Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

فرق پیدا کرنا

Now Reading:

فرق پیدا کرنا

2009ء میں پہلی بار لبنان میں پناہ گزینوں کے کیمپوں کے دورے پر پیلسٹائل کی بانی اور مینیجنگ ڈائریکٹر زینا ابو شعبان نے جو کچھ دیکھا اس نے ان پر گہرا اثر چھوڑا۔ 1 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ مہاجرین کو صرف ایک مربع کلومیٹر زمین کے ٹکڑے میں جیسے ٹھونس دیا گیا تھا۔ اگرچہ ان پناہ گزینوں کی اکثریت نوجوان اور تعلیم یافتہ افراد پر مشتمل تھی، لیکن وہ روزگار کے مواقع کی کمی اور بنیادی ڈھانچہ نہ ہونے کے سبب غربت کی چکی میں پس رہے تھے۔وہ کہتی ہیں، ’’کیمپ میں، میری ملاقات بہادر خواتین کے ایک گروپ سے ہوئی جو سخت حالات کے باوجود، پیسہ کمانے اور اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے ہاتھ کی کڑھائی میں مصروف تھیں۔ مجھ پر اس کا اتنا اثر ہوا کہ میں نے ان کے لیے کچھ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس طرح پیلسٹائل کا تصور ایک سماجی فیشن برانڈ کے طور پر ابھرا، جسے آج خطے میں ایک علمبردار کی حیثیت حاصل ہے۔پیلسٹائل کی ہاتھ سے بنائی گئی پیچیدہ کڑھائی کے کاریگر اب مشرق وسطیٰ کے پناہ گزین کیمپوں سے اطالوی ورکشاپس تک پہنچ چکے ہیں، جہاں برانڈ کے اعلیٰ درجے کے ہینڈ بیگ بنائے جاتے ہیں۔ وہاں سے، ان ہینڈ بیگز کو پوری دنیا کے اعلیٰ درجے کے ڈپارٹمنٹل اسٹورز، جیسے ہاؤس آف فریزر اور بلومنگ ڈیلز تک پہنچایا جاتا ہے۔دبئی اور ابوظہبی کے علاوہ، پیلسٹائل اب قطر، اردن، سعودی عرب، مراکش اور برطانیہ میں بھی دستیاب ہے۔ اس برانڈ کی آسٹریلیا، بیلجیم اور دیگر یورپی ممالک میں ایک بہت مضبوط آن لائن مارکیٹ ہے۔

Advertisement

بااختیار خواتین

پیلسٹائل کے اصلی چمڑے سے بنے ہینڈ بیگز پر کڑھائی اور، نسوانیت اور طاقت کے پیغامات پر مبنی سونے کی پرت والی عربی خطاطی نمایاں ہے۔زینا کا کہنا ہے، ’’پیلسٹائل کے ذریعے، ہم خطاطی اور کشیدہ کاری کے ذریعے عربی ورثے کی خوبصورتی کو فروغ دیتے ہیں، اس کے ساتھ ہی خواتین اور ان کی برادریوں کو کڑھائی پر مبنی روزگار فراہم کر کے بااختیار بناتے ہیں، جس میں ہماری فروخت کا ایک حصہ سماجی ترقی کے منصوبوں پر لگایا جاتا ہے۔ یہ خواتین ہی ہیں جو ہمیں متاثر کرتی ہیں اور اس کے نتیجے میں، ہم متنوع پس منظر سے تعلق رکھنے والے مزید لوگوں کو بااختیار بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔‘‘زینا نے مزید کہا کہ پیلسٹائل دنیا کو تو نہیں بدل سکتا، تاہم، یہ درست سمت میں ایک ادنیٰ کوشش ہے۔وہ کہتی ہیں، ’’ضروری نہیں کہ پرتعیش سوچ اور سماجی اثرات ساتھ ساتھ چلیں، لیکن ہم یہ ثابت کر رہے ہیں کہ ہر شخص بیک وقت پرتعیش زندگی سے بھی لطف اندوز ہو سکتا ہے اور برادری کی خدمت بھی کر سکتا ہے۔‘‘

2011ء میں، زینا کے بھائی احمد نے پیلسٹائل میں ایک شراکت دار اور کریٹیوڈائریکٹر کے طور پر شمولیت اختیار کی، جنہوں نے برانڈ کو نئی بلندیوں تک پہنچایا اور 2013ء اور 2015ء میں ہالی ووڈ اداکارہ اور ماڈلز مشیل روڈریگز اور ایلیسن ہارورڈ کو برانڈ کی پہچان کے طور پر پیش کیا۔گھریلو اقسام کے اضافے اور دنیا بھر میں نئے کاروباروں کے آغاز کے ساتھ، یہ بہن بھائی پیلسٹائل کو لگاتار وسعت دے رہے ہیں۔ اس طرح انہوں نے نہ صرف اپنے برانڈ کو مضبوط کیا ہے بلکہ مزید پناہ گزین خواتین کو بااختیار بنایا ہے۔

زینا کہتی ہیں، ’’ہم اپنے اصلی چمڑے کے بنے دستی ہینڈ بیگز کے لیے بہت مشہور ہیں جو ایوا لونگوریا جیسی مشہور شخصیات استعمال کرتی رہی ہیں۔ اس وقت، ہم ’پیلسٹائل لیونگ‘ کو وسعت دینے کی کوشش کر رہے ہیں، جو کہ ہاتھ کی کشیدہ کاری والی گھریلو اشیاء سے مالا مال ہے، تاکہ مزید پناہ گزین خواتین کی مدد کی جا سکے اور ان کے گھروں کی بہتر کفالت ہوسکے۔ ہم جلد ہی مختلف اقسام کی مردانہ مصنوعات بھی متعارف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘کڑھائی کے کام کے لیے لوگوں کو ملازمت دے کر، پیلسٹائل نے اپنے آغاز سے لے کر اب تک 100 سے زیادہ پناہ گزین خواتین کی مدد کی ہے۔ زیتون کے درخت لگانے اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی جیسے اقدامات کے لیے مختص کردہ فروخت کے ڈھائی فیصد کی مدد سے، اس کے سماجی ترقی کے منصوبوں نے چار ہزار پناہ گزینوں کی زندگیوں پر مثبت اثر ڈالا ہے۔زینا کا دعویٰ ہے کہ سماجی مقاصد پر توجہ دینے کے باوجود، برانڈ کے معیار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’جب معیار کسی سماجی پروڈکٹ سے منسلک ہوتا ہے تو یہ اور بھی اہم ہو جاتا ہے۔ اس میں تفصیل یا معیار پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں ہے۔ ہماری قدر اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہ رجحان، تعیش اور سماجی اثرات کو یکجا کرتی ہے۔زینا کہتی ہیں، ’’پیلسٹائل ایک آسان سماجی مشن پر ہے یعنی ایک پروڈکٹ خرید کر، آپ پناہ گزین خواتین کو ملازمتوں اور ان کے خاندانوں کو سماجی منصوبوں کے ساتھ بااختیار بناتے ہیں۔‘‘

ٹیکنالوجی کا کردار

زینا کے مطابق جدید کاروبار کے لیے ٹیکنالوجی بہت ضروری ہے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے، ’’مجھے یاد ہے کہ 2009ء میں، جب ہم نے کام کا آغاز کیا تھا تو ہم فیس بک کو ایک پیداواری پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کرنے والے پہلے مقامی برانڈز میں شامل تھے۔ اس کے بعد اب اس کاروبار کا برانڈنگ کے لیے مختلف وسائل کا استعمال کرتے ہوئے ایک مکمل سوشل میڈیا پورٹ فولیو بن چکا ہے اور سماجی اقدار کے ساتھ پیلسٹائل کے اراکین، فیشن ڈیزائنرز، اور رجحان سازوں کی ایک کمیونٹی تشکیل پا چکی ہے۔زینا نوجوان کاروباریوں کو مشورہ دیتی ہیں کہ وہ ایک ایسے سرپرست کی تلاش کریں جو انہیں اخلاقی اور کاروباری مشورے دے سکے۔ وہ کہتی ہیں، ’’مدد حاصل کرنے سے مت ہچکچائیں کیونکہ یہ رہنمائی آپ کو اپنے سفر میں مضبوط بنائے گی اور ناکامیوں سے بچنے میں مدد دے گی۔‘‘

Advertisement

وہ کاروباریوں کو یہ مشورہ بھی دیتی ہیں کہ وہ کبھی بھی اپنے آئیڈیا سے دستبردار نہ ہوں، بس اس پر عمل درآمد میں لچکدار رہیں۔ انہوں نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا، ’’اگر یہ ایک طرح سے کام نہیں کرتا تو کسی دوسری صورت میں ضرور کام کرے گا۔ ایک کاروباری شخص کے طور پر، جذباتی تناؤ کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیں۔ چیزوں کو ذاتی طور پر لینے سے گریز کرنا سیکھیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ کام کے بعد اور ہفتے کے اختتام پر ہر چیز سے رابطہ مکمل طور پر منقطع کرنے کی عادت ڈالیں۔‘‘

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
بیانات نہیں، عملی اقدامات سے ہی غزہ میں امن آئے گا، اسحاق ڈار
پنجاب کا کونا کونا چمکائیں گے، صرف لاہور نہیں، ہر گاؤں ترقی کرے گا، مریم نواز
لاس اینجلس، ریفائنری میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی، جیٹ فیول کی فراہمی متاثر
اٹلی، غزہ فلوٹیلا کی حمایت میں ملک گیر ہڑتال، ٹرین اور بندرگاہوں کا نظام درہم برہم
صحافیوں کے سوالات پر بھارتی ایئر چیف خاموش، بھارتی دفاعی بیانیہ ایک بار پھر بدنام
آج سونے اور چاندی کی قیمت کیا رہی؟ جانیے
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر