Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

اینٹی بائیوٹکس ادویات کی قلت

Now Reading:

اینٹی بائیوٹکس ادویات کی قلت

بیکٹیریل انفیکشن میں اضافے اور اینٹی بائیوٹکس دواؤں کی کمی کے دوران برطانیہ میں والدین اپنے بیماربچوں کے لیے دوائیں تلاش کرنے کی تگ و دو کررہے ہیں۔گزشتہ چند ہفتوں میں برطانیہ کے متعدد شہروں میں فارمیسیوں نے دوعام اینٹی بایوٹک دواؤں اموکسیلن اور پینسلن کی تلاش کرنے والے صارفین کو خالی ہاتھ لوٹا دیا۔

یہ کمی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب برطانیہ کے محکمہ صحت کے حکام نے ستمبر سے لے کر اب تک اسٹریپ اے انفیکشن کی وجہ سے 15 سال سے کم عمر بچوں کی 16 اموات ریکارڈ کی ہیں۔

اسٹریپ (اسٹریپٹوکوکل) اے عام طورپرایک معمولی بیکٹیریل انفیکشن ہے جو ہرسال ہزاروں افراد کو متاثرکرتا ہے۔ عام طورپراس کا تعلق اسٹریپ تھروٹ (ٹونسلائٹس) اور تپ قرمزی(scarlet fever) سے ہوتا ہے۔ لیکن بعض اوقات، اگرجرثومے خون کے دھارے میں داخل ہوتے ہیں تو یہ مہلک گروپ اے اسٹریپ (iGAS) میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ڈاکٹروں نے اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ سال کے اس وقت اے اسٹریپ کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جوموسم سرما میں انفیکشن کے معمول کے آغاز سے پہلے بچوں کوبیمارکررہا ہے۔

جب کہ حکام اب بھی وجوہات کی تحقیقات کررہے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق کوویڈ سے متعلقہ لاک ڈاؤن سے ہوسکتا ہے۔وبائی امراض کی پابندیوں کے دوران بچوں کا ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ میل جول نہیں تھا اوران میں سے صرف چند انفیکشن کا شکارہورہے ہیں، ان میں جس کے خلاف مضبوط قوت مدافعت موجود نہیں ہے۔متعدی بیماری قریبی رابطے، چھینک یا کھانسی کے ذریعے آسانی سے پھیل سکتی ہے، جس سے حکام کو خاص طورپران اسکولوں کے بارے میں تشویش لاحق ہوئی ہے، جہاں طلباء میں مرض کی تشخیص ہوئی ہے۔

Advertisement

امپیریل کالج لندن کے مائیکرو بایولوجسٹ شیرانی سری سکندن نے نیچر کو بتایا کہمیرے علم کے مطابق ہم نے سال کے اس وقت، کم از کم کئی دہائیوں سے اس طرح مرض کا عروج کبھی نہیں دیکھا۔

آئی جی اے ایس جیسے پیتھوجینز تیزی سے اینٹی مائکروبیل مزاحمت پیدا کرسکتے ہیں، جس کے بارے میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ اینٹی بائیوٹکس کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے یہ ایک عالمی مسئلہ بن گیا ہے۔تاہم، برطانیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں کہ آئی جی اے ایس کے نئے اسٹرین کا سلسلہ شروع ہورہا ہے۔

لیکن برطانوی والدین اپنے بچوں کے لیے دوائیں تلاش کرنے کے لیے متعدد فارمیسیوں کے چکر لگا رہے ہیں۔

فارماسسٹ کا کہنا ہے کہ انہیں تھوک فروشوں اوردواؤں کے مینوفیکچررز سے سپلائی کی ضرورت ہے جن پراسٹریپ اے کے خوف کے دوران قیمتوں میں اضافے کا الزام لگایا گیا ہے۔

کمی کے علاوہ فارمیسیوں کو شکایت ہے کہ فارمیسیوں کو شکایت ہے کہ وہ رعایت پر اینٹی بائیوٹکس فروخت کرنے سے مالی نقصان اٹھا رہے ہیں، لیکن نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس)، جو کہ برطانیہ کا سرکاری ادارہ صحت ہے، دوائی کی قیمت کا ایک حصہ ادا کررہا ہے۔

خوردہ فروشوں کا کہنا ہے کہ حکام کی جانب سےعوامی سطح پر یہ اعلان کرنے کے بعد کہ پینسلن اوراموکسیلن کی کوئی کمی نہیں ہے، غلط پیغامات نے ملک میں کشیدگی کو ہوا دی ہے۔ مایوس گاہک کیمسٹوں کے ساتھ  چھگڑا کر رہے ہیں،یہاں تک کہ ان دوائیوں تک رسائی کے خواہاں تشدد پراترآتے ہیں ۔

Advertisement

نیشنل ہیلتھ سروسزکے چیف فارماسیوٹیکل آفیسرڈیوڈ ویب نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ قومی سطح پرادویات کی کوئی کمی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مانگ میں اضافے کی وجہ سے کچھ اینٹی بایوٹک کی “کچھ تھوک فروشوں اور فارمیسیوں میں محدود سپلائی میں ہو سکتی ہیں”۔دی ٹائمز کے مطابق پینسلن اوراموکسیلن کے کیپسول اوراورل مکسچرکی قیمتیں 4 سے 5ڈالر سے 12 سے 18ڈالرتک دگنی ہوگئی ہیں۔ایک عام دوا، اموکسیلن (کئی ممالک میں اگمنٹن کے نام سے فروخت ہوتی ہے) باآسانی دستیاب ہونی چاہیے تھی۔ اس کی بجائے، اس کی قلت اوربلند قیمتوں نے بڑی فارما کمپنیوں کونمایاں کیا ہے۔

عالمی اثرات

حالیہ مہینوں میں امریکہ، فرانس، بیلجیم اوراٹلی میں اموکسیلن سمیت اینٹی بایوٹک ادویات کی کمی کی اطلاع ملی ہے۔کئی سال سے ماہرین صحت اس بات کی نشاندہی کررہے ہیں کہ بڑی دوا سازکمپنیاں اینٹی بائیوٹکس کی نئی نسل تیارکرنے میں سرمایہ کاری نہیں کررہی ہیں۔

اموکسیلن 45 سال سے زیادہ عرصے سے موجود ہے۔ چونکہ پیٹنٹ اب دوا کی حفاظت نہیں کرتے، اس لیے بڑی کمپنیوں کو اپنی پیداوارکو کم کرنے کے لیے کوئی ترغیب نظر نہیں آتی۔دنیا کے مختلف حصوں میں پھیلی ہوئی دواسازی کی پیچیدہ سپلائی چین، جس میں کیمیائی اجزاء ایک ملک سے آتے ہیں اورپیکنگ کسی اورجگہ کی جاتی ہے، نے برطانیہ میں صحت کے بحران میں اضافہ کیا ہے۔

دنیا کے زیادہ ترایکٹیو فارماسیوٹیکل اجزاء (API)، ادویات کے کیمیائی مرکبات چین اور بھارت سے آتے ہیں۔ چین نے کوویڈ سے متعلق سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا ہوا ہے۔

Advertisement

اینٹی بائیوٹک کی جاری کمی نے سپلائی چین کے اس پہلو کو روشناس کرایا ہے اور یورپ میں پیداوارکو واپس لانے پر پہلے ہی بحث جاری ہے۔

بشکریہ: ٹی آر ٹی ورلڈ

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ برونائی
سندھ کے تعلیمی بورڈز میں تعلیمی امور جدید اور آن لائن بنانے کا فیصلہ
دسویں تھل جیپ ریلی کا آغاز، ملک بھر سے ریسرز مظفرگڑھ پہنچ گئے
پاکستان میں فٹبال کے فروغ کے لیے واضح روڈ میپ کی ضرورت ہے، نائب صدر فیفا
پی پی ارکان کے 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات، حکومت سے اتحاد ختم کرنے کا مشورہ
27 ویں آئینی ترمیم: وزیراعظم شہباز شریف اتحادی رہنماؤں کو اعتماد میں لیں گے
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر