Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

گروپ بی کی کارکردگی کیسی رہی؟

Now Reading:

گروپ بی کی کارکردگی کیسی رہی؟

فٹبال کے عالمی مقابلے کے گروپ میں موجود ٹیموں کی کارکردگی کا تجزیہ

فیفا ورلڈ کپ 2022ء میں 32 ٹیموں نے حصہ لیا، جو حال ہی میں قطر میں ختم ہوا۔ ان ٹیموں کو آٹھ گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا۔

گروپ بی میں انگلینڈ، ویلز، ایران اور امریکہ شامل تھیں۔

انگلینڈ گروپ میں سرفہرست رہنے کے لیے واضح طور پر فیورٹ تھی جب کہ دیگر تینوں کو دوسرے نمبر کے لیے سخت جدوجہد کرنا پڑی۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ ورلڈکپ میں ان ٹیموں کی کارکردگی کیسی رہی۔

Advertisement

انگلینڈ

روس میں ہونے والے پچھلے ورلڈ کپ کے سیمی فائنلسٹ انگلینڈ نے اپنے کامیاب مینیجر گیرتھ ساؤتھ گیٹ کے تحت تقریباً تمام شعبوں میں مکمل تیاری کے ساتھ عالمی ایونٹ میں حصہ لیا۔

ان کے پاس کپتان کے طور پر ہیری کین، تجربہ کار کھلاڑی ہیری میگوائر، ماکس راشفورڈ، اور رہیم اسٹرلنگ اور فل فوڈن، بوکائیو ساکا اور جوڈ بیلنگھم جیسے ہونہار نوجوان تھے۔

’تھری لائنز‘ نے ٹورنامنٹ شروع ہونے کے بعد اپنے مداحوں کو مایوس نہیں کیا۔

انہوں نے عالمی کپ کا آغاز ایران کے خلاف شاندار انداز میں کرتے ہوئے انہیں 2 کے مقابلے میں 6 گول سے شکست دی۔ انہوں نے میچ کے دوران ساکا کی جانب سے دو اور بیلنگھم، اسٹرلنگ، راشفورڈ اور گریلش کی جانب سے کیے گئے گول کی مدد سے اپنے مخالفین پر مکمل طور پر غلبہ حاصل کیا۔

Advertisement

اس کے بعد انہیں امریکہ کی شکل میں ایک سخت چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔ بہت سے لوگوں کے لیے حیران کن بات یہ تھی کہ امریکہ مکمل طور پر انگلش ٹیم پر حاوی رہا لیکن وہ خوش قسمت رہے کہ میچ ڈرا ہو گیا۔اس کے بعد ساؤتھ گیٹ کے کھلاڑیوں نے ویلز کا سامنا کیا۔ یہ ان کے لیے ایک چیلنجنگ کھیل ہونا چاہیے تھا لیکن گیرتھ بیل کی ٹیم زیادہ اچھا کھیل پیش نہ کر سکی اور انگلش ٹیم فاتح رہی۔کھیل کے پہلے ہاف میں کوئی گول نہ ہو سکا جب کہ دوسرے ہاف میں راشفورڈ نے دو اور فوڈن نے ایک گول کیا۔

راؤنڈ آف 16 میں، ان کا مقابلہ افریقی چیمپئن سینیگال سے تھا، جس نے گروپ اے میں شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے یہ مقابلہ صفر کے مقابلے میں 3 گول سے جیت کر کوارٹر فائنل میں اپنی جگہ کو یقینی بنایا۔کوارٹر فائنل میں انہیں دفاعی چیمپئن (اور ورلڈکپ کے آخر میں رنر اپ رہنے والے) فرانس کو شکست دینا تھی۔انگلش ٹیم نے میچ میں قابل ستائش کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن اسے ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔مجموعی طور پر، ورلڈ کپ میں انگلینڈ کا سفر متاثر کن رہا اور بہت سے لمحات ان کے مداحوں کے لیے قابل فخر رہے۔ انگلش ٹیم کو تجربہ کار اور باصلاحیت نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ اچھی طرح سے تشکیل دیا گیا تھا اور ایسا محسوس ہوا کہ اگلے ورلڈ کپ میں وہ ایک بہتر قوت ثابت ہوں گے۔

ایران

ایران کو گروپ میں سب سے کم درجہ کی ٹیم سمجھا جا رہا تھا۔ امکان یہی تھا کہ وہ ٹورنامنٹ کے ابتدائی مراحل میں باہر ہو جائیں گے۔

مزید یہ کہ وہ بہت سے بحرانوں کا سامنا کرتے ہوئے عالمی مقابلے میں شرکت کرنے آئے تھے۔ وہ اپنے ملک میں ہونے والے واقعات پر احتجاج کر رہے تھے۔ ان کی جگہ یوکرین کو ورلڈ کپ میں شامل کرنے کی تجاویز آرہی تھیں۔ وہ دباؤ میں تھے اور توقع تھی کہ شاید پوری طرح سے کھیل پر توجہ نہیں دے سکیں گے۔

Advertisement

ان کے پاس چند بہت ہی قابل کھلاڑی تھے جن پر مینیجر کارلوس کوئروز (وہ دوسری بار اس عہدے پر فائز ہوئے تھے) انحصار کر رہے تھے۔ مہدی ترینی، سردار ازمون اور علی رضا جہاں بخش ان کے اہم حملہ آور تھے۔

تاہم، توقعات کے برعکس ایران نے ایک قابل ذکر کارکردگی پیش کی۔ انہیں انگلینڈ کے خلاف بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا جہاں سے ان کی واپسی تقریباً ناممکن لگ رہی تھی لیکن وہ ٹورنامنٹ میں واپس آنے میں کامیاب رہے۔

ایشین ٹیم نے اگلے میچ میں شاندار کھیل پیش کیا اور 90 منٹ کے بعد ملنے والے اضافی وقت کے آٹھویں اور گیارہویں منٹ میں دو گول کر کے میچ جیت لیا۔

گروپ کے دیگر نتائج نے ایران اور امریکہ کے مقابلے کو ایک انتہائی سیاسی طور پر چارج شدہ دشمنی پر مبنی ایک ناک آؤٹ میچ بنا دیا۔

امریکہ نے ایران کو موقع نہیں دیا اور بالآخر ایک گول سے جیت کر ایران کا عالمی کپ کا سفر ختم کر دیا۔

مختصراً، ایران نے عمدہ فٹ بال کھیلی اور راؤنڈ آف 16 میں جگہ بنانے کے لیے گروپ بی سے ایک بڑا دعویدار رہا۔

Advertisement

امریکا

امریکہ کبھی بھی فٹ بال کا مترادف نہیں رہا یا جیسا کہ وہ اسے فٹ بال کے بجائے ’ساکر‘ کہتے ہیں۔ ان کی بہترین کارکردگی 1930ء میں دیکھی گئی تھی جب انہیں ٹورنامنٹ میں کھیلنے کے لیے مدعو کیا گیا اور وہ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب رہے۔

ورلڈ کپ کے 1950ء ایڈیشن سے 1986ء تک وہ عالمی کپ کے لیے کوالیفائی نہیں کر پائے تھے۔

اس سال ایک طویل عرصے کے بعد وہ ایک مسابقتی ٹیم کی طرح نظر آئے۔ وہ پہلے بھرپور دفاع کرتے تھے اور پھر جہاں ممکن ہو ایک جوابی حملہ کرتے تھے۔

حال ہی میں ختم ہونے والے ٹورنامنٹ میں نوجوان اور باصلاحیت کھلاڑیوں کے مجموعے کے ساتھ ان کا انداز مختلف، مثبت اور جارحانہ تھا۔ برہالٹر نے اپنے کھلاڑیوں پر بھروسہ کیا اور یہ ان کے لیے کارآمد ثابت ہوا۔

Advertisement

انہوں نے ویلز کے خلاف اپنے پہلے میچ کے ساتھ اپنی ورلڈ کپ مہم کا آغاز کیا۔ یہ ایک ٹکر کا مقابلہ ثابت ہوا جو بالآخر ایک ایک گول کے ساتھ برابری پر ختم ہوا۔ ویلش ٹیم 36 ویں منٹ سے 82 ویں منٹ تک ایک گول سے پیچھے تھی لیکن پھر گیرتھ بیل نے پنالٹی کو گول میں تبدیل کر کے مقابلہ برابر کر دیا۔

اپنے اگلے مقابلے میں ’دی اسٹارز اینڈ اسٹرائپس‘ بدقسمت رہے کہ وہ انگلینڈ کے خلاف میچ جیت نہیں سکے۔ برہالٹر کی ٹیم تھری لائینز کے خلاف بے حد متاثر کن رہی لیکن وہ کوئی سازگار نتیجہ حاصل نہیں کر سکے۔ان کا آخری میچ ایران کے خلاف تھا جو دونوں ٹیموں کے لیے ناک آؤٹ مقابلہ بن چکا تھا۔ اس میچ میں امریکہ ایک بہت برتر حریف ثابت ہوا جس نے ایرانی ٹیم کو آزادی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی۔بالآخر، انہوں نے صفر کے مقابلے میں ایک گول سے میچ جیت کر اگلے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کر لیا۔اس کے بعد انہیں راؤنڈ آف 16 میں نیدرلینڈز کا سامنا کرنا پڑا۔ ہالینڈ کے کھلاڑی ٹورنامنٹ کے دوران اپنی بہترین فارم میں نہیں تھے لیکن ان کے پاس دنیا کی کسی بھی ٹیم کو ہرانے کا تجربہ اور مہارت تھی۔اس مقابلے کے دوران امریکہ نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا لیکن ’مین ان اورنج‘ ایک کے مقابلے میں تین گول سے جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ہالینڈ نے پہلے ہاف میں 2 گول کیے تھے جبکہ امریکا 76 ویں منٹ میں ایک گول کرنے میں کامیاب رہا۔ پانچ منٹ بعد ڈچ نے ایک اور گول کر کے فتح اپنے نام کر لی۔مجموعی طور پر امریکہ کا ٹورنامنٹ میں کافی متاثر کن رہا اور ایسا لگتا تھا کہ وہ بحیثیت قوم فٹ بال کی دنیا میں ترقی کر چکے ہیں۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ وہ اگلے ورلڈ کپ میں میزبان کے طور پر کیسی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

ویلز

گیرتھ بیل اور ان کے جوانوں نے آسٹریا اور یوکرین کے خلاف پلے آف مقابلے جیتنے کے بعد ورلڈ کپ 2022ء کے لیے کوالیفائی کیا اور کوالیفکیشن گروپ میں دوسرے نمبر پر رہے۔ 1958ء کے بعد یہ ان کا پہلا ورلڈ کپ تھا اور وہ یقیناً اسے خاص بنانا چاہتے تھے۔

ان کا ابتدائی میچ ایک اچھی طرح سے تیار امریکی ٹیم کے خلاف تھا۔ ویلش ٹیم اپنے مخالفین کے مقابلے میں کمزور نظر آتی تھی اور امکان یہی تھا کہ اپنے مخالف کو پریشان کرنے میں ناکام رہے گی۔

Advertisement

امریکہ نے کھیل کے 36 ویں منٹ میں ٹموتھی ویہ کے گول کی بدولت ابتدائی برتری حاصل کر لی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ کھیل ایک صفر کے اسکور کے ساتھ ختم ہو جائے گا مگر 82 ویں منٹ میں ویلز کو ایک پنالٹی ملی جسے بیل نے گول میں تبدیل کر دیا۔ اس طرح یہ میچ برابری پر ختم ہوا۔

ان کے سامنے اگلا چیلنج ایران کی صورت میں تھا۔ اس میچ میں ایشین ٹیم زیادہ حملہ آور ٹیم رہی جس نے ویلز کے تین کے مقابلے میں چھ مرتبہ اپنے ہدف پر نشانے لگائے۔

دونوں ٹیمیں 90 منٹ تک گیند کو گول کے اندر پہنچانے میں ناکام رہیں۔ اور جب یہ تاثر زور پکڑنے لگا کہ کھیل ڈرا پر ختم ہو جائے گا تب ایران نے اچانک دو گول کر کے ویلز کو دل دہلا دینے والا نقصان پہنچایا۔

ٹورنامنٹ میں ان کا آخری مقابلہ انگلینڈ کے خلاف تھا۔ دونوں ممالک کے سیاسی پس منظر کے پیش نظر ویلش ٹیم کے لیے یقیناً یہ ایک جذباتی مقابلہ رہا ہوگا۔

انگلینڈ واضح طور پر ایک مضبوط مخالف تھا اور یہ بات مقابلے کے دوران بھی نمایاں رہی۔ راشفورڈ نے دو بار اور فوڈن نے ایک بار گول کرکے ویلز کو ایک اور مایوس کن شکست سے دوچار کیا۔

ورلڈ کپ میں ویلز کی کارکردگی ناقص رہی۔

Advertisement

Advertisement
Advertisement

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
سونے کی قمیت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ
محصولات اور 2024 کے انتخابات کے نتائج سےامریکہ کی معیشت مضبوط ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
اسرائیلی نگرانی میں پاک فوج غزہ بھیجنے کا بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب، وزارتِ اطلاعات کی تردید
دفاع وطن کیلئے پرعزم، کسی بھی بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر
ساحر لودھی نے اہلیہ کے عوامی سطح پر نہ آنے کی وجہ بتا دی
لاہور اور کراچی کا فضائی معیار آج بھی زہریلا قرار
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر