
بلندی سے گرنے والی چیزیں زمین کی جانب کھنچی چلی آتی ہیں جس کی وجہ کشش ثقل(Gravity )ہے جس کا تعلق جسم کی کمیت سے ہوتا ہے.
1666ء میں برطانوی سائنس دان آئزک نیوٹن نے بتایا کہ جو جسم جتنا بڑا ہو گا اس میں یہ کشش بھی اتنی ہی زیادہ ہو گی۔ یوں کائنات کا ہر جسم دوسرے کو اپنی جانب کھینچتا ہے، بڑے اجسام میں یہ قوت باآسانی محسوس کی جا سکتی ہے جبکہ چھوٹے اجسام میں اس کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔
سورج کی کشش ثقل نظام شمسی کو باندھے رکھتی ہے، فاصلہ بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ کشش بھی کمزور پڑ جاتی ہے۔
قریب ترین سیارے عطارد پر اس کا اثر سب سے زیادہ ہوتا ہے، سورج سے زیادہ دور سیاروں پر کشش ثقل زیادہ اثر انداز نہیں ہوتی۔
جب چیزوں کو اونچائی سے زمین پر گرایا جائے تو کشش ثقل کی قوت کے باعث ان کی رفتار تیز ہوتی جاتی ہے۔
سولہویں صدی میں اٹلی کے مشہور سائنس دان گلیلیو نے بتایا کہ بھاری اور ہلکی چیزیں ایک ہی رفتار سے گرتی ہیں اور ان پر کشش ثقل ایک ہی طرح اثر کرتی ہے، تاہم ہوا کی مزاحمت کے باعث ہم انہیں مختلف وقفوں سے زمین پر گرتا دیکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News