا حق “صحت مند اور فعال جمہوریت کا ایک اہم حصہ تھا۔” انہوں نے ایک بیان میں کہا، “یہ دیکھنا بہت تشویشناک ہے کہ پولیس اپنے وسیع اختیارات کو اس قدر سختی اور قابل تعزیر طور پر نافذ کرتے ہوئے آزادیء اظہار اور اظہار رائے پر قدغن لگا رہی ہے۔” لندن کی میٹروپولیٹن پولیس کچھ افسران کی حد سے زیادہ پُرجوش کارروائیوں کا اعتراف کرتی نظر آئی۔

Advertisement

ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر اسٹیورٹ کنڈی نے کہا کہ، “عوام کو احتجاج کرنے کا مکمل حق ہے۔ ہم اِس وقت محکمہ پولیس کے غیر معمولی آپریشن میں شامل تمام افسران پر واضح کر رہے ہیں اور ہم ایسا کرتے رہیں گے۔” ملکہ کے تابوت کو پیر کے روز ایڈنبرا میں ایک خاموش جلوس میں لائے جانے کے بعد پہلی بار عوامی دیدار کے لیے رکھا گیا تھا۔ جلوس کے دوران ایک نوجوان کو ملکہ کے دوسرے بیٹے شہزادہ اینڈریو پر چلاّتے دیکھا گیا جب وہ تابوت کی گاڑی کے پیچھے چل رہے تھے۔

ہیکلر نامی نوجوان نے شہزادہ اینڈریو کو امریکی پیڈو فائل سرمایہ دار جیفری ایپسٹین سے اُن کے روابط کے حوالے سے ایک “بیمار بوڑھا” کہا تھا۔ پولیس کی جانب سے نوجوان کو قابو کر کے وہاں سے لے جاتے دیکھا گیا تھا۔

موقع پر موجود افراد نے “خدا بادشاہ کو بچائے!” کے نعرے لگا کر اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ اسکاٹ لینڈ پولیس نے تصدیق کی کہ پیر کے روز دو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور اُن پر امنِ عامہ میں خلل کا مرتکب ہونے کی فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔

اطلاعات کے مطابق، اتوار کو ایڈنبرا میں بادشاہ چارلس سوم کی تخت نشینی کے اعلان کے لیے منعقدہ ایک تقریب میں “بادشاہت کے خاتمے” کا پلے کارڈ اٹھانے والی ایک اور خاتون پر بھی فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔

منگل کو لندن میں وزیراعظم لز ٹرس کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ “ظاہر ہے کہ یہ ملک کی اکثریت، وسیع اکثریت کے لیے قومی سوگ کا دور ہے، تاہم احتجاج کا بنیادی حق ہماری جمہوریت کا کلیدی اُصول ہے۔” 1986ء کا برطانوی پبلک آرڈر کا قانون پولیس کو ایسے افراد کی گرفتاری کے اختیارات دیتا ہے جنہیں “زبانی دھمکی یا ایسے رویے، یا غلط رویے سے ہراساں کرنے، خطرے یا پریشانی کا باعث بننے”، بشمول پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کرنے کے لیے مجرم قرار دیا جاتا ہے۔

دائیں بازو کی کنزرویٹو حکومت کو اس سال کے شروع میں ایک نئے پولیس قانون پر شہری آزادی کے گروپ کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس نے احتجاج کو محدود کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی طاقت میں اضافہ کیا۔

Advertisement

یُوگوو سروے گروپ کے اس سال مئی میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق برطانیہ میں بادشاہت مخالف افراد ایک اہم گروہ ہیں جن میں سے 13 فیصد رائے دہندگان بادشاہت کو”برطانیہ کے لیے بُرا” سمجھتے ہیں۔ تاہم 54 فیصد رائے دہندگان نے بادشاہت کو ملک کے لیے “اچھا” قرار دیا ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
پاکستان نے اینٹی ڈرون جیمر گن تیار کر لی ، ایکسپو نمائش میں متعارف کروا دی گئی
اگلے ہفتے آئینی ترمیم کی کوئی شکل نکل آئے گی ، خواجہ آصف
پاکستان میں پہلی بار گوگل اور ٹیک ویلی کی شراکت سے کروم بوک اسمبلی لائن کا آغاز
زہران ممدانی کی جیت؛ اسرائیل نے تمام یہودیوں کو نیویارک سے واپس بلالیا
دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر مرمتی کام شروع کر دیا گیا ، ترجمان واٹر بورڈ
امریکا، کارگو طیارہ عمارتوں پر گر کر تباہ، عملے کے تین افراد سمیت 9 ہلاک
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر