
آج ہم آپکو بتائیں گے کہ دن بھر بیٹھنے کے باوجود بیشتر افراد کو تھکاوٹ کا سامنا کیوں ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دفاتر میں کام کرنے والے ایسے افراد کے دماغوں کو اسکین کیا گیا تھا جن کو اپنے کام کے لیے زیادہ توجہ مرکوز کرنا ہوتی ہے، تحقیق میں دریافت ہوا کہ اس کے نتیجے میں ایک ممکنہ زہریلا کیمیکل glutamate جمع ہونے لگتا ہے۔
یہ کیمیکل ہمارے اعصابی خلیات سگنلز بھیجنے کے لیے استعمال کرتے ہیں مگر اس کی سطح بڑھنے سے دماغ کے اس حصے کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو منصوبہ سازی اور فیصلہ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اعصابی خلیات غذائی اجزا کو ٹکڑے کر کے توانائی کو خارج کرتے ہیں مگر اس عمل کے دوران مختلف مالیکیولز Glutamate کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔
اس تحقیق کے لیے 40 افراد کو شامل کر کے 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا، دونوں گروپس میں شامل افراد دفاتر میں کمپیوٹر کے سامنے ساڑھے 6 گھنٹے گزارتے تھے۔
البتہ تحقیق کے لیے ایک گروپ کو یادداشت اور توجہ والے مشکل ٹاسک کرنے کا کہا گیا جبکہ دوسرے کو آسان کام دیے گئے، محققین نے magnetic resonance spectroscopy سے ان افراد کے دماغی اسکین کیے اور مالیکیولز کی سطح کی جانچ پڑتال کی۔
انہوں نے دریافت کیا کہ تھکاوٹ کا باعث بننے والے عناصر مشکل ٹاسک کرنے والے گروپ میں زیادہ عام تھے، اس تجربے کے بعد محققین نے دونوں گروپس کو فیصلہ سازی کے ٹیسٹ کا حصہ بنایا۔
محققین نے دریافت کیا کہ زیادہ مشکل ٹاسک کرنے والے گروپ نے فیصلہ کرنے میں کم وقت لیا یا یوں کہہ لیں کہ جلدبازی کا مظاہرہ کیا، نتائج سے دفتری دن کے اسٹرکچر پر سوالات سامنے آتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق زیادہ دماغی محنت کے نتیجے میں دن کے اختتام پر لوگوں کے لیے کام کرنا مشکل ہوسکتا ہے اور اس مسئلے سے بچانے کے لیے انہیں کچھ وقت کے لیے آرام کا موقع دینا بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر آپ دن کے اختتام پر کوئی مشکل یا اہم فیصلہ کرنے والے ہیں تو بہتر ہے کہ نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اکثر افراد کو دن بھر بیٹھنے کے باوجود تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہے اور بہتر ہے کہ وہ شام میں مشکل کام یا فیصلے کرنے کی بجائے نیند کو ترجیح دیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News