Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

معرکۂ عشق میں ہار جیت کا سوال نہیں

Now Reading:

معرکۂ عشق میں ہار جیت کا سوال نہیں

گانا ’کھیل دل میں ہے‘ ایک ہمہ جہت پیغام سے مربوط، کہ کرکٹ صرف ایک کھیل نہیں بلکہ لوگوں کے دیرینہ جذبات کا ترجمان بھی ہے

کرکٹ پاکستانیوں کے لیے صرف ایک کھیل ہی نہیں ہے بلکہ یہ ان کی ثقافتی اور سیاسی شناخت کا ایک اہم جزو بھی ہے۔ نام نہاد ’جنٹلمینز گیم‘پاکستانیوں کو یکجا کرنے کا سبب رہا ہے، اس کھیل میں ایک ایسی متحرک قوت ہے جو مختلف گروہوں اور نسلوں کو متحد کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان نے کرکٹ کو سفارتی تعلقات کے آغاز اور اپنے پڑوسی بھارت کے ساتھ ہر طرح کے تنازعات اور دشمنی کو ختم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا ہے۔

کئی دہائیوں سے کرکٹ کا کھیل میچ فکسنگ کے الزامات کی زد میں رہا ہے جس نے پوری دنیا میں ہماری ٹیم کی ساکھ کو داغ دار کیا۔ اس کے باوجود، اس کھیل کو دلوں کا کھیل قرار دیا گیا ہے اور یہ تنازعات کے باوجود بھی مقبول ہے۔

ہماری ٹیم آسٹریلیا میں جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جیسے جیسے آگے بڑھ رہی ہے ویسے ہی کھلاڑیوں سے وابستہ لوگوں کی توقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ فائنل تک پہنچنے کے لیے کھلاڑیوں کو کافی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کا اندازہ لگانا ہوگا۔ ہمارے کھلاڑیوں کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ اسے صرف ایک سخت مقابلہ تصور کریں، انہیں اس حقیقت کو بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ عقل و شعور کے ساتھ جذبہ بھی ضروری ہے۔

میشا شفیع، عاصم اظہر اور ایوا بی نے اس پیغام کو ایک نئے اور شاندار کرکٹ ترانے کے ذریعے ریلیز کیا ہے جس میں زندگی اور نقطہ نظر کی تازگی شامل ہے۔ ’کھیل دل میں ہے‘ کے عنوان سے اس ترانے میں کھیل کی ثقافتی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے پُرجوش شاعری کا موثر استعمال کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس جھومتے گانے کو اس کی تیز میوزک ویڈیو سے بھرپور فائدہ ہوا ہے جو کہ جدید ترین فنی صلاحیتوں سے لیس ہے۔ یہ وہ اہم اجزاء ہیں جنہوں نے ’کھیل دل میں ہے‘ کو ایک زبردست کامیابی دی ہے۔

Advertisement

ترانے کی اصل طاقت تینوں فنکاروں کی بہت سی صلاحیتوں کو بیک وقت بروئے کار لانا ہے۔ میشا شفیع اور عاصم اظہر کی گلوکاروں کے طور پر مہارت پوری طرح سے دکھائی دے رہی ہے جب کہ ایوا بی کا ریپ، گانے میں ایک منفرد اور پرجوش اضافہ ہے۔

اس گانے کو میشا شفیع، ایوا بی اور عبداللہ صدیقی نے مل کر لکھا ہے۔ ان کی مشترکہ کوششوں کا شاندار نتیجہ نکلا ہے۔ گانے کے بول ایک منفرد شاعرانہ معیار کے حامل ہیں اور پاکستانیوں کے لیے کھیل اور اس کی مطابقت کا وسیع تر نظریہ پیش کرتے ہیں۔ اس گانے میں کرکٹ کو جیت اور ہار کے معیار سے بڑھ کر دیکھا گیا ہے یعنی یہ ترانہ ایک مضبوط یاد دہانی ہے کہ کرکٹ صرف ایک کھیل کا مقابلہ نہیں ہے بلکہ لوگوں کے جذبات اس کھیل سے وابستہ ہیں۔

اگر گانے کی شاعری کو ایک پیمانے کے طور پر دیکھا جائے تو یہ کھیل اپنے آپ میں ایک ایسی کہانی ہے جسے ہمارے کھلاڑیوں کو انتہائی اطمینان بخش نتیجے پر ختم کرنا ہے۔ چاہے جو بھی ہو، اس کہانی کا جھکاؤ کسی ایک ٹیم کے حق میں نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے برعکس، کرکٹ میں ایک مقناطیسی کشش ہے جو ان معمولی خدشات سے بالاتر ہے۔ گانے کی شاعری واضح طور پر یہی بتاتی ہے کہ جب اس کھیل کی بات آتی ہے تو کامیابی اور ناکامی غیر اہم ہو جاتی ہے، یہ کھیل زندگی کے حقیقی معنوں کا عکاس اور ایک غیرمعمولی جذبے کا حامل ہے جو ہمارے معاشرے کی کرکٹ سے محبت کو تقویت دیتا ہے۔

’کھیل دل میں ہے‘ کو صرف ایک ایسا ترانہ نہیں سمجھا جانا چاہئے جو ہماری ٹیم کے اطمینان کا باعث ہے بلکہ یہ گانا کھیل کے حقیقی جوہر کو زندہ رکھتے ہوئے کھلاڑیوں کو آگے بڑھنے کی ترغیب دینے کی کوشش کرتا ہے۔ کھیل کی طاقت پر زور دیتے ہوئے یہ گانا کھلاڑیوں کو عزم کے بلند احساس کے ساتھ کھیلنے کی ترغیب دیتا ہے۔ ترانے کے لطیف لیکن متحرک بول اس حقیقت کا واضح ثبوت ہیں کہ کرکٹ بہت سارے پاکستانیوں کے لیے زندگی کی علامت ہے۔ لہٰذا کھلاڑیوں کو کھیل کے ساتھ لوگوں کے گہرے تعلق کو ذہن میں رکھنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ میدان میں ان کی کارکردگی ان کے مداحوں کو مایوس نہ کرے۔ ساتھ ہی، کرکٹ کے متوالوں کو بھی یہ سمجھنے کی ترغیب دی جاتی ہے کہ اس کھیل کی اصل طاقت اس کے کھلاڑیوں کے جیتے ہوئے میچوں کی تعداد کے بجائے ان کی سخت محنت اور لگن میں مضمر ہے۔

’دل دل پاکستان‘ کے ابتدائی دنوں کے بعد سے، کرکٹ کے ترانوں نے کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ شائقین کے حوصلے بھی بلند کیے ہیں جو اسٹیڈیم یا اپنے ٹیلی ویژن اسکرین پر ان کی کارکردگی کا گہرہ مشاہدہ کرتے ہیں۔ وہ زمانہ جب پاکستان کی کرکٹ زوال پذیر تھی، یہ موسیقی ہی تھی جس نے مایوس شائقین کے دلوں میں امید کی کرن روشن کی۔ یہ احساس بے حد تازگی بخش ہے کہ یہ روایت وقت کے ساتھ ختم نہیں ہوئی ہے۔ کرکٹ کے ترانے حوصلہ افزاء منتروں کے مترادف ہیں جن کے بغیر نہ تو کھیل کی رونق باقی رہے گی اور نہ ہی لوگوں کا اس کھیل پر یقین۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ڈونلڈ ٹرمپ نے زہران ممدانی سے شکست کی وجہ بتادی
فن لینڈ کی وزیر خارجہ کے سلطنت عثمانیہ کے بارے میں طنزیہ ریمارکس
بھارت میں مسافر اور کارگو ٹرین میں خوفناک تصادم، 11 افراد ہلاک متعدد زخمی
فضل الرحمان نے فیصل واؤڈا کو 27 ویں ترمیم کا جائزہ لینے کی یقین دہانی کرا دی
بھارتی فوج میں خواتین افسران جنسی ہراسانی اور ادارہ جاتی ناکامیوں کا شکار، سنگین واقعات کا انکشاف
کراچی واٹر بورڈ میں من پسند افسران کو نوازنے کا سلسلہ جاری، اقربا پروری عروج پر
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر