Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

پی سی بی بمقابلہ بی سی سی آئی

Now Reading:

پی سی بی بمقابلہ بی سی سی آئی

آسٹریلیا میں جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے درمیان، ایشیا کپ 2023ء ایک بڑی بحث بن گیا

کراچی

میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں (اتوار کو) ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاک بھارت ٹکراؤ سے چند روز قبل، بورڈ آف کرکٹ کنٹرول ان انڈیا (بی سی سی آئی) اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) آمنے سامنے آگئے ہیں۔

یہ سب بی سی سی آئی نے پہلے یہ کہتے ہوئے شروع کیا کہ اگر ان کی حکومت انہیں اجازت دیتی ہے تو ان کی ٹیم ایشیا کپ 2023ء کے لیے پاکستان کا سفر کرے گی۔

تاہم، اس کے فوراً بعد، ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر اور بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ نے اعلان کیا کہ بھارت پڑوسی ملک کا دورہ نہیں کرے گا اور ٹورنامنٹ کو غیر جانبدار مقام پر منتقل کر دیا جائے گا۔

Advertisement

پاکستان اور مسلمانوں کے حوالے سے اپنے انتہا پسندانہ خیالات کے لیے مشہور، بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے جے نے کہا، ’’ایشیا کپ 2023ء کا انعقاد غیر جانبدار مقام پر کیا جائے گا۔ میں یہ بات بطور اے سی سی صدر کہہ رہا ہوں۔ ہم (بھارت) وہاں (پاکستان) نہیں جا سکتے، وہ یہاں نہیں آ سکتے۔ ماضی میں بھی، ایشیا کپ ایک غیر جانبدار مقام پر کھیلا گیا ہے۔‘‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ جے نے اے سی سی کے اجلاس کی صدارت کی تھی جس کے دوران اے سی سی بورڈ ممبران کی مکمل یقین دہانی کے ساتھ پاکستان کو ایشیا کپ 2023ء کی میزبانی سے نوازا گیا۔

پی سی بی نے شاہ کے بیان پر ناگواری کے اظہار کے ساتھ اسے حیران کن اور مایوس کن قرار دیا، انہوں نے مزید کہا کہ جے نے ایشین کرکٹ کے علمبردار کی حیثیت میں ایک اہم بیان جاری کرنے سے پہلے کسی اسٹیک ہولڈر کو اعتماد میں نہیں لیا۔

پی سی بی کے آفیشل بیان کے مطابق، ’’یہ تبصرے ایشین کرکٹ کونسل کے بورڈ یا پاکستان کرکٹ بورڈ (ایونٹ کے میزبان) کے ساتھ کسی بحث یا مشاورت اور ان کے طویل مدتی نتائج اور مضمرات کے بارے میں سوچے بغیر کیے گئے۔‘‘

پاکستان کی کرکٹ گورننگ باڈی نے مزید کہا کہ یہ جے کا یکطرفہ فیصلہ تھا اور یہ اے سی سی کی روح کے خلاف تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا، ’’اے سی سی کے اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد، جس کے دوران اے سی سی بورڈ ممبران کی زبردست حمایت اور ردعمل کے ساتھ پاکستان کو اے سی سی ایشیا کپ سے نوازا گیا، مسٹر شاہ کا اے سی سی ایشیا کپ کی تبدیلی کا بیان واضح طور پر یکطرفہ ہے۔ یہ اس فلسفے اور روح کے خلاف ہے جس کے لیے ستمبر 1983ء میں ایشین کرکٹ کونسل کی تشکیل کی گئی تھی (ایک متحدہ ایشیائی کرکٹ ادارہ جو اپنے اراکین کے مفادات کے تحفظ اور ایشیا میں کرکٹ کے کھیل کو منظم، ترقی اور فروغ دینے کے لیے ہے)۔‘‘

Advertisement

پی سی بی اس فیصلے کے پاکستان کرکٹ پر طویل المدتی اثرات پر بھی تشویش رکھتا ہے۔ ایک دہائی سے زیادہ کی انتھک کوششوں کے بعد بین الاقوامی کرکٹ اب ملک میں واپس آئی ہے۔ اب، کھیل کے بارے میں یہ رویہ ایشیائی ممالک کو کرکٹ کے دیگر ممالک سے علیحدہ کر سکتا ہے۔ بیان میں پاکستان کے آئندہ ورلڈ کپ کے ممکنہ بائیکاٹ کے بارے میں مزید خبردار کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے، ’’اس طرح کے بیانات کے مجموعی اثرات ایشیائی اور بین الاقوامی کرکٹ برادریوں کو تقسیم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023ء کے لیے پاکستان کے دورہ بھارت اور 2024 تا 2031 کے دورانیے میں بھارت میں ہونے والے مستقبل کے آئی سی سی ایونٹس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔‘‘

کرکٹ بورڈ نے مزید کہا کہ انہیں اے سی سی کی جانب سے ان کے صدر کے الفاظ کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا، انہوں نے براعظمی باڈی سے ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی تاکہ اس معاملے پر بات کی جاسکے۔

جیسا کہ نریندر مودی کی فاشسٹ حکومت سے توقع تھی، متعلقہ لوگ حالات کو بگاڑنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھ رہے ہیں، بلکہ وہ آگ کو ہوا دے رہے ہیں۔

ہندوستان کے وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر نے جمعرات کو کہا کہ توقع ہے کہ پاکستان بھی ورلڈ کپ 2023ء کے لیے ہندوستان کا سفر کرے گی جیسا کہ دیگر ٹیمیں جنہوں نے عالمی ایونٹ کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔

انہوں نے ایک بار پھر پاکستان کے خلاف وہی غیر دوستانہ لہجہ برقرار رکھا، جو سیاست میں ان کی شناخت رہی ہے اور دعویٰ کیا کہ بھارت اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ اس پر حکم چلایا جائے۔

Advertisement

انہوں نے کہا، ’’کئی بار پاکستانی ٹیمیں بھارت آکر کھیل چکی ہیں۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ ہندوستان اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ اسے حکم دیا جائے اور کسی کے لیے ایسا کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ میں توقع کرتا ہوں کہ تمام ممالک آئیں گے اور مقابلہ کریں گے۔‘‘

سابق کھلاڑی پی سی بی کے حق میں

سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم نے تعریف کی کہ پی سی بی نے جے کے الفاظ کا مناسب جواب دیا اور کہا کہ ہندوستان پاکستان کو یہ نہیں بتا سکتا کہ انہیں کیا اور کیسے کرنا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر انھیں کوئی فیصلہ کرنا تھا تو انہیں پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ کو بلانا چاہیے تھا۔

سابق کپتان نے اے اسپورٹس میں ایک شو کے دوران کہا، ’’یہ ہمارے کرکٹ بورڈ کی طرف سے ایک شاندار بیان تھا۔ بھارت یہ حکم نہیں دے سکتا کہ پاکستان اپنی کرکٹ کیسے کھیلتا ہے۔ بات چیت ضروری ہے، اگر جے شاہ کو کچھ کہنا تھا تو انہیں پی سی بی کے چیئرمین کو فون کرنا چاہیے تھا، ایشین کرکٹ کونسل کی میٹنگ ہونی چاہیے تھی۔ بحث ہونی چاہیے تھی۔‘‘

دریں اثنا، سابق اسٹار آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے بھی پی سی بی کے انداز کو سراہتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ حساس معاملات سے نمٹنے کا یہی صحیح طریقہ ہے۔

Advertisement

انہوں نے لکھا، ’’مجھے ایشیا کپ پر @TheRealPCB کا بیان پسند آیا۔ اس طرح پختہ، سمجھدار اور پیشہ ور ادارے حساس اور اہم معاملات کو سنبھالتے ہیں۔‘‘

ایک حوصلہ افزائی؟

پچھلے سال، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے ٹھیک پہلے، نیوزی لینڈ نے پہلے ون ڈے سے چند گھنٹے قبل غیر واضح سیکورٹی خطرات کے بعد پاکستان کا دورہ منسوخ کر دیا تھا۔

اس تباہ کن کال کے چند ہی دن بعد، پاکستانی شائقین کا ایک بار پھر دل ٹوٹا جب انگلینڈ نے 2005ء کے بعد اپنا تاریخی دورہ منسوخ کر دیا۔

کرکٹ بورڈ، کھلاڑی اور شائقین ناراض تھے اور بہت غصے میں تھے۔ پی سی بی کے باس راجہ نے کھلاڑیوں سے کہا تھا کہ وہ ورلڈ کپ میں جائیں اور سب کو دکھائیں کہ پاکستان کرکٹ کیا ہے اور انہوں نے بالکل ایسا ہی کیا۔

Advertisement

ٹیم ایک مشن پر گئے جنگجوؤں کی طرح لگ رہی تھی۔ اس ’مشن‘ کے دوران ورلڈ کپ مقابوں میں پہلی بار روایتی حریف بھارت کو شکست دی۔

اس ’پٹائی ‘ کا آغاز بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز شاہین شاہ آفریدی نے کیا، جنہوں نے کچھ ہی دیر میں روہت شرما اور کے ایل راہول کو کلین آؤٹ کر دیا، جب کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کی شاندار اوپننگ جوڑی نے 152 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے بغیر کسی نقصان کے بھارتی باؤلنگ لائن کو تہس نہس کر دیا۔

وہ بھارت، نیوزی لینڈ، اسکاٹ لینڈ، نمیبیا اور افغانستان کے خلاف جیت کر ناقابل شکست ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں پہنچے۔ وہ ٹورنامنٹ کے حتمی فاتح آسٹریلیا سے ہار ے۔

اس بار پاکستان کو ایک بار پھر بحران کا سامنا ہے اور وہ ایک بار پھر زخمی شیروں کی طرح حملہ کر سکتے ہیں۔

مین-اِن-گرین بہترین فارم میں نہیں رہے کیونکہ ان کا مڈل آرڈر کافی وقت سے مشکلات کا شکار رہا ہے، جبکہ رضوان اور بابر بھی اپنی بہترین فارم میں نہیں ہیں۔

تاہم پاکستان کے لیے مثبت پہلو یہ ہے کہ اس نے عالمی ٹورنامنٹ شروع ہونے سے عین قبل بنگلہ دیش اور بلیک کیپس کے خلاف نیوزی لینڈ کے مشکل حالات میں سہ ملکی سیریز جیت لی۔

Advertisement

مزید یہ کہ شاہین شاہ آفریدی کی ٹیم میں واپسی نے بھی پاکستان کے اعتماد کو بڑھایا ہے۔ شائقین نسیم اور شاہین کو بھارت کے خلاف آسٹریلوی ٹریک پر ایک ساتھ باؤلنگ کرتے دیکھنے کا خواب دیکھ رہے تھے اور ایسا لگتا ہے کہ ان کا خواب پورا ہو رہا ہے۔

دوسری طرف، ہندوستان کے پاس کپتان روہت شرما، کے ایل راہول، ویرات کوہلی اور سوریہ کمار یادو کی طرح زبردست بیٹنگ ہے۔

اس کے برعکس، جسپریت بمراہ کی غیر موجودگی میں ان کی گیند بازی اتنی قابل نظر نہیں آتی ہے جتنی ہمیشہ کی طرح ان کی بلے بازی ہے۔ بھونیشور کمار آسٹریلوی پلیئنگ کنڈیشنز میں مشکلات پیدا  کر سکتے ہیں اور محمد شامی بھی ایک ایسے باؤلر ہیں جو بابر اینڈ کمپنی کو پریشان کر سکتے ہیں پھر بھی، یہ دیکھنا دلچسپ ہو گا کہ وہ کیسی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں کیونکہ وہ اب اپنے پرائم دور میں نہیں رہے۔

ان دونوں کے علاوہ، ہندوستان کی تیز رفتار بیٹری ہرشل پٹیل اور ارشدیپ سنگھ کی شکل میں کافی ناتجربہ کار ہے، جنہوں نے بالترتیب 21 اور 13 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلے ہیں۔

شائقین شاہین اور نسیم کو شرما، کوہلی اور یادیو کو باؤلنگ کرتا دیکھنے کے لیے تڑپ رہے ہیں، جبکہ رضوان اور بابر کو دوبارہ بڑا اسکور کرنے کی امید ہے۔

ساتھ ہی یہ بھی ممکن ہے بارش رنگ میں بھنگ ڈال دے کیونکہ اس دن کے لیے خراب موسم کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ آسٹریلوی حکومت کی ویب سائٹ کے مطابق کھیل کے دوران تیز بارش کے کافی امکانات ہیں۔

Advertisement

ویب سائٹ پر پیش گوئی کی گئی ہے، ’’بارش کا بہت زیادہ امکان (95 فیصد)، صبح اور دوپہر کے اوائل میں جبکہ ہلکی ہوائیں دن کے وسط میں 15 سے 20 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے جنوب مغربی ہو سکتی ہیں اور پھر دوپہر کے اوائل میں جنوب کی طرف مائل ہوتی ہیں۔‘‘

پاکستان اور بھارت مقامی وقت کے مطابق شام 7 بجے آمنے سامنے ہوں گے اور یہ وہ وقت ہے جب موسم مزید سخت ہونے کا امکان ہے۔

ایکیو ویدر کے مطابق، دن کے آخری حصے میں، دو گھنٹے کی مسلسل بارش کی پیش گوئی ہے، جو بہت زیادہ انتظار کیے جانے والے مقابلے کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔

پیش گوئی کچھ بھی ہو، شائقین کی امید ختم نہیں ہوئی ہے اور بادلوں کے دور رہنے کی دعا کر رہے ہیں کیونکہ وہ سنسنی خیز میچ سے محروم نہیں رہنا چاہتے ہیں۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
استنبول مذاکرات؛ پاکستان اور افغان طالبان جنگ بندی کے تسلسل پر متفق
عمرہ ویزا پالیسی میں بڑی تبدیلی؛ سعودی حکومت نے اہم اعلان کردیا
وزیر اعظم اور صدر مملکت کی بڑی بیٹھک؛ آزاد کشمیر میں ممکنہ سیاسی تبدیلیوں پر اہم گفتگو
اپنی قوت پر اعتماد کریں کوئی تمہارا بال بیکا نہیں کر سکتا، مولانا فضل الرحمن
کراچی، ٹائروں کے گودام میں خوفناک آتشزدگی، 19 گھنٹوں سے ریسکیو آپریشن جاری
کراچی: ای چالان سسٹم کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر