 
                                                      پنجاب کی صورتحال کے باعث سیاسی سرگرمیوں میں ہلچل، نیا آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ
پنجاب کی صورتحال کے باعث پارٹیوں کی سیاسی سرگرمیوں میں ہلچل پیدا ہوگئی ہے جو کہ ایک نیا آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ بھی ہوسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب کی جانب سے گزشتہ روز بلائے جانے والے اجلاس کے احکامات پر عمل نہیں ہوسکا اور نہ ہی وزیراعلیٰ پنجاب نے اعتماد کا ووٹ لیا۔
دوسری جانب اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے گورنر کے بلائے جانے والے اجلاس کو غیر قانونی و غیر آئینی اقدام قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا گیا تاہم بلیغ الرحمان کی جانب سے سبطین خان کی روولنگ کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
AdvertisementReply to the Speaker’s ruling of yesterday, which was illegal and unconstitutional. pic.twitter.com/Akoen3s84Q
— M Baligh Ur Rehman (@MBalighurRehman) December 21, 2022
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے ممبران نہیں چاہتے کہ اسمبلیاں تحلیل ہوں، عطا تارڑ
اس صورتحال کی پیش نظر پنجاب میں ایک نیا آئینی بحران پیدا ہونے کے اخدشات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس:
عمران خان کی جانب سے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے جس میں ارکان وزیراعلیٰ پنجاب پر اعتماد کا اظہار کریں گے۔
اسکے علاوہ چیئرمین پی ٹی آئی اور وزیراعلیٰ پنجاب کے فیصلوں کی بھی توثیق کی جائیگی۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق) کے تمام 10 ایم پی ایز نے گزشتہ روز فیصلوں کی توثیق کر دی ہے۔
اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ممکنہ طور پر آئندہ جمعہ یا ہفتہ کو ہو گی۔
آئینی طریقہ کار کے مطابق تحریک عدم اعتماد موصول ہونے کے سات دن بعد اسپیکر آفس کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے اور اگلے تین سے سات دنوں کے دوران اسمبلی میں ووٹنگ کرائی جاتی ہے۔
اپوزیشن اتحاد کو وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے 186 ووٹ درکار ہیں لیکن ان کے پاس صرف 177 ووٹ ہیں۔ دوسری جانب حکمران اتحاد کے پاس 187 ایم پی اے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما آج دوبارہ سر جوڑیں گے:
موجودہ صورتحالکی پیش نظر پاکستان مسلم لیگ ن نے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل مزید مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوران اجلاس مسلم لیگ ن کی جانب سے گورنر کے سپیکر کی رولنگ کیخلاف لکھے گئے خط پر بھی مشاورت کی جائے گی جبکہ اسپیکر کی جانب سے پنجاب اسمبلی کا اجلاس نہ بلانے کے حوالے سے آئینی اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
اسپیکر کی صدر سے گورنر پنجاب کو ہٹانے کی باضابطہ درخواست:
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان غیر آئینی اقدام کے خلاف صدر مملکت کو خط لکھ دیا۔ اپنے خط میں اسپیکر نے پنجاب حکومت کے غیر آئینی اقدامات پر روشنی ڈالی اور انہیں ہٹانے کی درخواست کی۔
انہوں نے کہا کہ گورنر صدر کا نمائندہ ہوتا ہے جسے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے اقدامات کرنے سے روکا جائے۔
وفاقی حکومت کا پنجاب میں رینجرز اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ :
پنجاب میں وفاقی لاءاینفورسنگ ایجینسیز امن وامان اور صوبے میں آئین اور قانون کی عملداری سے متعلق امورسرانجام دینگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو امن و امان قائم رکھنے،عوام کے جان ومال کی حفاظت اور اپنے فرائض آئین اور قانون کے مطابق ادا کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
وزیر داخلہ کا مزید کہنا ہے کہ کوئی بھی سرکاری آفسر یا اہلکار آئین کے برعکس کسی بھی عمل کا حصہ نہ بنے۔
پی ٹی آئی کا گورنر کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کے خلاف احتجاج کا اعلان:
پاکستان تحریک انصاف لاہور کی جانب سے گورنر کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف لاہور گورنر کے غیر آئینی اقدام کے خلاف آج شام 5 بجے گورنر ہاٶس کے باہر احتجاج کرے گی جس میں تمام ایم پی ایز، پارٹی کی مرکزی قیادت اور ہر ورکر شرکت کرے گا۔
اس احتجاج کا مقصد گورنر کو کوئی غیر آئینی اقدام کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔
پس منظر:
یاد رہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے پی ڈی ایم کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی تھی، جس کیلئے 21 دسمبر شام 4 بجے اجلاس بلایا گیا تھا۔
AdvertisementGovernor Punjab summons session of Punjab Assembly for the Chief Minister Punjab to seek vote of confidence from Assembly on 21st December. pic.twitter.com/YpkR1NyMm6
— M Baligh Ur Rehman (@MBalighurRehman) December 19, 2022
واضح رہے گزشتہ روز اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے 2 صفحات پر مشتمل رولنگ جاری کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر پنجاب کسی بھی غیر آئینی اقدام سے باز رہیں، فواد چوہدری
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی جانب سے جاری کردہ رولنگ کے مطابق اراکین اسمبلی کی ریکوزیشن پر اسپیکر کا طلب کردہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے سے جاری ہے۔
رولنگ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 23 اکتوبر کی ریکوزئشن کے مطابق پہلے ہی ان سیشن ہے، جب تک موجودہ سیشن ختم نہیں ہوتا، گورنر نیا سیشن نہیں بلا سکتے۔
وزیر اعلیٰ پر عدم اعتماد کی کاروائی صرف اسی مقصد کیلئے خصوصی بلائے گئے اسمبلی سیشن میں ہی ممکن ہے، ایسا سیشن موجودہ سیشن ختم ہونے پر ہی بلایا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 