 
                                                                              نیدرلینڈز نے شاندارمظاہرہ کیا جب کہ ایکواڈور نے مایوس کیا
قطر
میزبان ملک قطر،جس نے پہلے کبھی فیفا ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہیں کیا تھا، اپنے شائقین کی دل بستگی کے لیے اچھا کھیل پیش نہیں کرسکا۔ یہ کوئی غیرمتوقع بات نہیں تھی کیونکہ 50 ویں رینک والی ٹیم، جواپنا پہلا ورلڈ کپ فائنل کھیل رہی تھی،کا ابتدائی مرحلے میں اخراج نوشتہ دیوارتھا۔
انہیں ایکواڈور، سینیگال اورہالینڈ کے ساتھ گروپ اے میں رکھا گیا۔
تاہم،اپنے ہوم گراؤنڈ پردنیا کے سب سے بڑے کھیلوں کے مقابلے کے آغازسے قبل جس طرح کی کارکردگی کا انہوں نے مظاہرہ کیا،اس میں امید کی ایک جھلک نظرآئی تھی۔
ایشیا میں پانچویں یا چھٹے نمبرسے اوپرنہ جانے والی ٹیم نے اس وقت سب کو حیران کردیا،جب اس نے جاپان کو1 کے مقابلے میں 3 گول سے شکست دے کرایشین تاج اپنے نام کیا۔ وہ موجودہ ایشین چیمپئنزکی حیثیت سے ٹورنامنٹ میں داخل ہوئے، کوپا امریکہ 2019 ءمیں عمدہ کھیل پیش کیا،جہاں ایشین ٹیم کو کھیلنے کے لیے مدعو کیا گیا، اورگولڈ کپ 2021ء کی مہم بھی متاثرکن تھی۔
ان تمام تجربات کے باوجود وہ اچھی کارکردگی نہ دکھا سکے اور ٹورنامنٹ کی تاریخ میں بطورمیزبان ورلڈ کپ کی مہم کا بدترین مہم اختتام ہوا۔انہوں نے ایونٹ کا افتتاحی کھیل ایکواڈورکے خلاف کھیلا، جس میں وہ 2 کے مقابلے میں صفر گول سے ہارے۔قطری ٹیم نے مسابقتی افریقی ٹیم سینیگال کے خلاف سخت مقابلے کی کوشش کی، تاہم، گیم 1کے مقابلے میں 3 گول سے ہارگئے۔ابتدائی دوگیمز نے ان کی ورلڈ کپ مہم کا خاتمہ کردیا تھا، پھربھی انہوں نے ڈچ کے خلاف اپنی پہلی ورلڈ کپ جیت حاصل کرنے کی پوری کوشش کی۔میزبان ملک اپنی مہم کا آخری مقابلہ صفر کے مقابلے میں2 گول سے ہارگیا۔مجموعی طورپریہ اچھا ہوتا اگر قطرٹیبل پر کچھ پوائنٹس حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتا،تاہم، پھربھی ایونٹ سے اس کا اخراج یادگاررہا۔ ان کے کریڈٹ پر یہ چیز ہے کہ انہوں نے ہر گیم میں مخالف ٹیم کو دوسے تین گول تک محدود رکھا اورایک گول کرنے میں بھی کامیاب رہے۔
ایکواڈور
ایکواڈورجنوبی امریکہ سے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے والی سب سے کم عمرٹیم تھی، جواس سیکشن میں چوتھے نمبرپررہی ۔
اپنی ہرمہم میں کم از کم ایک گیم جیت کر ٹیم اس سے قبل 2002ء، 2006ء اور2014ء میں تین بارفائنل کے لیے کوالیفائی کرچکی تھی ۔ وہ 2006ء میں راؤنڈ آف 16 میں آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے تھے۔بیونس آئرس کے سپر کلب بوکا جونیئرز کے سابق اورارجنٹائن کے مینیجر گسٹاوو الفارو کے تحت اس بار خاص طور پر برازیل اور ارجنٹائن کے خلاف اپنے مقابلے ڈرا کرنے کے بعد ان سے ٹورنامنٹ میں مضبوط دوڑ کی توقع کی جارہی تھی۔
جنوبی امریکی ٹیم نے ٹورنامنٹ کے پہلے دن میزبان ٹیم کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کیا اورصفر کے مقابلے میں 2 گول سے گیم جیت لیا۔
ایکواڈور کی فٹ بال ٹیم،جسے ان کے پرچم کے رنگوں کی وجہ سے لا ٹرائی اورلا ٹرائیکلر کا نام دیا گیا ہے، نے ہالینڈ کے خلاف شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا، جس میں انہوں نے کھیل کے صرف چھٹے منٹ میں گول کردیا۔ تاہم، ہالینڈ کی ٹیم نے کھیل میں واپسی کی اور 49ویں منٹ میں گول کرکے اسے برابر کردیا۔ کھیل ہار جیت کے نتیجے کے بغیرختم ہوا۔
سینیگال کے خلاف اگلے میچ میں ایکواڈور کو اگلے مرحلے میں داخل ہونے کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے صرف ڈرا کرنا پڑا۔ سینیگال نے پہلا گول پنالٹی کے ذریعے کیا، تاہم کھلاڑی اینرویلنسیا کی ٹیم نے 70ویں منٹ میں ایک اور گول کر کے کھیل برابرکردیا۔اس گول نےایکواڈورکاراؤنڈ آف 16 کے لیے کوالیفائی کرنے کا خواب چکنا چور کر دیا۔مجموعی طورپرایکواڈور ایک مسابقتی ٹیم تھی، تاہم انہوں نے جو کامیابی حاصل کی وہ اس سے زیادہ حاصل کرسکتے تھے ۔
سینیگال
2002
.ء اور 2018ء سے پہلے صرف دوورلڈ کپ ایڈیشنزکھیلنے کے بعد سینیگال ایک ایسی طاقت ہے، جس کا شمار کیا جاسکتا ہے۔ اپنے پہلے ہی ورلڈ کپ میں وہ کوارٹرفائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
اس ایڈیشن میں وہ افریقی چیمپئنز کے بیج کے ساتھ دوڑ میں داخل ہوئے تھے اوربراعظم کا نام اونچا کرنے کے لیےان سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔
تاہم،انہیں اس وقت شدید دھچکا لگا جب ان کے اسٹاراسٹرائیکر ساڈیو مانے گھٹنے کی انجری کے باعث ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے۔ یہ ترنگا شیروں کے لیے کافی حوصلہ شکن تھا کیونکہ انہیں ٹیم کے لیے کامیابی کے عامل کے طورپردیکھا جاتا تھا۔چار سال قبل روس میں اس ٹیم کو بے مثال شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا، جب وہ منصفانہ کھیل کی بنیاد پرآؤٹ ہونے والی پہلی ٹیم بن گئی۔ وہ گروپ میں پوائنٹس کے لحاظ سے جاپان کے برابر تھے لیکن انہیں ناک آؤٹ کردیا گیا کیونکہ ان کے پاس پیلے کارڈز کی تعداد زیادہ تھی۔اس سال انہوں نے وہی غلطی نہیں دہرائی اوربہت زیادہ منظم کھیل پیش کیا۔
سینیگال نے مین ان اورنج کے خلاف صفر کے مقابلے میں 2 گول سے شکست کے ساتھ ایونٹ میں آغاز کیا۔ ہار نے بتادیا کیا کہ مغربی افریقی ٹیم کے لئے ایونٹ ختم ہوگیا ہے اوران کے اسٹار کھلاڑی کی عدم موجودگی ان کے لیے پریشانی کا سبب بنے گی۔تاہم، اگلے میچ میں انہوں نے بولے دیا، فامارا ڈیڈیو اور بامبا ڈائینگ کے گول کی مہربانی سے میزبان ٹیم کوایک کے مقابلے میں 3 گول سے شکست دے دی۔ بعد ازاں انہوں نے ایکواڈورکا مقابلہ کیا اور 1 کے مقابلے میں 2 گول سے جیت حاصل کی اورراؤنڈ آف 16 میں فارم میں موجود انگلینڈ کی ٹیم کا سامنا کرنے کے لیے جگہ بنائی۔اگرچہ سینیگال نے انگلش سائیڈ کے خلاف متاثرکن کھیلا، لیکن وہ 3 کے مقابلے میں صفر گول سے ہار گئی۔ترنگا شیروں کا حتمی نتیجہ اس بات کی عکاسی نہیں کرتا کہ وہ کتنا اچھا کھیلے۔ وہ ایک مسابقتی فریق تھے اور آپ کبھی نہیں جانتے کہ اگر ان کے کلیدی کھلاڑی اسٹاراسٹرائیکرساڈیو مانے صفوں میں ہوتے تونتیجہ مختلف بھی ہوسکتا تھا۔
نیدرلینڈز
یورو 2020ء سے راؤنڈ آف 16 میں ان کے باہر ہونے کے بعد کوچ لوئس وان گال نے تیسری بارڈچ ٹیم کی ذمہ داری سنبھالی ۔
مانچسٹر یونائیٹڈ کے سابق باس نے اپنی ٹیم کو سات میچوں میں ناقابل شکست رہنے کی ترغیب دی، پانچ میں جیت اوردو ڈرا، ترکی پردو پوائنٹس سے گروپ فاتح کے طورپرکوالیفائنگ مرحلے کا اختتام کیا۔
ٹورنامنٹ سے پہلے نیدرلینڈز کے دفاع کو دنیا کے بہترین دفاع میں سے ایک قراردیا گیا تھا اوران کے خلاف گول کرنا اورجیتنا مشکل تھا۔تقریباً یہی کچھ ان کی انتخابی مہم کے دوران ہوا۔انہوں نے اپنی مہم کا آغازسینیگال کے خلاف صفر کے مقابلے میں 2 گول کے ساتھ جیت سے کیا۔ان کا اگلا چیلنج ایکواڈور کو ہرانا تھا اور مقابلہ 1-1 گول سے ڈرا ہوا۔ڈچ مینوں کا اگلے گیم میں ایک آسان حریف کا سامنا ہوا، میزبانوں پروہ آسانی سے صفر کے مقابلے میں 2 گول سے فتح حاصل کرکے راؤنڈ آف 16 میں جگہ بنانے کے لیےغالب رہے۔تین بار کے رنراپ کا مقابلہ ان فارم امریکی ٹیم سے تھا، جس نے ایران میں انگلینڈ اورویلز کی طرح شاندارفٹ بال کھیلا تھا۔تاہم، کوچ وان گال کے کھلاڑی امریکہ کے لیے بہت اچھے ثابت ہوئے،جنہوں نے 1 کے مقابلے میں3 گول کی فائنل اسکور لائن کے ساتھ زبردست جیت حاصل کی۔اس جیت کے ساتھ وہ کوارٹرفائنل میں لیونل میسی کی ارجنٹائن کا مقابلہ کرنے کے پابند ہوگئے،جو چیمپئن بن گئی۔واؤٹ ویخورسٹ کے گیند نیٹ میں ڈالنے سے پہلے تک ارجنٹائن کو 83ویں منٹ تک گیم میں صفر کے مقابلے میں 2 گول کی برتری حاصل رہی،اورپھر اس دوسرا گول کرکے گیم برابر کردیا۔دونوں ٹیموں نے اضافی 30 منٹ میں گول کرنے کی کوشش کی لیکن ایسا کرنے میں ناکام رہے۔ آخرکار، نیدرلینڈز ایک گول کرنے میں ناکام رہا اورٹورنامنٹ سے باہرہو گیا۔ڈچ ٹیم نے 2018ء کے ورلڈ کپ سے محروم ہونے کے بعد زبردست واپسی کی اورشائقین کے ساتھ ساتھ ماہرین کی توقعات پر بھی پورا اترا۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
 
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                  
                                 