
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے وزیر توانائی خرم دستگیر کی مسلسل عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اگلے اجلاس میں وزیر توانائی نہ آئے توسمن کرکے بلائیں گے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت ہوا۔
اجلاس میں سینیٹر فدا محمد، سینیٹر شبلی فراز ، سینیٹر ثنا جمالی،حاجی ہدایت اللہ ،وفاقی سیکرٹری توانائی اور وزارت توانائی کے حکام نے شرکت کی۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ وزیر توانائی خرم دستگیر 7 ماہ سے مسلسل کمیٹی میں نہیں آرہے ہیں وزیر توانائی نے خط لکھا کہ ان کو کمیٹی کی کارروائی کی ریکارڈنگ چاہیے یہ آٹھ گھنٹے کس طرح سنیں گے؟ حاجی ہدایت اللہ نے کہاکہ اگر وزیر کمیٹی میں نہیں آتے تو ان کو کمیٹی کی ریکارڈنگ نہیں بھیجنی چاہیے ۔اگلے اجلاس میں وزیر توانائی کو لازمی شرکت کرنی چاہیے سی ای او پیپکو ہمارا فون نہیں اٹھاتے ہیں اور نہ ہمارا کام کرتے ہیں۔
سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی امیر مقام کس حیثیت میں پیپکو کے دفتر میں بیٹھتے ہیں واپڈا کے ریسٹ ہاؤس میں آتے ہیں ان کی ویڈیو بھی ہے ۔سی ای او پیپکو نے کہا کہ امیر مقام پیپکو دفتر میں نہیں واپڈا ریسٹ ہاؤس میں آتے ہیں۔
سیکرٹری توانائی نے کہا کہ بجلی کا (سرکلر ڈیٹ)گردشی قرض 2.473 کھرب روپے تک پہنچ گیاہے ۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزیر نہیں آتے تو ان کو سمن کریں گے اس کے لیے چیئرمین سینیٹ سے اجازت لوں گا۔جب تک وزیر نہیں آتے حکومتی بل نہیں لیں گے،جس کے بعد حکومتی بل پاکستان پینل کوڈ ترمیمی بل 2022 کمیٹی نے موخر کردیا۔
چیئرمین کمیٹی نے ڈسکوز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے معیار کا پول کھول دیا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران کو میرٹ سے ہٹ کر تعینات کیا جاتا ہے ۔بورڈ میں ہاؤسنگ سوسائٹیز ، کجھوریں بیجنے والے ممبرز بنا دیے گئے ،لگتا ہے بورڈ آف ممبرز کی سی وی کسی ایک شخص نے ہی بنائی ہے ۔
ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی (میپکو) میں دو ممبرز غیر متعلقہ فیلڈ سے نکل آئے ، ایک ممبر سات فیکٹریاں چلا رہا ہے ایک ممبر سی این جی اسیشن چلا رہا ہے ۔چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی پروفائل کمیٹی کے سامنے پیش کر دی۔
ارکان کمیٹی نے کہاکہ گردشی قرض ،نقصانات ، چوری اور بریک ڈاؤن کی وجوہات یہی لوگ ہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے سکھر الیکٹر سپلائی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے ممبرز کی سی ویز کمیٹی میں پیش کر دیں ، غلامی مصطفیٰ لغاری فریال تالپور کا پرسنل سیکریٹری ہے ۔
ارکان کمیٹی نے کہا کہ گدو پاور پلانٹ نہ چلنے سے خزانے کو 42 ارب کا نقصان ہوا ۔جینکو ہولڈنگ کمپنی نے پاور پلانٹس کی استعداد کار بڑھانا تھی ، استعداد کار بڑھانے کے بجائے جینکوز کا بیڑہ غرق کر دیا گیا ۔جینکوز کی پیداوار سات ہزار میگاواٹ سے اکیس سو میگاواٹ پر آگئی ۔
میپکو کے بی او ڈیزکی تفصیل بھی کمیٹی میں پیش کی گئی ،جس میں صرف ایک ممبر بجلی کے حوالے سے تجربہ رکھتا تھا جبکہ باقی سب کا بجلی کا کوئی تجربہ نہیں تھا جبکہ ایک ممبر نے اپنی سی وی میں لینڈ لارڈ بھی لکھا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News