Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

بے مثال بحالی

Now Reading:

بے مثال بحالی

سندھ حکومت نے عالمی بینک سے دو سے تین برس میں سیلاب سے متاثرہ 20 لاکھ گھروں کی تعمیر نو کے لیے بات چیت کی ہے

حکومت سندھ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے تباہ ہونے والے 20 لاکھ گھروں کی تعمیر نو کے ایک پرعزم منصوبے پر کام شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔اور اگر یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے تو یہ پاکستان کی تاریخ میں، اور ممکنہ طور پر دنیا کا سب سے بڑا تعمیر نو یابحالی کا منصوبہ ہو گا۔

بول نیوز کے مطابق منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 160 ارب روپے لگایا گیا ہے،جس میں سے 112 ارب روپے عالمی بینک کی جانب سے فراہم کیے جائیں گے، جب کہ باقی  اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے گی۔ حکام نے کہا کہ طریقہ کار کی تمام ضروریات پوری ہو چکی ہیں اور بینک 17 دسمبر کو واشنگٹن میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں امداد جاری کرے گا۔

دریں اثنا، حکام نے کہاکہ سندھ کابینہ پہلے ہی اس منصوبے کے لیے 50 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دے چکی ہے، جس کے دو سال میں مکمل ہونے کی امید ہے۔ تاہم، تکمیل کا وقت ممکنہ طور پر تین سال تک بڑھ سکتا ہے، اور کل لاگت تقریباً 300 ارب روپے تک چل سکتی ہے۔

منصوبے کے پیش نظر حکومت دیگر عطیہ دہندگان اور مخیر حضرات کو متحرک کرنے کی کوششیں کر رہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ منصوبے کی فنڈنگ توسیعی مرحلے میں جاری رہے اور بے گھر ہونے والی آبادی کی تسلی بخش بحالی ہو۔

Advertisement

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بول نیوز سے بات کرنے والے حکام نے بتایا کہ رواں سال کی بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے کیے گئے ابتدائی سروے میں معلوم ہوا ہے کہ 6لاکھ سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں جب کہ 14 لاکھ کے قریب کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب سروے کے نتائج کو معلوم کرنے کے لیے دسمبر کے وسط کے بعد ڈیٹا کی توثیق کی مشق شروع کی جائے گی۔ حکام نے کہا کہ ایک بار جب یہ توثیق ہو جائے گی، تو تعمیر نو کا عمل شروع ہو جائے گا۔

ملکیت کے حقوق

اس منصوبے کا ایک اہم پہلو ہر گھر کو اس گھر کے مالک کے نام پر دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے رجسٹر کرنا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جنوبی پنجاب اور شمالی بلوچستان کے کچھ حصوں کی طرح صوبہ سندھ میں بھی زمین کے بڑے حصے بڑے زمینداروں کی زیرملکیت ہیں اور ان زمینوں پر رہنے والے زیادہ تر ان کے کرایہ دار مزدور ہیں، جن کے پاس اراضی کی ملکیت کے حقوق نہیں ہیں۔

یہ اقدام حکومت کے اس منصوبے کا حصہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ امدادی رقوم کا غلط استعمال نہ ہو۔ منصوبے کے مطابق حکومت مکمل طور پر تباہ شدہ مکان کے مالک کو 3لاکھ روپے اور جزوی طور پر متاثرہ گھر کو 50ہزار روپے ادا کرے گی۔ یہ رقم متعدد قسطوں میں اور بینکنگ چینلز کے ذریعے ادا کی جائے گی۔

 ایک سرکاری ذریعے نے تبصرہ کیا کہ ہم 20 لاکھ افراد کو جائیداد کے حقوق دینے پر کام کر رہے ہیں، اور یہاں تک کہ اگر ہم اس ہدف میں سے نصف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو ہم اپنے سماجی ارتقا میں ایک مثبت قدم آگے بڑھانے کی بنیاد رکھ دیں گے۔

Advertisement

تعمیر کا معیار ایک اور پہلو ہے جس پر سندھ کے حکام بالخصوص حکمران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری زور دیتے رہے ہیں۔ عہدیدار نے بلاول کے حوالے سے کہا کہ جو بھی ڈھانچے بنائے گئے ہیں، انہیں جدید معیارات کے مطابق لچک دار ہونا چاہیے۔

جیسا کہ موجودہ حالات ہیں، زیادہ تر دیہاتی بغیر پکی اینٹوں سے بنے ہوئے غیر معیاری وسیع و عریض مکانات میں رہتے ہیں، ان کی چھتوں کو اینٹوں سے ڈھانپ کر ان پر بھوسے کی چٹائیاں بچھائی جاتی ہیں۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق سیلاب کے دوران گرنے والے مکانات میں سے 80 فیصد کچی اینٹوں سے تعمیر کیے گئے تھے جبکہ 20 فیصد پکی اینٹوں سے بنائے گئے تھے۔ تاہم، دونوں صورتوں میں بنیادیں ناقص اور غیر مستحکم پائی گئیں۔

 ایک اہلکار نے بتایا کہ مستحکم تعمیر کو یقینی بنانے کے لیے حکومت نے اپنی جانب سے تعمیر نو کے اس وسیع منصوبے کو نافذ کرنے کے لیے ایک مشہور سول انجینئرنگ فرم کی خدمات حاصل کی ہیں۔ انہوں نے اس فرم کا نام بتانے سے انکار کر دیا۔

مزید برآں، حکومت نے دو کاموں کو سرانجام دینے میں مدد کے لیے چھ غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو عمل درآمد پارٹنرز (IPs) کے طور پر منتخب کیا ہے۔ سب سے پہلے وہ تباہ شدہ مکانات کو ان کے رہائشیوں کے نام پر منتقل کرنے کے لیے درکار دستاویزات کی تیاری میں مکمل مدد کریں گے، جیسے کہ ان کی بنیادی شناختی دستاویزات حاصل کرنے میں مدد کریں گے جو زیادہ تر دیہی افراد کے پاس نہیں ہیں، اور اپنے بینک اکاؤنٹس کھولنا۔ دوسرا یہ کہ ان کے تکنیکی ماہرین تعمیراتی کام کا جائزہ لیں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جدید ترین انجینئرنگ پیرامیٹرز کی پیروی کی جارہی ہے۔

معیار کو برقرار رکھنے کا نظام

Advertisement

حکام نے بتایا کہ فہرست میں شامل این جی اوز کا انتخاب سندھ حکومت نے ورلڈ بینک کی مشاورت سے کیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی سروے کے بعد حکومت نے گھر کے ڈیزائن/ماڈلز ان این جی اوز کے ساتھ ساتھ متعلقہ محکموں اور انجینئرنگ اور فن تعمیر کے اداروں کے ساتھ ان کی رائے کے لیے شیئر کیے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد سے حکومت کو ان اداروں سے جواب موصول ہوا ہے اور وہ ان تجاویز کی بنیاد پر رہنما خطوط تیار کرے گی۔

سندھ کابینہ کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتظامات سرکاری ٹھیکیداروں کی خدمات حاصل کرنے سے گریز کے لیے کیے گئے ہیں، یہ نظام بدعنوانی،رشوت ،معیار اور پیشہ ورانہ مہارت پر سمجھوتوں سے بھرپور ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے کہ تعمیر نو کی ادائیگی براہ راست مکان کے مالکان کو بینکنگ چینلز کے ذریعے کی جائے گی، جسے وہ دوبارہ تعمیر کرنے والی تفویض کردہ فرم کو ادا کریں گے۔

آئی پیز کے لیے طے شدہ ادائیگیوں کے شیڈول کے مطابق ہر آئی پی کو مکمل طور پر تباہ شدہ گھر کے لیے 12ہزار روپے کی رقم ادا کی جائے گی تاکہ سائٹ کے دورے، تعمیراتی مواد اور ڈیزائن کی نگرانی اور تشخیص کے ساتھ ساتھ سوشل موبلائزیشن، یا متاثرین کو جن کے پہلے شناختی کارڈ نہیں ہیں،ان کی قومی شناختی کارڈ حاصل کرنے میں مدد کی جا سکےاور وہ شفاف مالیاتی لین دین کو یقینی بنانے کے لیے بینک اکاؤنٹ کھول سکیں۔

حکام کے مطابق اس وقت کیے جانے والے انتظامات کے تحت آئی پیز کی 150 ٹیمیں فیلڈ میں کام کریں گی اور روزانہ کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کریں گی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ آئندہ دو سے تین سال میں سیلاب سے متاثرہ 20 لاکھ گھروں کی تعمیر نو نہ صرف انسانی بحالی کی ایک بے مثال مثال قائم کرے گی بلکہ اس سے کم از کم 10 ملین تعمیراتی کارکنوں کے لیے کام پیدا کرکے دیہی سندھ کی معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔

ایک اہلکار نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا  کہ مزید یہ کہ یہ صوبے بھر میں باقی شہری جھونپڑی والے قصبوں کی بحالی کے لیے ایک محرک پیدا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت قائم کردہ تجربے اور رہنما اصولوں کو استعمال کرتے ہوئے حکومت ہر سال شہری کچی آبادیوں کے 2لاکھ مکانات کی تعمیر اور بحالی کی صلاحیت پیدا کر سکتی ہے۔

Advertisement

دریں اثنا، حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایک اور اتنا ہی منافع بخش منصوبہ جس پر ابھی کام جاری ہے، اس کا تعلق عالمی بینک کی مالی اعانت سے سندھ میں 2 لاکھ گھروں کی سولرائزیشن سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ موجودہ مجوزہ فہرست میں شامل کمپنیوں کے اسی گروپ کو دیا گیا ہے۔

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
قطر اور ترکیہ معاہدے کے ضامن ہیں ، افغانستان سے تجارت بحالی پراتفاق ہوگیا، خواجہ آصف
حیدرآباد جیسے سندھ کے بڑے شہر میں اعلی تعلیم کی سہولیات میسر نہیں ، مصطفیٰ کمال
امن معاہدہ خطرے میں ،اسرائیل نے غزہ جانے والی امداد پھر روک دی ، تازہ حملوں میں 33 فلسطینی شہید
ویمنز ورلڈ کپ، انگلینڈ نے بھارت کو شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنا لی
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ جیتنی ہے، ہر میچ فائنل سمجھ کر کھیل رہے ہیں، ہیڈ کوچ اظہر محمود
پرتھ، آسٹریلیا نے بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا، پہلے ون ڈے میں 7 وکٹوں سے کامیابی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر