
میئر کراچی وسیم اختر سندھ حکومت پر برس پڑے، انہوں نے کہا ہے کہ چند لوگوں کی خواہش پر بلدیاتی اداروں کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ اکٹرائے ٹیکس ختم کردیا گیا۔
میئر کراچی وسیم اختر نے بلدیاتی وسائل نہ ملنے پر حکومت سندھ کا چٹہ بٹہ کھول کر رکھ دیا ، کہتے ہیں بلدیہ عظمی کراچی کا آکٹرائے ٹیکس 18 ارب سے زیادہ بنتا ہے ، جسکے متبادل صرف 7 ارب روپے ہی دیئے جاتے ہیں ، بلدیاتی اداروں کی اختیارات و وسائل پر قبضہ کر کے حکومت سندھ خود کو بری الذمہ نہ سمجھے۔
کے ایم سی بلڈنگ میں پریس کانفرنس کے دوران میئر کراچی وسیم اختر نے حکومت سندھ کا چٹہ بٹہ کھول کر رکھ دیا ، کہا کہ بلدیہ عظمی کراچی کا آکٹرائے 18 ارب سے زیادہ بنتا ہے ، جسکے متبادل صرف 7 ارب روپے ہی دیئے جاتے ہیں ،جبکہ کنزروینسی ، کمرشلائیزیشن ، لوکل ٹیکسز سمیت دیگر ٹیکسوں کی مد میں دو سے تین ارب روپے بھی حکومت سندھ نے اپنے قبضے میں کر رکھے ہیں۔
میئر کراچی وسیم اختر نے مزید کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کے ایم سی قرضوں کے ملبے تلے دبتا چلا جا رہا ہے ، بلدیاتی اداروں کی اختیارات و وسائل پر قبضہ کرکے حکومت سندھ خود بری الذمہ نہ سمجھیں۔
کراچی کے مسائل حل کرنے کے لئے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں، وسیم اختر
اس دوران ڈی ایم سی سینٹرل ، ایسٹ ، کورنگی کے چئیرمینز نے بھی خوب بلدیاتی وسائل کا دکھڑا سنایا۔
دوران پریس کانفرنس میئر کراچی وسیم اختر کراچی نے والوں کے حقوق سلب کئے جانے پر وزیراعظم عمران خان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خدارا وہ کراچی والوں کی طرف نظر ثانی کرکے انکے مسائل حل کریں ۔
انہوں نے کہا ہے کہ حکومت سندھ اگر یہ چاہتی ہے کہ بلدیاتی اداروں کی ذمہ داریوں سے چھٹکارا ملے تو بلدیاتی وسائل اور اختیارات ان اداروں کو واپس دینے ہونگے۔
وسیم اختر نے مزید کہا کہ اگر وسائل نہیں دیئے تو تمام ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے چاہے وہ ملازمین کی تنخواہیں، پنشن، یو ٹیلیٹی بلز ہوں یا بنیادی سہولتوں کی فراہمی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News