سوئیڈن میں مہاجرین کی ملک بدری کا سلسلہ شروع، اوورسیز پاکستانی بھی شامل
سوئیڈن میں مہاجرین کی ملک بدری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس میں اوورسیز پاکستانی بھی شامل ہیں۔
نئے سال کی آمد سے قبل ہی دائیں بازو کی حکومت کی نئی پالیسیوں پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے جب کہ نئی پالیسیوں میں مہاجرین پر کریک ڈاؤن بھی شامل ہے۔
اسٹوڈنٹس، پروفیشنلز، ورک پرمٹس یا پھر سیاسی پناہ سمیت تمام تر کیسز کی دوبارہ سے چھان بین ہوگی جب کہ حکومت کی نئی پالیسیوں سے پاکستانی برادری بھی متاثر ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوئیڈن کی وزیراعظم انتخابات میں شکست کے بعد عہدے سے مستعفی
رواں برس بہت سے پاکستانی ملک بدر ہوئے یا سوئیڈن چھوڑ کر جاچکے ہیں جب کہ ویخو شہر کی پاکستانی نژاد اردو کی ٹیچر نازش بانو کو فقط اس لیے سوئیڈن چھوڑنا پڑا کیونکہ ان کے شوہر کی کمپنی نے ان کی تنخواہ کم ظاہر کی تھی۔
سیاسی پناہ کے متلاشی پاکستانیوں کو بھی ملک بدری کے فیصلے موصول ہونا شروع ہوگئے ہیں جس کے بعد سیاسی پناہ کے متلاشی افراد نے مقامی میڈیا پر اپنی روداد سنانی شروع کردیں ہیں۔
اس تمام تر صورت حال پر کوئی اپنے ملک کے خلاف بات کررہا ہے تو کوئی مذہب کی تبدیلی مگر کوئی حیلے بہانے کام نہیں آرہے ہیں۔
دوسری جانب نئی حکومت نے ریفیوجی کوٹہ بھی کم کردیا ہے اور 5000 سالانہ رفیوجی کی جگہ اب فقط 900 رفیوجی کی گنجائش رکھی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوئیڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت، 30 رکن ممالک نے منظوری دے دی
نئی پالیسیوں کے بعد پرمننٹ ریزیڈنس کے حامل افراد کو یا تو شہریت دی جائے گی یا ان کے ویزہ کی کیٹیگری عارضی میں تبدیل ہوجائے گی جب کہ شہریت حاصل کرنے کے لیے بھی یونیورسٹی طرز کا ٹیسٹ متعارف کروایا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ جعلی شادیوں، جعلی ورک پرمٹس اور اسٹوڈنٹس ویزوں پر سوئیڈن میں مستقل رہائش حاصل کرنے کے متلاشی افراد کے خلاف یہ کریک ڈاون کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
