
ماہرین کے مطابق جسم میں پلیٹلیٹس کا کم ہونا صرف ڈینگی ہی نہیں بلکہ کوئی اور بیماری بھی ہوسکتی ہے۔
عام طور پر خون میں پلیٹلیٹس کی مقدار میں کمی کو ڈینگی کی عام علامت سمجھا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ نہیں ہے، ٹائیفائیڈ، وائرل بخار سمیت کئی بیماریاں ہیں، جن میں پلیٹلیٹس کم ہوجاتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق پلیٹلیٹس انسانی جسم کے خون میں موجود پلیٹ کی شکل کے چھوٹے چھوٹے خلیات ہیں اور ان کے گرد جھلی بنی ہوتی ہے جبکہ ان کا کام انسانی خون کے جسم سے انخلا کو روکنا ہوتا ہے۔
یہ خلیات یعنی پلیٹلیٹس خون کے ساتھ ہی گردش کرتے رہتے ہیں اور جسم کے کسی بھی حصے میں زخم ہونے یا چوٹ لگنے کی صورت میں وہ وہاں جمع ہوکر جھلی بنا لیتے ہیں اور خون کو جسم سے باہر آنے سے روکتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص کو ہلکا بخار، گھٹنوں یا سر میں درد ہے اور اس کے علاوہ آنکھوں میں جلن کی شکایت ہے تو وہ فوری طور پر اپنے پلیٹلیٹس کی جانچ کروائے۔
اس کے علاوہ ڈینگی بخار مچھروں کی ایک قسم ایڈیز کے کاٹنے سے ہوتا ہے جو خود ڈینگی وائرس سے متاثر ہوتا ہے اور کاٹنے کے بعد خون میں وائرس کو منتقل کردیتا ہے، یہ دن کے اوقات میں کاٹتا ہے۔
ڈینگی بخار کی پہلی علامت یہ ہے کہ مریض کے سر میں شدید قسم کا درد ہوتا ہے، کمر کے پچھلے حصے میں، ٹانگوں اور پٹھوں میں شدید درد ہوتا ہے۔
بخار کے باعث ڈائریا بھی ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے جسم سے نمکیات خارج ہو جاتی ہیں اور مریض میں کمزوری بڑھ جاتی ہے، اور ڈینگی کے متاثرہ مریض کو شدید بخار کے سبب ہر وقت غنودگی طاری رہتی ہے۔
جب یہ سردرد، بخار، متلی اور قے، کمر درد جسم میں سرخ دانے نکلنے جیسی علامات ظاہر ہوں تو مریض کو ڈاکٹر کو دکھا لینا چاہئیے اور خون کا ٹیسٹ کروا لیں ورنہ اگر اسے بروقت نہ دکھایا جائے تو پھر ڈینگو ہمبرج فیور شروع ہو جاتا ہے جو کہ جان لیوا ہے۔
اس مہلک وائرس سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنے گھر کو صاف ستھرا رکھیں، جہاں کہیں پانی رکنے کا امکان ہو، اس کی بروقت صفائی کریں۔
اس کے علاوہ مچھر دانی کا استعمال کریں اور مچھر مار اسپرے ضرور کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News