
پنجاب میں فضائی آلودگی کا زور برقرار ہے لاہور چوتھے نمبر پر جبکہ کراچی کو دنیا کا چھٹا آلودہ شہر قرار دے دیا گیا ہے
تفصیلات کے مطابق لاہور میں ایک بار پھر اسموگ نے ڈیرے ڈال لیئے ہیں شہر میں اس وقت دُھند کی وجہ سے حد نگاہ متاثر ہے ۔
ایئر کوالٹی انڈیکس کی سب سے زیادہ شرح فیروز پور روڈ میں ریکارڈ ہوئی
محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق صبح سویرے شہر کا اوسط ائیر کوالٹی انڈیکس 204 ریکارڈ کیا گیا ہے،
لاہور کےعلاقے ایف سی کالج میں ایئر کوالٹی انڈیکس کی شرح 330 ریکارڈ کی گئی ہے تاہم اس وقت فیروز پور روڈ کے اطراف میں ایئر کوالٹی انڈیکس کی سب سے زیادہ شرح 446 ریکارڈ کئ گئی ہے۔
علاوہ ازیں ڈیفنس کے علاقہ میں آلودگی کی شرح 246 جبکہ شملہ پہاڑی کے اطراف میں 394 ریکارڈ کی گئی ہے۔
ائیرکوالٹی انڈیکس کے لحاظ سے فضاء میں آلودگی کی درجہ بندی کیا ہے
درجہ بندی کے مطابق 151 سے 200 درجے تک کہ آلودگی مضرِصحت ہوتی ہے جبکہ 201 سے 300 درجے تک کی آلودگی کا شمارانتہائی مضر صحت میں ہہوتا ہے۔
خیال رہے کہ 301 سے زائد درجہ خطرناک آلودگی کو ظاہر کرتا ہے اور ماہرین صحت نے سانس اور دمہ کے مریضوں کو اس سے احتیاط کرنے کی ہدایت دی ہے۔
فضائی آلودگی
یہ ایک قسم کی فضائی آلودگی ہے جسے فوٹو کیمیکل اسموگ بھی کہا جاتا ہے اور یہ اس وقت پیدا ہوتی ہے جب نائٹروجن آکسائیڈز جیسے دیگر زہریلے ذرات سورج کی روشنی سے مل کر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔
اسموگ سے انسانی صحت پر انتہائی خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کی ظاہری علامات میں نزلہ، کھانسی، گلا خراب، سانس کی تکلیف اور آنکھوں میں جلن ہیں، جو کہ ہر عمر کے شخص کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔
اس کے علاوہ اسموگ انسانی صحت کو ایسے نقصانات بھی پہنچاتی ہے جو بظاہر فوری طور پر نظر تو نہیں آتے لیکن وہ کسی بھی شخص کو موذی مرض میں مبتلا کر سکتے ہیں جیسا کہ پھپھڑوں کا خراب ہونا یا کینسر۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News