ٹیکنالوجی کے میدان میں نئی جدت کے ساتھ اب مصنوعی ذہانت بھی اہمیت اختیار کر چکی ہے، جس کا استعمال روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق برطانیہ، جاپان اور اٹلی مشترکہ تعاون کے ساتھ مصنوعی ذہانت استعمال کرنے والے لڑاکا جنگی طیارے بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنے والا نیا لڑاکا طیارہ تیار کرنے کے لیے برطانیہ، اٹلی اور جاپان کے درمیان تعاون کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ مشترکہ منصوبے کا مقصد برطانیہ میں ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا اور سیکیورٹی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تینوں قومیں اگلی نسل کا نیا لڑاکا طیارہ تیار کریں گی اور امید ہے کہ 2030 کے وسط تک یہ طیارہ تیار ہو جائے گا جو ٹائفون جیٹ طیاروں کی جگہ لے گا۔

برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ نیا ٹیمپیسٹ جیٹ جدید ترین ہتھیار لے جائے گا، ہمارا مقصد ایک ایسا لڑاکا طیارہ بنانا ہے جو اسپیڈ اسٹیلتھ فراہم کرے، جس میں جدید سینسرز نصب ہوں اور حتیٰ کہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرے گا۔
رشی سنک کا مزید کہنا تھا کہ یہ طیارہ انسانی پائلٹ کی مدد کرے گا اور جب پائلٹ تھکن اور انتہائی دباؤ کا شکار ہوں گے تو یہ طیارہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے مشن کو جاری رکھے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ضرورت پڑنے پر اس طیارے کو پائلٹ کے ان پٹ کے بغیر بھی اڑایا جا سکے گا اور یہ ہائپر سونک میزائل فائر کرنے کے قابل بھی ہو گا۔
برطانوی وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ ہم دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہیں جو تکنیکی طور پر جدید لڑاکا طیارے بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔”
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
