Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

کامیابی کا تیر بہدف نسخہ

Now Reading:

کامیابی کا تیر بہدف نسخہ

ریستوران کی مالکہ کے طور پر نتاشا سائڈرس کے کیریئر کی شروعات کم عمری ہی میں ہوگئی تھی، کیونکہ ان کے والد کا ریستوران تھا۔ پھر عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ وہ باقاعدہ طور پر ریستوران کے امور میں اپنے والد کا ہاتھ بٹانے لگیں۔ یوں اس کاروبار کے اسرارورموز انہوں نے اپنے والد کی ہمراہی میں سیکھے۔ جوہانسبرگ کی وِٹس یونیورسٹی سے سائیکالوجی میں بی اے کرنے کے بعد، نتاشا نے فرنچائزڈ ریستوران کے کاروبار میں اپنا کیریئر جاری رکھا۔

Advertisement

نتاشا کو جلد ہی احساس ہو گیا کہ عالمی معیار کی خدمات کے ساتھ ایک سادہ، کسی تھیم سے پاک، دن میں چلنے والے ریستوراں کے لیے مارکیٹ میں بہت بڑا خلا ہے۔ اس طرح 2005 ء میں اس کے پہلے ریستوراں ’’ Tashas ‘‘کا آغاز ہوا۔

اب، 13 سال بعد، جنوبی افریقا میں ان کے 14 اور دبئی میں 2 بین الاقوامی معیار کے ریستوراں ہیں۔

تشا ریستوراں کی بانی، تخلیقی ڈائریکٹر اور مینیجنگ ڈائریکٹر نتاشا سائڈرس نے بتاتی ہیں،’’تشاز کا آغاز 2005ء میں جوہانسبرگ سے ہوا۔ اس وقت، مجھے ایک بوتیک کیفے بنانے کا خیال آیا جو خوش نما اور لذیذ کھانوں، شاندار ماحول اور شاندار مہمان نوازی کا امتزاج ہو۔ ایک ریستوراں کے مالک کی بیٹی کے طور پر، یہ وہ چیزیں تھیں جو میرے والد نے مجھے ایک ریستوراں میں سکھائی تھیں – اور میں انہیں پرانے روایتی ریستوراں کے طریقے، لیکن زیادہ آرام دہ ماحول میں کرنا چاہتی تھی۔”

ہر تاشا ریستوراں تھوڑا سا مختلف اور تھوڑی سی یکساںیت لیے ہوئے ہے۔ اکثر اس برانڈ کو ’’اینٹی فرنچائز‘‘ فرنچائز کہا جاتا ہے۔ ہر تاشا ریستوراں کے لیے جگہ کا انتخاب احتیاط سے کیا گیا ہے اور اندرونی ماحول کو ریستوراں کے ارد گرد کے ماحول کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔

ابوظہبی میں تشاز البطین، جو اس گروپ میں تازہ ترین اضافہ ہے، اسے اس برانڈ کی پہچان کہا جارہا ہے جو نتاشا کی تخلیقی صلاحیتوں کا مظہر ہے۔

نتاشانے سلسلہ کلام آگے بڑھاتے ہوئے کہا،’’میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتی تھی کہ ہر ریستوراں ایک دوسرے سے تھوڑا سا مختلف ہو۔ اس طرح، تاش ایک ’’اینٹی فرنچائز‘‘ فرنچائز ہے۔ ہر ریستوراں 75 فیصد یکساں اور 25 فیصد مختلف ہے۔ جس کے اندرونی حصے اور مینو اس مخصوص وقت یا جگہ سے متاثر ہوکر ترتیب دیے گئے ہیں جس نے مجھے متاثر کیا ہو۔ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے، لیکن یہ ہماری کامیابی کے اہم عوامل میں سے ایک ثابت ہوا ہے۔‘‘

Advertisement

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے گاہک ہمیشہ خوشگوارحیرت کے ساتھ اور مطمئن ہوں گے۔

وہ کہتی ہیں، ’’دبئی میں افریقی گلیمر سے متاثر تاشا کا فلیمنگو روم، ایک وضع دار لیکن قدرے زیادہ رسمی تجربہ فراہم کر کے تصور کو بالکل نئی سطح پر لے جاتا ہے۔‘‘

 ان کا دعوی ہے ’’دبئی کے مضافات میں Avli by tashas کے نام سے ہمارا نیا ریستوراں ایک اور لائسنس یافتہ ریستوراں ہے۔ بحیرہ روم کے دیہاتی صحنوں سے متاثر ہوکر بنایا گیا یہ ریستوراں دیگر روایتی ریستورانوں کے مقابلے میں زیادہ نفیس، لیکن پر سکون ماحول پیش کرتا ہے۔‘‘

نتاشا کا خیال ہے کہ ریستوراں کے کاروبار کی مالکہ بننا آرکسٹرا کے کنڈکٹر ہونے جیسا ہی ہے – جہاں ایک غیر معمولی تجربہ تخلیق کرنے کے لیے سب کچھ مربوط ہونا چاہیے۔

 وہ کہتی ہیں،’’میں اسے ایک گیم چینجر کے طور پر دیکھتی ہوں، کیونکہ جب ہم اپنے برانڈ کو بنانے کی بات کرتے ہیں تو ہم پرانے اصولوں کو توڑ رہے ہوتے ہیں۔ ایک ہی چیز کو بار بار دہرانے کے بجائے، ہم تشاز کی بنیادی اقدار کی بنیاد پر مختلف تصورات تخلیق کر رہے ہیں اور پھر مختلف طریقوں سے برانڈ کو وسعت دے رہے ہیں۔‘‘

نتاشا نے اپنے کاروبار کا آغاز  محدود عملے کے ساتھ کیا اور اندرونی ڈیزائن سے لے کر کھانا پکانے اور مینو کا انتخاب کرنے اور عملے کو تربیت دینے تک سب کچھ خود کیا۔

Advertisement

 وہ بتاتی ہیں’’میرا بھائی، ساوا، پھر میرے ساتھ شامل ہوا اور ہم نے اپنا دوسرا ریستوراں کھولا۔ پچھلے 17 سالوں میں ، جنوبی افریقہ میں ہمارے ہیڈ آفس کی ٹیم میں اضافہ ہوا ہے اور اب ہمارے پاس متحدہ عرب امارات میں ایک ٹیم ہے جو تمام ریستورانوں کی نگرانی کرتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ہم جو کچھ بھی کررہے ہیں اس میں برانڈ کی سالمیت کو برقرار رکھا جائے۔ اب، ہمارے گروپ میں 1200 سے زیادہ لوگ ملازم ہیں، جن میں ہیڈ آفس کی ٹیم کے ساتھ ساتھ ہر ریستوراں پر موجود ہماری ٹیمیں بھی شامل ہیں۔‘‘

نتاشا کو اب بھی وہ وقت یاد ہے جب وہ اپنا کاروبار شروع کرنے کی خاطر سرمایہ حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا،’’اگر آپ اس پر یقین کر سکیں، تو میں نے کاروبار کے لیے ابتدائی رقم ایک سودخور سے لی تھی۔ بینک والے میری فون کال تک نہیں وصول کرتے تھے، لہذا آخری حربے کے طور پر میں نے ایک بہت ہی غیر روایتی ذریعہ کا رخ کیا۔‘‘

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا،’’2008 ء میں، ہم نے ‘ فیمس برانڈز’ کے ساتھ شراکت کی، جو جوہانسبرگ اسٹاک ایکسچینج میں درج شدہ کمپنی ہے۔ شروع میں، میں ہچکچاہٹ کا شکار تھی، لیکن میں جانتی تھی کہ اگر مجھے کاروبار کے بارے میں اپنے تصور کو حقیقت میں بدلنا ہے تو اس کے لیے پیسوں کی ضرورت ہوگی، رقم کے ساتھ ساتھ وہ مہارت بھی درکار تھی جس کی یہ کمپنی مجھے پیش کش کررہی تھی۔ خوش قسمتی سے اس کا مثبت نتیجہ برآمد ہوا۔‘‘

نتاشا کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کا ماحول انتہائی مسابقتی ہے۔ ’’جو دستیاب ہے اس کا معیار اور مقدار غیر معمولی ہے۔ یہ کاروبار کرنے کے لیے ایک ناقابل یقین جگہ ہے۔ میں خوش قسمت تھی کہ مجھے خطے میں ایک بہترین شراکت دار ملا اور اس نے ہماری ترقی کو بہت آسان بنا دیا ہے۔‘‘وہ مزید کہتی ہیں ،’’یہاں [متحدہ عرب امارات میں] غیر ملکی بڑی تعداد میں آتے ہیں، لہذا بہترین عملہ تلاش کرنا بہت آسان ہے۔ ریستوراں کی تزئین و آرائش تعمیر کا معیار کسی بھی طرح کمتر نہیں ہے۔‘‘ اپنے موجودہ منصوبوں کے علاوہ، نتاشا اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے ڈیزائننگ کے شعبے میں قسمت آزمائی کرنا چاہتی ہیں۔

اپنے تجربات کی بنیاد پر، وہ نوآموز کاروباری افراد پر زور دیتی ہے کہ وہ بین الاقوامی منڈیوں میں داخل ہوتے وقت بتدریج اور منصوبہ بندی کے تحت پیش رفت کریں۔ ’’برانڈ کے جوہر کو فروخت کریں اور اسے ضرورت کے مطابق ڈھال لیں۔ جوش میں آکر فیصلے کرنے سے گریز کریں۔ یاد رکھیں کہ آپ کو جس وجہ سے پہلی بار کامیابی ملی اسی بات یا چیز کو اپنائے رکھیں۔ آپ کے لوگ آپ کا سب سے اہم اثاثہ ہیں۔‘‘

 گفتگو کے اختتام پر انہوں نے کہا،’’ایک مستند برانڈ کی تخلیق اور کاروبار قائم کرنے کے لیے آپ کو ہر اس نکتے پر غور کرنا چا ہیے جو آپ کو متاثر کرتا ہو۔’’

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
بیانات نہیں، عملی اقدامات سے ہی غزہ میں امن آئے گا، اسحاق ڈار
پنجاب کا کونا کونا چمکائیں گے، صرف لاہور نہیں، ہر گاؤں ترقی کرے گا، مریم نواز
لاس اینجلس، ریفائنری میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی، جیٹ فیول کی فراہمی متاثر
اٹلی، غزہ فلوٹیلا کی حمایت میں ملک گیر ہڑتال، ٹرین اور بندرگاہوں کا نظام درہم برہم
صحافیوں کے سوالات پر بھارتی ایئر چیف خاموش، بھارتی دفاعی بیانیہ ایک بار پھر بدنام
آج سونے اور چاندی کی قیمت کیا رہی؟ جانیے
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر